زمین پر ہر قسم کی مخلوق کے لیے سکون پیدا
کرنا اور اُسے پلنے بڑھنے کے لیے مناسب ماحول مہیا کرنا اور زمین پر اُن کا
حق تسلیم کرنا انسان کی ذمہ داری تھی لیکن ایک تحقیقاتی اندازے کے مُطابق
انسان نے اپنی پیدائش سے لیکر اب تک زمین پر جانوروں کی 83 فیصد اور پودوں
کی 50 فیصد اقسام کا خاتمہ کردیا۔
پچھلے 20 سال سے زولوجیکل سوسائیٹی لندن، ورلڈ وائلڈ لائف فاونڈیشن اور کئی
اور آرگنائزیشنز کے سائنسدان زمین پر جانوروں اور پودوں کی مختلف اقسام کی
آبادی کو مانیٹر کر رہی ہیں اور بدقسمتی سے ہر آنے والے سال کیساتھ ان کی
بہت سی نسلیں ناپید ہوتی جا رہی ہیں۔
ناردرن سفید گینڈا
آپ کو جان کر دُکھ ہوگا کہ اس گینڈے کی نسل کا آخری نر گینڈا 2018 میں
سوڈان میں مر گیا یہ اپنی نسل کا آخری سفید گینڈا تھا اور اب دُنیا میں
ناردرن سفید گینڈوں کے صرف 2 نر زندہ ہیں۔
کلاوڈڈ لیپرڈ
لیپرڈ کی اس خوبصورت نسل کو آخری دفعہ 1983 میں دیکھا گیا تھا اور اب یہ
نسل زمین پر ناپید ہے۔
پیرنی ائیبیکس
اس خوبصورت جنگلی بکرے کی نسل 2000 میں ختم ہو گئی اور اب دُنیا میں اس نسل
کا کوئی بکرا موجود نہیں۔
پسینجر کبوتر
کبوتر کی یہ نسل بیسویں صدی کے شروع میں ختم ہوگئی، کہا جاتا ہے کہ جب
یورپینز نارتھ امریکہ پہنچے تھے تو اُس وقت وہاں اس نسل کے 5 سے 6 بلین
پرندے تھے اور اب دُنیا میں ایک بھی نہیں۔
تسمانیہ ٹائیگر
اس نسل کا آخری ٹائیگر 1936 میں تسمانیہ کے چڑیا گھر میں مر گیا اور اب اس
نسل کا کوئی جانور دُنیا میں موجود نہیں۔
ماہرین کی تازہ رپورٹس کے مُطابق 1970 سے لیکر اب تک زمین پر جانوروں کی 60
فیصد آبادی ختم ہو چُکی ہے اور جس حساب سے زمین پر پودوں اور جانوروں کی
نسلیں ختم ہوئی ہیں اسے دوبارہ ریکور کرنے کے لیے 5 سے 7 ملین سال چاہیے۔
زمین پر جانوروں کی اس وقت 26 ہزار 1 سو 97 اقسام ایسی ہیں جن کی زندگی کو
شدید خطرہ ہے ماہرین کا کہنا ہے کے جانوروں کی زمین پر موجودگی انسان اور
پودوں کی زندگی کے لیے انتہائی اہم ہے۔
جانوروں کی نسل ختم ہونے کی اہم وجوہات
قدرتی جنگلات کی کٹائی جانوروں، حشرات اور پودوں کی کئی نسلوں کو ختم کرنے
کا باعث ہے اور ان جنگلات کی کٹائی کے پیچھے انسان کا ہاتھ ہے کیونکہ اُسے
کاشت کاری اور رہنے کے لیے ہموار زمین چاہیے۔
ان نسلوں کے ختم ہونے کی ایک بڑی وجہ انسان کی ضرورت خوراک بھی ہے جو وہ ان
سے پُورا کرتا ہے، ماہرین کے مُطابق پچھلے کُچھ سالوں میں پانی اور خُشکی
پر جانوروں کی 300 سے زائد نسلیں صرف خوراک حاصل کرنے کے لیے ختم کر دی
گئیں۔
فضا اور پانی میں کیمیکل آلودگی بھی جانوروں کے لیے انتہائی خطرناک ہے،
ماہرین کا کہنا ہے کہ پچھلے کُچھ سالوں میں کیمیائی آلودگی کی وجہ سے سمندر
میں کلر وہیل کی 50 فیصد پاپولیشن ختم ہوگئی۔
دریاوں کے پانی پر بنائے جانے والے ڈیم بھی مچھلیوں، جانوروں کی تعداد میں
کمی کا باعث بن رہے ہیں۔
آگے کیا ہوگا
اگر زمین کی اس مخلوق کی نسل کشی کو نہ روکا گیا تو اس سے ماحول کا توازن
جو پہلے ہی بگڑ چُکا ہے مزید خراب ہوگا یہ موسم میں تبدیلی کا باعث بنے گا
اور انسان کے لیے زمین پر مُشکلات میں بے حد اضافہ کردے گا۔
جانوروں کے تحفظ کی کئی تنظیمیں ساری دُنیا میں پچھلے کُچھ سالوں سے کافی
فعال کردار ادا کر رہی ہیں اور دُنیا کے کئی ممالک میں وائلڈ لائف کے تحفظ
کے لیے قوانین بنائے جارہے ہیں جس سے پچھلے چند سالوں میں کافی بہتری
دیکھنے کو ملی ہے خاص طور پر انڈیا میں چیتے کی نسل میں پچھلے 100 سالوں
میں 20 فیصد اضافہ دیکھا گیا اور چین میں پانڈے کی نسل میں بھی معمولی
اضافہ ہُوا ہے۔
|