اُصول حفظانِ صحت

ہوا:۔ہواآکسیجن ہائیڈروجن ،مختلف گیسوں اورروح کامرکب ہے۔کائنات اور اس میں موجود تمام جاندار خصوصاًانسان کوہرلمحہ سانس لینے کےلئے ہوا (آکسیجن)کی ضرورت ہے۔ہواکی تخلیق (پیدائش)جانداروں خصوصاًحضرت انسان کی حیات کو قائم رکھنے کے لئے کی گئی تاکہ نظام کائنات منظم رہے۔ہواکی اہمیت کااندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ ہوا کے بغیرنہ صرف انسان بلکہ کائنات میں کسی بھی جاندار کازندہ رہناممکن نہیں۔

صاف وشفاف،تازہ اورہلکی ٹھنڈی ہوا کے درج ذیل فوائد ہیں۔
٭ہوا بدن کو مضبوط اور قوت ہضم کو تیزکرتی ہے٭پھیپھڑوں کوتقویت دیتی ہے٭دل میں فرحت پیدا کرتی ہے٭بینائی کو تیز،حافظہ کوقوی اورعقل کوجلابخشتی ہے٭ہوا خون کو لطیف اور صاف کر کے کاربن ڈائی آکسائیڈکو خارج کرتی ہے٭روح اور وائٹل فورس کے فضلات کاا خراج کرتی ہے ٭رنگ کو صاف اورجلد کو پرکشش بناتی ہے٭ہوادماغ کو تروتازہ طبیعیت کوہلکااورہشاش بشاش رکھتی ہے۔صبح بعدازنمازفجر تازہ ہو امیںلمبے لمبے سانس لینا مندرجہ بالا فوائد کاحامل ہے۔

غلط فہمی:۔شام کی واک نہیں کرنی چاہیے ،انسانی پھیپھڑوں اورخون کے لئے نقصان دہ ہے کیونکہ شام کوپودے اور درخت آکسیجن جذب کرتے اور کاربن خارج کرتے ہیں۔انسانی زندگی اورصحت کے لئے آکسیجن کی ضرورت ہے نہ کہ کاربن کی،شام میںبطور ورزش واک بھی نقصان دہ ہے کیونکہ انسان سارادن کام نہ بھی کرے توجاگنے کی وجہ سے کمزوری اور تھکن محسوس کرتاہے جسم میںسیلز ٹوٹ پھوٹ کاشکار ہوتے رہتے ہیں جن کو ریسٹ خوراک اور نیند سے پوراکرنے کی ضرورت ہے نہ کہ واک(حرکت )سے مزید تحلیل اورجسم کو کمزور کرنے کی۔کولسٹرول،موٹاپااورپیچیدہ امراض والے حضرات معالج کے مشورہ کے مطابق عمل کریں۔

