مئی کا مہینہ کتنا گراں گزرا

خدا خدا کر کے آخر مئی کا مہینہ گزر گیا۔ایک تو گرمی کی انتہا ۔۔ ہر طرف ہو ہو کا عالم تھااس گرمی سے تو انسان کیا ۔۔ چرند پرند بھی پناہ مانگ رہے تھے ۔ صبح سویرے چہک چہک کر جیسے رب تعالٰی سے بارش کی دعائیں مانگتی ہیں دن کے وقت کہیں بے سود پڑے بے ہوش ہوجاتی ہیں ۔ شام کو جیسے ہی لو کی شدّت میں کمی آتی تو جیسے نظام زندگی پھر ہوش میں آنے لگتا ہے۔۔دوسر ی طرف بحیثیت قوم مئی کا مہینہ ہم پر بہت ہی گراں گزرا ۔ پاکستان دنیا بھرکی خبروں کا مرکز رہا۔ 2مئی کو دنیا کا سب سے اہم اور مطلوب شخص اسامہ رات کے اندھیرے میں ایک خاموش اور خفیہ آپریشن میں مارے گئے۔ یہ آپریشن امریکی کمانڈوز کی جانب سے لانچ کیا گیا تھا اور حیرت اور شرمندگی کی با ت یہ تھی کہ پاکستانی حکام اور ملٹری کو اس آپریشن کی ہوا تک نہ لگنے دی ۔ پاکستان کو دنیا بھر میں ہزیمت اٹھانی پڑی ۔ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات پر سوالات اٹھنے لگے۔دفاعی اور سیاسی تجزیہ کاریہاںتک کہنے لگے کہ اب پاکستان اور امریکہ کا اتحاد اب ختم ہوچکا۔

پاکستان جب ہیجانی کیفیت سے نکل آیا تو امریکہ سے احتجاج کیا گیا۔۔اس آپریشن سے پاکستان کا ساکھ بری طرح متاثر ہوا۔ پاکستانی حکام اس واقعے سے تلملا گئے۔۔ انہیں سمجھ نہیں آیا کہ کیا کہا جائے۔ بہرحال اس واقعے نے ہماری ملکی وقار اور عظمت کا کھلم کھلامذاق اڑایا۔ ہماری فوج بھی شدید تنقید کی زد میں آئی۔

