ہمارے ملک کا نظریہ اسلام کے اصولوں پر مبنی ہے جو کہ
معاشرت تہذیب وثقافت کی عکاسی کرتا ہے. جب سے پاکستان معرض وجود میں آیا ہے
اس وقت سے آج تک وطن عزیز سیاسی اور مذہبی بحران کا شکار رہا ہے. طرح طرح
کے بحران سے نجات کے لیے کبھی ملک میں آمریت اور کبھی جمہوریت کا تماشہ
ہوتا چلا گیا اور آج تک ہو رہا ہے.. بانی پاکستان محمد علی جناح مرحوم کے
پاکستان کا نظریہ بلکل اٹل اور واضح تھا کہ پاکستان کا مطلب کیا لاالہ
الااللہ لیکن آج تک وطن عزیز حقیقی معنی میں اسلامی جمہوریہ پاکستان نافذ
نہیں ہوسکا آخر کوئی نا کوئی تو اسکے نظریے کو نقصان پہنچانے کے لیے اپنے
پنجے گاڑتا ہے.
١973 میں پاکستان کا متفقہ آئین بنا جس میں مرزائی یعنی قادیانیوں کو غیر
مسلم قراردے دیا گیا قادیانیت کو غیر مسلم اقلیت قراردینے کے پیچھے بہت بری
قربانیاں اور جدوجہد شامل ہے علما کو جیلوں میں ڈالا گیا ہزاروں نوجوان
طلبا شہید کیے گئے اسکے بعد ملک میں جمہوری حکومت آئی اور ذوالفقار علی
بھٹو وزیراعظم منتخب ہوئے. مذہبی اکابرین ہر مکتبہ فکر کے علما ایک پلیٹ
فارم پر تھے اسی جمہوری حکومت میں علما کرام پارلیمنٹ میں عوام کے ووٹ سے
منتخب ہوۓ اور ایک بہت بڑی قتح پاکستانی قوم کو نصیب ہوئی. یہ کامیابی
سیاسی جدوجہد پر مبنی مذہب اسلام کی کامیابی تھی.
آج اسی وطن عزیز میں دشمنان اسلام مسلمانوں کے نبی محترم پر تبرا اور
گستاخی کرتے ہیں آئین پاکستان میں توہین رسالت کے قوانین بھی موجود ہیں
چنانچہ جو بھی پاکستان میں اس کا متکب پایا گیا سب سے پہلے مسلمانوں نے
عدالتی دروازے کھٹکھٹائے جو بے سود ثابت ہوئے تو معلوم ہوا گستاخ رسول
ملوعنہ ایک عورت کو بیرون ملک عزت وآبرو کیساتھ بھیج دیا گیا مجرمہ کو
بیرون ملک ہی نہیں بلکہ ایک متنازعہ چیف جسٹس پاکستان سے فیصلہ پاکستانی
اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے عالمی سے عالمی اور مغربی استعمارنے کروایا تھا اسکی
ذمہ دار ملک کی ایسٹیبلشمنٹ ہے آئے روز ملک میں کبھی سیاسی بحران تو کبھی
مذہبی جوش وخروش اور انتہا پسندی کے ذمہ دار بھی آپ ہیں یاد رکھیے اسلام
انتہا پسندی کا مذہب نہیں لیکن جب اسلام پر حملہ ہو تو اسکا دفاع بھی کرنا
ہوتا ہے حقیقی نظریہ پاکستان اسلام کو سیاسی قوت ملنے سے ہی آۓ گا .
|