عام طورپرصاف ہو اکوگندے جوھڑوں کامتعفن پانی ردی اجسام خراب شدہ سبزیاں ،سالن اور نباتات مضر درختوں کے بخارات ،مرُدوں کی بدبو ،متواتر گردوغبار یا دھواں صنعتی فیکٹریوں کے انتہائی بدبو دار کیمیکلز اور دھوئیں نہ صرف ہوا کو خراب کرتے ہیں بلکہ پانی کو بھی متعفن اور زہریلا کردیتے ہیں۔خصوصاًخاص امریکی درخت بالکل نہیں لگانے چاہییں کیونکہ یہ درخت فضاءمیںسے آکسیجن کم کردیتے ہیں۔ہوا کو صاف رکھنے کاآسان طریقہ یہ ہے کہ٭ اپنے شہر اور ملک میں(آکسیجن چھوڑنے اورکاربن جذب کرنے والے) درخت اورپودے لگائے جائیں٭بارش اوردھوپ بھی ہواکوصاف رکھنے کاقدرتی ذریعہ ہیں٭ شہروں میں ہرجگہ ہرشعبہ میںخاص صفائی کا انتظام ہو٭اپنی گاڑیوں کے سلنسر درست رکھیں کہ دھواںپیدا نہ ہو٭کھانے پینے کی آشیاءکوتعفن پیداہونے سے پہلے استعمال کرلیناچاہیے تاکہ یہ تعفن ہواکوخراب نہ کرے٭گھروں میں کوڑاکرکٹ جمع نہ ہونے دیں٭اپنے علاقہ میں انفرادی واجتماعی طور پرگلیوں محلوں کی صفائی کا خاص خیال رکھیں٭کسی بھی جگہ گندگی کے ڈھیر نہ پڑے رہنے دیںتاکہ اسکے تعفن سے کیڑے پیداہوکرہواکی خرابی کاذریعہ نہ بنیں ٭متعفن مقامات پرمصنوعی ،مہنگی اورمضرصحت ومضرماحول ادویات استعمال کرنے کی بجائے فطرتی،سستی اورغیرمضر ”تعفن کُش اشیائ“(کیمیکلز)مثلاًچونا اورخالص مٹی کااستعمال مفید وموثر رہتاہے٭ جوھڑوں کے تعفن سے بھی ہوا متعفن ہو جاتی ہے ٭شادی بیاہ ودیگر تقریبات پرآتش بازی سے اجتناب کریں کیونکہ دھماکہ خیز مواد سے ہوا متعفن ہو کر سانس، معدہ اور آنکھوں کے مختلف امراض کا سبب بنتی ہے۔

پانی:۔پانی انسانی صحت کے لئے اتنا ہی ضروری ہے جتنی کہ ہو ا،پانی کا صاف وشفاف اور پاک ہوناصحت مند انسانی ماحول ومعاشرہ کے لئے شرط ہے۔ ہائیڈروجن آکسیجن (H2o) اورروح سے مرکب ہے۔پانی انسانی زندگی کی سب سے بڑی اور اہم ترین ضرورت ہے۔

ترجمہ آیت:اور ہم نے کائنات کی ہرچیز کوپانی سے زندگی بخشی، مفہوم ِآیت:پانی کائنات اور اس میںموجودہرچیز کی زندگی کا ضامن ہے۔پانی کے بغیرانسان توکیاجانداراورنباتات وجمادات کی حیات کاتصوربھی ناممکن ہے۔

صاف وشفاف اورپاک پانی کے فوائدیہ ہیں۔
٭پانی غذاءکوہضم کرکے جزوبدن بناتااورجسم کی نشوونماءکرتاہے٭پانی سے جسم وچہرہ کی رونق اورتازگی برقرار رہتی ہے٭پانی دل میں فرحت پیداکرتاہے٭پانی فضلاتِ خون کے اخراج اورفلٹریشن کاذریعہ ہے٭پانی انسان کی اندرونی مشینری کونرم اور تر رکھتاہے٭پانی اعضائے جسم کو خشکی اور رگڑسے بچاتا ہے٭پانی اعصاب کے احساس کو قائم رکھتاہے٭پانی جسمِ انسانی میں موجود تیزترین نمکیات کے اثرات کوا عتدال پررکھتااور جسم کوان کے نقصانات سے بچاتا ہے۔

پانی کی ضرورت کا صحیح اندازہ پیاس سے ممکن ہے۔

پانی ہمیشہ صحیح اور حقیقی پیاس پر حسب ِضرورت استعمال کریںیعنی اتنی مقدار میںپئیں جس سے پیاس بجھ جائے۔پانی ہمیشہ اُبال کراستعمال کریں،گرمیوںمیں اُبلا(بوائل)ہواتازہ اور سردیوں میںاُبلاہوا(بوائل) نیم گرم پانی استعمال کرنا زیادہ بہترہے۔پانی غذاءکے درمیان بقدر ضرورت تسلی بخش استعمال کریں۔کھانا شروع کرنے سے قبل بھی کسی قدر پانی استعمال ہو سکتا ہے لیکن بعد میں پانی پینا مناسب نہیں بلکہ نظام ہضم کو کمزور کرتا ہے جس سے غذا صحیح طور پر ہضم ہونے سے رہ جاتی ہے البتہ کھانے کے بعد حقیقی پیاس کا احساس ہو تو بھی قدر ضرورت چندگھونٹ پانی استعمال کیا جاسکتا ہے۔پانی کچی مٹی کے برتن میں استعمال کرنازیادہ بہتر ہے وگرنہ شیشہ،تام چینی اورسٹیل کے برتن بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

