فکری و ادبی تقریب

آل پاکستان رائٹرز ویلیفئر ایسوسی ایشن کی جانب سے شہر کے نجی ہوٹل میں صحافتی تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا ورکشاپ کا مقصد ادب کو فروغ دینا تھا ورکشاپ میں پاکستان بھر سے بہترین فکری و ادبی میدان میں خدمات سرانجام دینے والے لکھاریوں کو مدعو کیا گیا جن میں معروف میگزین ایڈیٹر محترم ندیم نظر، معروف مزاح نگار محترم جناب گل نوخیز اختر، سنئیر صحافی محترم شاہد نذیر چوہدری، معروف ڈرامہ نگار محترم خلیل الرحمٰن قمر، بین الاقومی اسکالر ڈاکٹر جاوید اقبال معروف موٹیویشنل ٹرینر محترم اختر عباس ، معروف اینکر پرسن محترم اسد اﷲ خان محترم ڈاکٹر امجد ثاقب (اخوت فاؤنڈیشن) سنئیر صحافی محترم نوید چوہدری، سرپرست تنظیم محترم زبیر انصاری اور تنظیم کے بانی و صدر محترم ایم ایم علی، سمیت فاطمہ شیروانی، بھی شامل تھیں تقریب میں کمپیرنگ کے فرائض راقم(ثناء آغا خان) اور حفصہ خالد نے ادا کئے تقریب کا آغاز حافظ محمد زاہد نے تلاوت قرآن پاک سے کیا اور نعت پڑھنے کی سعادت حذیفہ اشرف اور ملکہ مبین نے حاصل کی۔ تربیتی ورکشاپ کا مقصد نئے آنے والے لکھاری کی تربیت اور حوصلہ افزائی کرنا تھا تاکہ پاکستان کے اندر ادب کو زیادہ سے زیادہ فروغ مل سکے مایہ ناز لکھاریوں نے تربیتی ورکشاپ میں اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح ادب اور صحافتی میدان میں خود کو منوایا جاسکتا ہے ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے جناب خلیل الرحمن کا کہنا تھا کہ کوئی کسی سے کیسے لکھوا سکتا ہے لکھنے والا پیدائشی تخلیق کار ہوتا ہے یا نہیں ہوتا درمیان کا راستہ استعمال کرنے والا لکھاری یا شاعر نہیں بن سکتا۔ڈاکٹر جاوید اقبال کاکہنا تھا کہ نفسیاتی مسائل میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا جس کی وجہ سے معاشرے میں طلاق کی شرح بھی بڑھ رہی ہے،نفسیاتی مسائل کا حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے جبکہ دوسری جانب گل نوخیز اختر صاحب نے اپنے مزاحیہ انداز میں اپنے نام سے جڑے ایک قصہ پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ انہیں کوئی شخص لڑکی سمجھ کر خط لکھتا رہا جسے سن کر حاضرین محفل بہت محظوظ ہوئے ۔ا ٓغر ندیم نے اپنی زندگی کے نشیب وفراز پر بات کرتے ہوئے کہا کہ محنت کاُصلہ آپ کو ایک دن ضرور ملتا ہے زندگی میں جو بھی مشکلات آجائیں ان کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے تو منزل مل ہی جاتی ہے زندگی میں کچھ کرنا ہے تو پھر لوگوں کی پرواہ نہ کریں کیوں کہ پھر ایسا وقت آتا ہے جب لوگ اپ کو داد دئیے بغیر نہیں رہ پاتے شاہد نذیر صاحب نے صحافت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا میں بہت ساری ایسی باتیں ہیں جن کا درست ہونا بہت ضروری ہے میڈیا کے اندر حلال اور حرام میں فرق کرنا بہت ضروری ہے جس طرح باقی ملکوں میں میڈیا کو حلال کیا جارہا تو ہمارے اسلامی ملک پاکستان میں کیوں نہیں میں آنے والے تمام نئے لوگوں کو جو صحافت میں قدم رکھنا چاہتے وہ ایک اچھی صحافت کو فروغ دیں جس پر تربیتی ورکشاپ میں موجود موجود نئے لوگوں نے لکھاریوں کی باتوں کو خوب سراہا ،بہترین کارکردگی دیکھانے والوں ،کتاب ہولڈرز،اور اچھا لکھنے والوں میں ایوارڈ بھی تقسیم کئے گئے تربیتی ورکشاپ کہ اختتام پر زبیر احمد انصاری کی طرف سے ایک عمرہ کا ٹکٹ بھی بذریعہ قرعہ اندازی دیا گیا جس کو حاصل کرنے والی خوش نصیب ساجدہ چوہدری تھیں۔ آخر میں تنظیم کے بانی و صدرایم ایم علی نے اپنے اختتامی کلمات میں مہمانانِ گرامی اور شرکاءِ ورکشاپ کا شکریہ ادا کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ ان شاء اﷲ یہ تنظیم فروغِ ادب کے حوالے سے ایسے پروگرامات کا انعقاد کراتی رہے گی۔پھر ہائی ٹی کا ایک پُر تکلف دور بھی چلا اور اس طرح صبح ساڑھے دس بجے سے جاری یہ نشست شام چھ بجے اختتام پذیر ہوئی۔

 

Sana Agha Khan
About the Author: Sana Agha Khan Read More Articles by Sana Agha Khan: 18 Articles with 15037 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.