|
|
شوبز کی پر اعتماد لڑکوں کو غور سے دیکھیں تو ان کے
پیچھے ایک ایسی کہانی ہوگی جو والدین کی محنت اور عظمت کی تصویر ہوگی۔۔۔جو
مائیں اپنے بچوں کے لئے محنت کرتی ہیں ایک دن ان کی اولاد ان کی ہی ہمت اور
حوصلے کو لے کر ایک نئی کہانی بناتی ہے جو معاشرے کے لئے امید کی ایک کڑی
ہوتی ہے |
|
عائشہ عمر اور ان کی امی |
ڈرامہ بلبلے کی نازک سی خوبصورت کو دیکھ کر لگتا ہی نہیں
کہ یہ پر اعتماد اور ہنستی مسکراتی لڑکی ایک ایسی ماں کی اولاد ہے جنہوں نے
نوجوانی کی بیوگی اور سخت ترین حالات دیکھے۔۔۔اپنے معصوم دو بچوں کو پڑھانے
کی خاطر اسی اسکول کی بس چلائی جہاں پڑھاتی تھیں اور وہیں اپنے بچوں کو
پڑھایا۔۔۔قسمت سے بچے انتہائی ذہین نکلے اور عائشہ نے ہر قدم پر اسکالر شپ
لے کر ماں کا آدھا بوجھ کم کردیا۔۔۔لیکن لاہور کے مہنگے ترین اسکول میں
پڑھنا صرف تعلیم نہیں وہاں کا رہن سہن بھی ہوتا ہے۔۔۔اس معاملے میں عائشہ
کی والدہ نے بچوں کے ذہن کو صرف اس بات کے لئے تیار کیا کہ نا دائیں دیکھو
نا بائیں اور صرف اپنی تعلیم کو مقصد بناؤ۔۔۔عائشہ عمر نے کئی تعلیمی حیران
کن ریکارڈز بنائے اور یہ ثابت کیا کہ میں اس ماں کی بیٹی ہوں جس نے ہمیشہ
اپنے پروں پر ہی اڑنا سیکھا ہے ۔۔۔آج عائشہ ایک کامیاب ترین اداکارہ ہیں
لیکن اس کے پیچھے سب سے اہم ہاتھ ان کی والدہ کا ہے جنہوں نے دوسری شادی
نہیں کی تاکہ بچوں کو سنہرا مستقبل دے سکیں۔۔۔ |
|
|
اقراء عزیز اور ان کی
امی |
اداکارہ اقراء عزیز بھی بہت چھوٹی تھیں جب ان کے والد
گئے۔۔۔والدہ نے بہت محنت سے ان دو بچیوں کو پالا اور کیونکہ گزارا کرنا بہت
مشکل ہوجاتا تھا اس لئے کریم چلائی تاکہ ٹرانسپورٹ کے زریعے اپنی بچیوں کے
اخراجات پورے کرسکیں۔۔۔اقراء کی والدہ پک اینڈ ڈراپ بھی دیتی تھیں اور
پاکستان کی پہلی خاتون کریم ڈرائیور تھیں۔۔۔یہ کہنا آسان ہے لیکن ایک عورت
کے لئے صبح سے رات تک رائڈز لینا اور بھانت بھانت کے لوگوں کو تنہا گھروں
تک پہنچانا اتنا آسان نہیں۔۔۔اقراء کی شخصیت میں آج یہ خود اعتمادی ان کی
والدہ کی ہی بدولت ہے جنہوں نے بیٹیوں کو یہ اصول سکھائے کہ کبھی کسی کی
مدد مت لینا جب تک تمہارے اپنے ہاتھ اور سوچ سلامت ہے۔۔۔آخری وقت تک لڑنا۔۔۔ |
|