ضرورت سے زیادہ پانی پینامعدہ اور جگر کے لئے نقصان دہ ہے ،صبح خالی پیٹ پانی پینادرست نہیں جس سے بدن کی قوت مدافعت کمزور پڑ جاتی ہے جسم سست اور کاہل ہو جاتا ہے کچھ دنوں تک عارضی بھوک بڑھتی ہے اس کے بعد بھوک بند ہو جاتی ہے رات سوتے ہوئے پیٹ بھر کر پانی پینے سے دل کی دھڑکن(حرکت) متاثر ہوتی ہے ہر قسم کے برف والے ٹھنڈے مشروبات معدہ، جگر اور گردوں کو کمزور کرتے ہیں ،اور اعضا ئے جسم سکڑ جاتے ہیں ۔یاد رہے کہ ٹھنڈے پانی سے پیاس مزید پیدا ہو تی ہے اور تازے پانی سے بجھ جاتی ہے ضرورت سے زیادہ پانی کا استعمال پیٹ میں اپھارہ ،بوجھل پن،تھکن اور نقصان کا باعث ہے نہانے دھونے اورپیاس بجھانے کے علاوہ پانی زندگی کے تقریباًتمام شعبوںمیں کثرت سے استعمال ہوتا ہے۔کئی جسمانی امراض میں پانی بیرونی طور استعمال ہوتاہے،مثلاًتیز ترین بخارو ں کوعارضی کنٹرول کرنے کے لئے تازہ پانی کی زیرناف ہاتھوںپاؤں اورکنٹرول نہ ہونے کی صور ت میںماتھے پرپٹیاںکی جاتی ہیں۔نیم گرم پانی سے نہاناجسم کی دردوں اورکچھاؤکو دوراوربدن کو ہلکاکرتاہے۔نیم گرم پانی میں بیٹھناجسم کے مسلزکے تناؤاور پیشاب کی روکاوٹ کے لئے مفید ہے،مسلسل پانی میں رہنا گرمی میں باربار نہانا اور سرپرپانی ڈالناجس سے ناصرف خون کی گردش کونقصان پہنچتاہے بلکہ جسم کے گلینڈز اورجھلیاںسکٹرکر ڈیڈ ہوجاتی ہیں۔

مصنوعی پانی :۔(H2o)سے پیداشدہ پانی نہ صرف انسانی صحت کے لئے زہر قاتل ہے بلکہ انسانی ضروریات پوراکرنے سے قاصرہے اور جانداروں کے لئے بھی شدیدمضر اور نظام کائنات درہم برہم کرنے کاسبب ہوگا۔

پیپسی کوک اور ہرقسم کی کولڈڈرنکس مصنوعی جوسزوغیرہ انسانی زندگی کی ضرورت نہیںبلکہ خواہش نفس کی تسکین ہے، خواہش نفس یقیناصحت کی تباہی اورپیچیدہ امراض کی طرف لے جاتی ہے

خوراک(غذائ):۔جسم ِانسانی میںٹوٹ پھوٹ اورتخریب وتحلیل کاعمل مسلسل جاری رہتا ہے جس سے قوتیں،خون خرچ ہوتااورجسم کمزورہوتارہتاہے،ا نہی قوتوں اور خون کوپورا کرنے کے لئے انسان کوہمیشہ غذائ(لبریکیشن وفیول)کی ضرورت رہتی ہے تاکہ انسانی مشینری رواں دواں رہے۔

