چین کا شُمار دُنیا کے اُن ممالک میں ہوتا
ہے جہاں صدیوں پُرانی تہذیب اور روایات کو آج بھی فوقیت اور اہمیت دی جاتی
ہے اور دُنیا میں تیزی سے ترقی کرتی اس محنتی قوم کی ہر چیز ہی اقوام عالم
سے علیحدہ ہے وہ چاہے خوراک ہو، ادویات ہوں، طریقہ علاج ہو، رہن سہن ہو یا
کُچھ بھی ہو چین آپ کو علیحدہ نظر آئے گا۔
اس آرٹیکل میں آج آپ کو چین کے ہناگلو یاؤ گاؤں کی سیر کروائی جائے گی اور
آپ کی مُلاقات وہاں کی ریڈ یاؤ خواتین سے کروائی جائے گی جن کے بال پانچ
فُٹ سے زیادہ لمبے اور وزن میں ایک کلو سے بھی زیادہ وزنی ہیں اور آپ جانیں
گے کہ اُن کے اتنے صحت مند اور وزنی بالوں کا راز کیا ہے۔
ہناگلو یاؤ گاؤں چین کے شہر گولین سٹی سے تقریباً 2 گھنٹے کی مُسافت پر
دریائے جینشا کے کنارے خوبصورت پہاڑوں کے درمیان واقع ہے جہاں یاؤ قبیلے کے
78 خاندان آباد ہیں جنکی تعداد تقریباً 700 افراد پر مشتمل ہے، 2002 سے
پہلے یہ گاؤں باقی چین سے بلکل علیحدہ تھا اور یہاں پہنچنا انتہائی دُشوار
کام تھا پھر 2002 میں چین کی حکومت نے سیاحت کو فروغ دینے کے لیے اس گاؤں
تک پکی سڑک بنائی اور تب سے یہ گاؤں اور اس کے رہنے والے دُنیا کی توجہ کا
مرکز ہیں۔
یاؤ کی خواتین کو ریڈ اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ وہ اپنے لباس کے اوپر خاص
ڈیزائنز کی سُرخ رنگ کی جیکٹس پہنتی ہیں اور اس قبیلے کی ہر خاتون اپنی
خوبصورتی میں دلکش اضافے کے لیے اپنے بالوں کو لمبا کرتی ہیں اور گنیز بُک
آف ورلڈ ریکارڈ میں اپنے گاؤں کو دُنیا کا سب سے لمبے بالوں والا گاؤں ہونے
کا اعزاز دلوا چُکی ہیں۔
ریڈ یاؤ خواتین کے نزدیک اُن کے بال دُنیا میں اُن کا سب سے قیمتی اثاثہ
ہیں اور وہ انہیں نسل در نسل سے لمبا کر رہی ہیں اور ان کے بالوں کے لمبا
ہونے کا راز کوئی پیچیدہ عمل نہیں ہے بلکہ چند آسان تدابیر ہیں اور یہ
تدابیر یاؤ خواتین سینکڑوں سالوں سے اخیتار کیے ہُوئے ہیں۔
ان خواتین کی روایت ہے کہ یہ ہر روز دریائے جینشا کے کنارے اپنے بالوں کو
مسلسل تین دن تک دھوتی اور پھر چوتھے دن اپنے بالوں کو ایک خاص شیمپو سے
دھونے کے بعد بالوں میں خمیر شُدہ چاؤل کے پانی، چکوترے کا چھلکا اور چائے
کے پودے کے بیجوں سے نکلے تیل کا لوشن لگاتی ہیں۔
یہ لوشن لگانے کے لیے یاؤ خواتین لکڑی کی کنگھی کا استعمال کرتی ہیں اور
اسکے ساتھ اس لوشن کو جڑوں سمیت سارے بالوں میں پھیلا دیتی ہیں اور ریڈ
یاؤز کا کہنا ہے کہ اُن کے لمبے بالوں کا یہی راز ہے کہ وہ اپنے اس عمل کو
بغیر کسی چُھٹی کے اسی ترتیب سے جاری رکھے ہُوئے ہیں۔
گاؤں کی خواتین کا ماننا ہے کہ جس کے جتنے زیادہ لمبے بال ہوں گے اُسکی
اُتنی ہی زیادہ صحت مند اور لمبی زندگی ملے گی، یہ خواتین اپنی ساری زندگی
میں صرف ایک بار اپنے بالوں کو کاٹتی ہیں اور ان بالوں کو کاٹنے کے پیچھے
بھی اس قبیلے کی انتہائی دلچسپ اور با معنی روایات ہیں۔
جب کوئی یاؤ خاتون 18 سال کی ہوجائے تو وہ اپنی زندگی میں پہلی اور آخری
بار اپنے بال کاٹتی ہے اور انہیں کاٹنے کا مطلب ہوتا ہے کہ وہ لڑکی بالغ ہو
چُکی ہے اور رشتہ ازواج میں منسلک ہونے کے لیے تیار ہےچنانچہ اُس خاتون کی
شادی کر دی جاتی ہے۔
کٹے ہُوئے بالوں کو ریڈ یاؤ خواتین پھینکتی نہیں ہیں بلکہ اُنہیں ایک ریبن
جیسے کپڑے میں باندھ کر ماں بننے کے بعد اپنے سر کے پیچھے پونی کی طرح لگا
لیتی ہیں، یہ پونی گاؤں میں شادی شُدہ اور غیر شادی شُدہ خواتین کی پہچان
کی علامت بھی بنتی ہے، ان خواتین کے لمبے بال معاشرے میں ان کے مقام کو
ظاہر کرنے کی بھی ایک علامت ہے جسے وہ بیٹی، بیوی اور ماں بننے کے بعد
مختلف انداز سے بناتی ہیں۔
غیر شادی شُدہ یاؤ خواتین اپنے لمبے بالوں کے اُوپر کالے رنگ کی پگڑی پہنتی
ہیں اور 1980 سے پہلے تک اس قبیلے کی روایت تھی کے غیر شادی شُدہ عورت کے
بال کوئی مرد نہیں دیکھتا تھا اور شادی کے بعد خاتون کا شوہر وہ پہلا مرد
ہوتا تھا جو اس کے خوبصورت بالوں کا نظارہ لیتا تھا ۔
یاؤ خواتین عام طور پر فیملی یا قبیلے سے باہر شادی نہیں کرتیں لیکن اگر
کوئی ریڈ یاؤ کسی باہر کے مرد سے شادی کرے تو اُس مرد کے لیے ضروری ہوتا ہے
کہ وہ لڑکی کیساتھ اُس کے والدین کے گھر میں 3 سال تک بطور گھر کا فرد ہونے
کے رہے اور اُن کیساتھ کام کرے۔
شادی شُدہ خواتین جو ابھی ماں نہیں بنی ہوتی وہ بالوں کو اپنے ماتھے پر
باندھ لیتی ہیں جسکا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ ہونے والے بچے کا انتظار کر ہی
ہیں اور ابھی ماں نہیں بنیں۔ ہناگلو یاؤ اپنی خُوبصورتی اور دلچسپ اور عجیب
روایات کی وجہ سے پُوری دُنیا کے سیاحوں کا مرکز نگاہ بنا ہُوا ہے اور اگر
آپ بھی اس خوبصورت گاؤں اور اسے کے دلچسپ مکینوں کو دیکھنا چاہتے ہیں تو
چین ضرور جائیں۔
|