پھر اسی مہینے خروٹ آباد کوئٹہ کا واقعہ پیش آیا جب روس اور چیچنیا کے کچھ مرد و خواتین کوئٹہ خروٹ آباد کے قریب ایف سی چیک پوسٹ پر سکیورٹی فورسز کی جانب سے گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا ۔ پہلے تو بتایا گیا کہ یہ لوگ دہشت گرد تھے مگر جوں جوں میڈیا اس واقعا ت کی بند گھٹی کھولنے لگا حقیقتیں آشکارہ ہونا شروع ہوئیں یہاں تک کہ وزیر اعلٰی بلوچستان اسلم رئیسانی نے واقعے کا سخت نوٹس لیا اور معاملے کی تحقیقات کے لئے عدالتی ٹریبونل بنانے کا حکم دیا۔ اس واقعے نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سر درد میں مزید اضافہ کیا ۔ ان کی طرف انگلیاں اٹھنے لگیں۔ یہ اپنی نوعیت کا ایک عجیب ،ڈرامائی اور انوکھا واقعہ تھا ۔24مئی کو دہشت گردو ں کی جانب سے پاک بحریہ پر ضرب کاری لگائی گئی ۔ کراچی میںموجود پی این ایس مہران کے ائیر بیس پر چند دہشت گردوں نے حملہ کیا ۔ یہ دہشت گرد رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ائیر بیس کے اندر داخل ہوئے اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے مہران ائیر بیس پر قابض ہوگئے۔ پاک بحریہ اور رینجرز کے کمانڈوز کو ان دہشت گردوں کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا کر نا پڑا 14.گھنٹے کی طویل لڑائی کے بعد بالآخر کہانی اپنی انجام کو پہنچی۔ جس اندا ز میں حملہ ہوا اور پھر ان کے خلاف آپریشن میں جتنا ٹائم لگا اس سے پاک فوج کی صلاحیت پر سوالیہ نشان پڑ گیا۔ جتنا لمبا آپریشن ہوا اس سے تو لگتا تھا کہ کم از کم 15سے 20دہشت گرد موجود ہونگے۔مگر جھٹکا اس وقت لگا جب صرف 4 دہشت گر د پائے گئے ۔ ان میں سے تین کمانڈوز کی گولیاں لگنے سے ہلاک ہوئے اور ایک نے اپنے آپ کو اڑا لیا۔ اس واقعے کو بین الاقوامی میڈیا نے بھی براہ راست نشر کیا ۔ پاک آرمی کی صلاحیت پر انگلیاں اٹھنا شروع ہوئیں۔ دائیں بائیں سے بھی آوازیں آنی لگیں کہ پاکستان کی آرمی کو صرف 4دہشت گرد قابو کرنے میں 14گھنٹے لگے نہ صرف ٹائم کا ضیاع تھا بلکہ جواباً 14کمانڈوز کی قربانی بھی دینی پڑی ۔ اس واقعے نے ملکی امیج کو بری طرح مسخ کیا ۔ بین الاقوامی دنیا میں پاکستان کی سخت بدنامی ہوئی ۔ پاکستان کے ایٹمی اثاثے کی سکیورٹی سے متعلق خدشات کا اظہار کیا جانے لگا۔ بہرحال یہ واقعہ ملکی سالمیت اور بقا پر ایک بہت بڑا حملہ تھا اس حملے میں نہ صرف 14قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا یہ عام جانیں نہیں تھیں یہ پاک بحریہ کے کمانڈوز تھے جن پر لاکھوں روپے خرچ کرکے ٹریننگ دی گئی تھی۔ نہ صرف جانوں کا ضیاع ہوا بلکہ تین جدید پی سی تھری اورین جہاز جن کی لاگت کروڑوں ڈالر میں تھی سے بھی ہاتھ دھونا پڑا۔ اس مہینے میں قوم نے شرمندگی ، ندامت ، افسوس ، صبر و شکر اور جذبات سب کچھ دیکھا۔ کراچی واقعے کے فوراً ایف سی کے انڈر ٹریننگ جوانوں پر شدًت پسندوں کی جانب سے ایک خوفناک حملہ کیا گیا ۔اس حملے میں 70کے قریب ایف سی کے جوان شہید ہوئے ۔ یہ وہ موٹے موٹے واقعات تھے جو اس مئی میں ہمیں سہنا پڑے ۔چھوٹے واقعات کی تو کئی شمار نہیں ۔

خدا خدا کرکے مئی کا مہینہ گزر گیا ۔ کبھی کبھی قوم کے صبر و شکر اور حوصلہ پر رشک آتا ہے کہ یہ قوم کتنی عظیم قوم ہے کہ مصائب ، تکلیف ،ظلم وزیادتیاں سب برداشت کرلیتی ہیں مگر پھر بھی پاکستا ن کے حالات نارمل رکھے ہوئے ہیں۔ پاکستانی عوام کی طرف سے ابھی تک کوئی تخریبی کام نہیں ہورہا ۔عوام ابھی بھی پرامن ہے ۔ ابھی بھی یہی کوشش ہے کہ یہاں امن قائم ہو ۔حکومت کی نااہلیوں کے باوجود ، مہنگائی ، بھوک ، بیروزگاری ، قتل وغارت گری سب کچھ کے باوجود عوام اچھائی کی امید لئے اس انتظار میں ہیں کہ ملک کے حالات ٹھیک ہوجائیں ۔ مگر کتنی زیادتی کی بات ہے کہ دنیا پھر بھی پاکستا ن کو دہشت گر د سٹیٹ قرار دے رہی ہے۔۔
habib ganchvi
About the Author: habib ganchvi Read More Articles by habib ganchvi: 23 Articles with 23422 views i am a media practitioner. and working in electronic media . i love to write on current affairs and social issues.. .. View More