زندگی کی بقاءکے لئے خوراک اتنی ہی ضروری ہے جتنی کہ ”ہوا اور پانی“ مگر خوراک کا استعمال صرف اس وقت ضروری اور فائدہ مند ہے جب صحیح بھوک پر کھائی جائے غذاءانسانی جسم میں پیٹرول یاایندھن کے کام کے ساتھ ساتھ اس کے جسم کے خلیوں کی مرمت صفائی اور نئے خلیوں کی پیدائش کا کام بھی سر انجام دیتی ہے،غذا کی مقدار میں اعتدال رکھنا اور غذا کے استعمال کے بعد پندرہ بیس منٹ سکون کرنا ضروری ہے۔خوراک یا غذاہمیشہ صحیح بھوک پر استعمال کرنی چاہئیے جو صحت اور قوت کا موجب ہے بغیر بھوک پر کھانا بڑی امراض کا پیش خیمہ ہے۔

بھوک کی دو اقسام ہیں :
(1) اشتہاءصادق (حقیقی یاصحت والی بھوک)۔
(i)اشتہاءصادق کی علامت میں جسم کاہلکا نیم گرم ہونا جوبخار کی علامت سے علیحدہ ہے(ii)جسم کا فریش اور ہلکا ہونا(iii)کان کی لو کا گرم ہونا(iv)بینائی کی قوت میں تیزی محسوس ہونا(v)کھانے کا خیال آتے ہی لذت کا محسوس ہونا(vi) حقیقی بھوک کے احساس سے ناپسندیدہ خوراک کھانے کو بھی جی چاہتا ہے(vii) طبیعت میںیہ احساس پیدا ہو کہ آج واقعی بھوک ہے(viii)قوت عقل تیز ہوجاتی ہے(x)کھانے کے شروع سے اختتام تک طبیعت میں بشاشت برقراررہتی ہے(xi)بھولی ہوئی باتیں یاد آنے لگتی ہیں(xii)کھانے کے بعد جسم چاق وچوبند ہو جاتا ہے(xiii )صحیح بھوک پر کھائی ہوئی غذا سے مکمل اور صحت مندخون پیدا ہوتا ہے۔

بغیرشدیدبھوک ہرگزنہ کھائیں،ابھی بھوک باقی ہوتوکھاناچھوڑدیں،ایک کھانے سے دوسرے کھانے کے درمیان6گھنٹے کاوقفہ ضروری ہے،صبح وشام مکمل کھاناکھائیں،دوپہرمیںپھل یاکوئی ہلکی غذاءلیں۔اقوال مشہورہیں کہ کم کھاناصحت،کم بولناحکمت(دانائی)،کم سوناعبادت ہے۔٭جب پیٹ بھرجائے توعقل سو جاتی ہے۔٭پیٹ میں تکلیف کے باوجودکھانادانتوںسے قبربنانے کے مترادف ہے۔٭جس شخص کو بھوک کااحساس ہو وہ کبھی ظالم نہ ہوگا۔

