آلو پر حملہ آور ہونے والی اہم بیماریاں اور انسداد

آلو ایک اہم غذائی فصل ہے۔ اس میں کافی مقداد میں نشاستہ ، وٹامن ، معدنی نمکیات اور لحمیات پائے جاتے ہیں۔ملک میں خوراک کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے آلو کی پیداوار میں اضافہ بہت ضروری ہے۔آلو کی پیدوار میں کمی کی وجوہات میں سے ایک بڑی وجہ اس پر حملہ آورہونے والی بیماریاں ہیں جن کی پہچان ، نقصان اورطریقہ انسداد درج ذیل ہے۔۱۔ آلو کا اگیتا جھلسا وْ :یہ بیماری ایک خا ص قسم کی پھپھوندی سے پھیلتی ہے۔ عام طور پر میدانی علاقوں میں اس کا حملہ زیادہ ہوتا ہے۔ لیکن آلووْں کی ایک سے دوسرے علاقے میں نقل و حمل کی وجہ سے پہاڑی علاقوں میں اس کا حملہ زیادہ ہوتا ہے۔ پتوں پر گہرے بھورے رنگ کے دھبے بن جاتے ہیں اور دھبوں میں مرکزی دائرے نظر آنے لگتے ہیں جوکہ بیماری کی شدت اختیار کرنے پر ایک دوسرے سے مل جاتے ہیں۔ بیماری کا حملہ پہلے نچلے پتوں پر ہوتا ہے اور ڈنھل بھی متاثر ہوتے ہیں۔ انسدا د۔(1) فصل کی باقیات اور جڑی بوٹیوں کو تلف کریں۔(2) صبح کو پودوں کوپانی دینے سے گریز کریں۔(3)۔ آلووْں کو اس وقت برداشت کریں جب مٹی گیلی نہ ہو۔ (4)۔ کیمیائی انسداد کیلئے محکمہ زراعت کے مقامی عملہ کے مشورہ سے ڈائی فینوکونازول ۲۵۰ ای سی بحساب ۱۲۵ ملی لٹر یا کلوروتھیلونل ۴۴۰ ای سی ۲۵۰ گرام فی ایکڑ ۱۰۰ لٹر پانی میں ملا کر فصل پر یکساں سپرے کریں۔۲۔ آلو کا پچھیتا جھلساوْ:یہ بیماری پھپھوندی کی وجہ سے پھیلتی ہے ۔ بیماری کے حملہ کی صورت میں شروع میں چھوٹے چھوٹے بھورے رنگ کے داغ پتوں کے کناروں اور کونوں پر ظاہر ہوتے ہیں جو بعد میں پورے پتے کو لپیٹ میں لے لیتے ہیں ۔ ان پر سیاہی مائل بھورے نشان بن جاتے ہیں ۔ ایسے آلو ذخیرہ کرنے پر مزید گل سڑ جاتے ہیں جس سے پیداوار کم ہو جاتی ہے۔ انسداد:(1)۔ جڑی بوٹیوں کو تلف اور متاثرہ کھیتوں میں ۲ سے ۳ سال تک آلو کی فصل کاشت نہ کریں۔(2)۔ فصل کو برداشت کرنے کے بعد باقی ماندہ متاثرہ حصوں کو تلف کریں۔(3)۔ کیمیائی انسداد کے لیے محکمہ زراعت کے مقامی عملہ کے مشورہ سے کلوروتھیلو نل ۷۵ فیصد ڈبلیو پی ۲۵۰ گرام فی ایکڑ ۱۰۰ لٹر پانی میں ملا کر فصل پر ۸ سے ۰۱ دن کے وقفہ سے سپرے کریں۔۳۔ تنے اور آلو کا کوڑھ: یہ بیماری پھپھوندی کی ایک مخصوص قسم Rhizoctonia Solani) ) کی وجہ سے پھیلتی ہے۔ گرم مرطوب موسم اسکے لیے زیادہ موزوں ہے اور آلو کی فصل پر کسی وقت بھی حملہ آور ہوسکتی ہے۔ اس بیماری سے پودوں پر زمین کے قریب اور زیر زمین جڑوں پر سیاہ ابھرے ہوئے کھرنڈ بنتے ہیں جو مختلف سائز کے ہوتے ہیں۔ پودے کے متاثرہ حصے سیاہ ہو جاتے ہیں۔ سخت حملہ کی صورت میں پودا مرجھا جاتا ہے مگر عام حالات میں پودے اور پیلے نظر آتے ہیں ۔ آلو کی سطح پر جو سیاہ کھرنڈ بنتے ہیں وہ بہت نمایاں ہوتے ہیں اور آلو کی سطح پر پھیل کر اسے بد نما بنادیتے ہیں ۔انسداد: (1) تندرست بیج بوئیں جو ایسی فصل سے حاصل کیاگیا ہو جو بیماریوں سے مبرا ہو۔(2)۔ فصل کی باقیات کو تلف کریں۔(3)۔ متاثرہ فصل میں آبپاشی کا دورانیہ کم کردیں۔ اگر ہوسکے تو ہفتہ میں دو مرتبہ پانی لگائیں تاکہ زمین کا درجہ حرارت کم ہوکر بیماری کے حملہ کا خطرہ ٹل جائے۔(4)۔ متاثرہ کھیتوں میں سبز کھاد کے استعمال کا عمل دہرائیں ۔)۵(۔ آلو کاشت کرنے سے پہلے کھیت کو اچھی طرح سیراب کریں تاکہ زمین کا درجہ حرارت کم ہوجائے۔ اس سے آلو کا اگاوْ زیادہ ہوگا اور بیماری کے حملے کاخطرہ جائے گا(6)۔ کاشت سے پہلے محکمہ زراعت کے مقامی عملہ کے مشورہ سے سفارش کردہ پھپھوند کش زہر فلوڈی آکسونل ۱۰۰ ایف سی بحساب ۴۰ ملی لٹر یا پینسی کیوران ۲۵ فیصد ایف ایس بحساب ۶۰ ملی لٹر یا پین فلوفن ۲۴۰ ایف ایس بحساب ۱۰ ملی لٹر فی ۱۰۰ کلو گرام بیج کولگاکر کاشت کریں۔ اس سے آلو کا اگاوْ زیادہ ہوگا اور بیماری کے حملے کاخطرہ بہت مک ہوجائے گا۔۴۔ آلو کا عمومی ماتا:یہ بیماری ایک بیکٹریا سے پھیلتی ہے۔ اس بیماری کی علامات پتوں کی بجائے آلووْں پر بھورے رنگ کے سخت کارک کی طرح کے ابھرے ہوئے دھبوں کی صورت میں نظر آتی ہے جو بڑھ کر آپس میں مل جاتے ہیں اور آلووں کو متاثر کردیتے ہیں ۔بیماری کا حملہ زمینی تعامل زیادہ ہونے سے بڑھ جاتا ہے۔بیمار آلو جو زمین میں پڑے رہیں اس بیماری کا باعث بنتے ہیں اور متاثرہ زمین میں نئی فصل کاشت کرنے سے آلو کی فصل کویہ بیماری لگ جاتی ہے۔ بیماری ایسے کھیتوں میں بوائی کرنے سے بھی پیدا ہوجاتی ہے جن میں متاثرہ فصل کے پسماندہ فضلات موجود ہوں ۔ انسداد:تندرستبیج بوائیں جو ایسی فصل سے حاصل کیاگیاہو جو تمام بیماریوں سے مبرا ہو۔فصل ختم ہونے پر باقیات کر جمع کر کے جلائیں اور کھیت میں ۲ یا ۳ دفعہ ہل چلا کر باقی ماندہ آلو چن لیں۔متاثرہ کھیتوں میں دو تا تین سال تک آلو کی فصل کاشت نہ کریں اور فصلوں کا مناسب ہیر پھیر کریں۔جن کھیتوں میں آلو سے پہلے سویابین کاشت کیاگیا ہوو ہاں بھی اس بیماری کا حملہ کم ہوتا ہے۔ متاثرہ فصل میں آبپاشی کا دورانیہ کم کردیں۔ اگر ہوسکے تو ہفتہ میں دو مرتبہ پانی لگائیں تاکہ زمین کا درجہ حرارت کم ہوکر بیماری کا حملہ ٹل جائے۔

Rana Gulzar Ahmed
About the Author: Rana Gulzar Ahmed Read More Articles by Rana Gulzar Ahmed: 3 Articles with 3486 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.