(2) اشتہاءکاذب (بیماری والی بھوک)
حقیقت ہے اشتہاءکاذب میں بھوک(جسم کو غذا کی طلب) نہیں ہوتی البتہ معدہ میں بے چینی اور جھوٹی بھوک کا احساس شدید ہوتا ہے پیٹ میں کھو اور گھیر پڑتا معدہ اورجسم سست رہتا ہے، گھبراہٹ ہوتی ہے ،دل گھٹنے لگتاہے، بھوک سے کمزوری اور بلڈ پریشر کم محسوس ہوتاہے،پیٹ میں درد ،گیس،اپھارہ،سر کا بوجھل پن چکر آنا کھانے میں بے رغبتی ،ایک جی چاہے کھاؤ جبکہ ایک جی چاہتا ہے نہ کھاؤ،کھانا دیکھتے ہی پیٹ کا بھرنا یا منہ میں پانی کا آنا ،متلی ہونا وغیرہ اشتہاءکاذب میں شامل ہیں اس کے علاوہ جب بھوک لگے جسم ٹھنڈا ہو اور ٹھنڈے پسینے آئیں طبیعت میں چڑچڑا پن پیدا ہو چند لقمے کھانے سے پیٹ بھرجائے کھانے کے بعد طبیعت کاسست ہونا جسم کا گرم ہونا جیسے بخار محسوس ہونا اور ساتھ ہی طبیعت کا نڈھال ہونا نیند کا آنا، طبیعت کا بوجھل ہو جانا اشتہاءکاذب کی علامات ہیں۔بعض علامات امراض پردلالت کرتی ہیں۔مثلاًکھانے کے بعد جسم گرم یابخارہونا،نیندیاچکرآنا،جسم کازردہوناغدی تحریک کی علامات ہیں،کیونکہ کھانے کے د وران صفراءآنتوںپر گرنا شروع ہوجاتاہے کھانے کے آخرمیںپتہ تقریباًخالی ہوجاتاہے،اسی طرح پیٹ بھرجانے کے بعدخواہش غذاءکاقائم رہنامعدہ میںترشی اورعضلاتی خمیروتعفن(وائرس) کوظاہرکرتاہے۔
دودھ غذاءہے مگر خا لص:دودھ انسانی زندگی وصحت کی اہم ضرورت ہے جوبھوک طبعیت اورموسم کے مطابق استعمال کرناچاہیے۔خالص دودھ صبح نہار منہ ےاعصرکے وقت نیم گرم حسب ضرورت استعمال کریں۔ رات سوتے وقت دودھ ہرگز نہ لیں،البتہ6گھنٹے سے اگرکچھ نہ کھایاہوتوبطورغذاءصرف دودھ لےاجاسکتاہے۔

بچے کے لئے ماں کادودھ انتہائی ضروری ہے،ماںبچے کی بھوک کوسامنے رکھتے ہوئے دودھ پلائے،جس میں بچے کی صحت اورعمرکومدنظررکھناضروری ہے، ماں کوغصہ،غم ےاقہقہے،انتہائی خوشی اورذہنی مصروفیت یاٹی وی دیکھتے وقت دودھ نہیں پلاناچاہیے،جسم کاٹمپریچرموسم کے مطابق نارمل ہوناچاہیے،اچھی تربیت واخلاق کے لئے بچے کوتوجہ،محبت ،اخلاص اوردعاکے ساتھ دودھ پلاناچاہیے،کسی دائی سے دودھ پلاناہوتوخاندانی اچھے خصائل کی خاتون سے پلوائیں۔

ہرقسم کی پیکنگ والا دودھ انسانی صحت کے لئے انتہائی نقصان دہ ہے بلکہ معدہ اورانتٹریوں کی ٹی بی کاسبب ہے۔

لباس:۔لباس زیب وزینت کےساتھ شرم وحیاءکی بھی عکاسی کرتاہے۔ نرم اور ڈھیلالباس موسم کے مطابق استعمال کرنا،سر ڈھانپ کر رکھنا مختلف قسم کی آفتابی وافلاکی لہروںسے دماغ کے حساس حصے کی حفاظت کرتاہے۔ ٹخنوں کے ننگا رکھنے سے پورے جسم کی بلڈسر کولیشن ہوالگنے سے اعتدال پر رہتی ہے،شلوارناف پرباندھنے سے جسم اسفل کے ردی فضلات اور متعفن گیسز دماغ اور دل کی طرف نہیں آسکتیں، سخت اور چست قسم کے لباس پہننے سے جسم کی پرورش اوربٹرھوتری میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے جس سے دل اورجسم کے مسلز دباؤ کی وجہ سے کمزور ہو جاتے ہیں ان میں گرفت اوربرداشت کی قوت کمزورہوجاتی ہے۔

آرام:۔صحت مند انسانی جسم کے افعال کوقائم رکھنے کے لئے چھ گھنٹے رات اور ایک گھنٹہ دوپہر آرام کرنا چاہئیے تاکہ بدن کو بدلِ ما یتحلل فراہم ہو اور نظام ہضم درست رہے بچوں بوڑھوں اور مریضوں کو طبیعت کے موافق آرام کرنا چاہئیے ۔ انسانی زندگی کے لئے آرام وسکون اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ زندگی کے لئے ہواوپانی۔ ضرورت سے زیادہ آرام جسم میں رطوبات کی کثرت اور ٹھنڈک پیدا کرتاہے جس سے خون گاڑھا جسم سست،چربیلاہوکر جسم پھولنا شروع ہو جاتا ہے۔ دماغ کند،حافظہ کمزوراورنظرخراب ہوجاتی ہے۔زےادہ جاگنے سے جسم میںخشکی بڑھ جاتی ہے،نظام ِہضم خراب ہوکربھوک ختم ہوجاتی ہے۔قبض،گیس،بدہضمی اور تبخیردائمی صورت اختیارکرلیتی ہےں۔بالاآخر قوتیںکمزورہوکرجسم کوامراض کاشکاربنادیتی ہیں۔

جسمانی آرام کے ساتھ نفسانی سکون کاہونا بھی ضروری ہے طبیعت میں مسلسل غم سے قلب مردہ ہوجاتاہے۔مسلسل خوف سے جسم ٹھنڈا ہو کر جگر کمزور ہوجاتا ہے لذت کی زیادتی سے دماغ میں خلل پیدا ہو جاتا ہے مسلسل خوشی انسان کوبزدل اورارادوںکوکمزوبنادیتی ہے،خواہشات کی تکمیل انسان کومتکبراورظالم بنادیتی، اس لئے انسانی صحت کو برقرار رکھنے کے لئے نفسانی جذبات کواعتدال میں رکھنااشد ضروری ہے۔

کام:۔انسانی جسم کی صحت کے لئے جس طرح آرام وسکون ضروری ہے اسی طرح کام کاج کے لئے حرکات جسم بھی از حد ضروری ہیں۔ایک مشقت گزار انسان کوزیادہ سے زیادہ آٹھ گھنٹے فعال رہنا چاہیے جس میںپانچ گھنٹے بعد ایک ڈیڑھ گھنٹہ ریسٹ ضروری ہے۔اور دماغی مشقت والے حضرات چھ گھنٹے فعال رہیںجس میںچار گھنٹے بعد ایک ڈیڑھ گھنٹہ ریسٹ ضروری ہے۔ضرورت سے زیادہ ”حرکات جسم“بدن میں کمزوری اور تحلیل کاسبب ہوتی ہیں۔نوٹ:اللہ تعالیٰ نے دن کوکام اوررات کوآرام کےلئے بنایاہے،اسی اصول کے مطابق زندگی گزاریں۔

حمام:۔انسانی جسم میں ”خون کی گردش اور گردوغبار“ مختلف قسم کے فضلات سے جلدکے مسامات کوبندکردیتے ہیں،اس لئے جسم کی بیرونی صفائی کے لئے نہانا انتہائی ضروری ہے صحت مند اشخاص صبح غسل کریں اور بیمار اشخاص طبیعت کے موافق غسل کریں البتہ بخار کے مریض دوپہر میں یا ہوا سے محفوظ مقام پر معالج کی ہدایات کے مطابق نہا سکتے ہیں ۔سردیوںمیںنیم گرم پانی اورگرمیوںمیںتازہ پانی استعمال کریں۔اعتدال سے تجاوزیقیناامراض کاسبب ہوتا ہے۔

رہن سہن:۔انسان کے رہن سہن کے مقامات یعنی رہائش گاہ پر سکون اور ہوا دار ہونے چاہئیں مکانات کی چھتیں اونچی ہوں۔گھر میں سبزہ اور درخت ہوں تو زیادہ بہتر ہے۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Muhammad Zubair
About the Author: Muhammad Zubair Read More Articles by Muhammad Zubair: 11 Articles with 16956 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.