حکومت پورازورلگاکرملتان میں پی ڈی ایم کاجلسہ نہ روک سکی
،ملتان کے میدان میں حکومت کوبری طرح شکست کاسامناکرناپڑااپوزیشن جماعتوں
کاجلسہ روکنے کے لیے پنچاب حکومت نے سرکاری مشینری کابھرپوراستعمال کیا
قلعہ کہنہ قاسم باغ بندکیاگیا،کینٹینرزلگاکرملتان شہرکے تمام داخلی وخارجی
راستوں پررکاوٹیں کھڑی کی گئیں ،پورے پنچاب میں کریک ڈاؤن کرتے ہوئے
کارکنوں کوگرفتارکیاگیا سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کے صاحبزادوں
اوردیگرسیاسی رہنماؤں کوجیلوں میں ڈالاگیا، تصادم، کشیدگی، جھڑپیں، آنسو
گیس کابے دریغ استعمال ہوا،پی ڈی ایم قائدین پرمقدمات قائم کیے گئے ،پنچاب
کے دیگرشہروں سے پولیس اہلکارمنگواکرشہرکوچھاؤنی میں تبدیل کردیاگیا ،حکومت
نے چاردن تک ملتان شہرکویرغمال بنائے رکھا ،شہریوں میں خوف وہراس
پھیلایاگیاموبائل فون سسٹم جیم کردیا گیا اپوزیشن کے خلاف میڈیاپربھرپورمہم
چلائی گئی کروناکارونارویاگیاوفاقی اورصوبائی وزاراء کی طرف سے دھمکیاں
اورتڑیاں لگائی گئیں مگرملتان جلسہ پھربھی ہوگیا ۔
جلسہ صرف ہواہی نہیں بلکہ کامیاب ترین جلسہ ہوااپوزیشن کے گوجرانوالہ،کراچی
،کوئٹہ جلسوں میں کے مقابلے میں ملتان جلسہ زیادہ نتیجہ خیزثابت ہواحکومت
کوسبکی کاسامناکرناپڑاحکومتی بیانیے کوشکست ہوئی اپوزیشن کی جیت ہوئی ،مولانافضل
الرحمن ملتان کے سلطان ثابت ہوئے ،مولاناالیون نے نیازی الیون کوچاروں شانے
چت کردیااوریہ تماشاصرف ملتان نے ہی نہیں پوری دنیانے دیکھا حکومت نے کی
حالت یہ تھی کہ سوجوتے بھی کھائے اور سو پیاز بھی ۔حکومت ملتان جلسے کے بعد
ایسی بدحواس ہوئی کہ زندہ شخص سابق وزیراعظم میرظفراﷲ خان جمالی کے فوت
ہونے کی خبرچلوادی صدرمملکت سمیت وفاقی وزاراء نے دھڑادھڑٹویٹ کرکے ٹی وی
سکرینوں پربریکنگ نیوزبنائی مگربعدمیں معذرت کرناپڑی ۔
پی ڈی ایم کی قیادت مولانافضل الرحمن کے ہاتھ میں ہے جوتحمل کے ساتھ آگے
بڑھ رہے ہیں انہوں نے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی طرح ایک دم دھماکہ
نہیں کیا بلکہ صرف ڈنڈے کی بات کی ہے مولانافضل الرحمن اس کے ساتھ ساتھ یہ
بھی پیغام دے رہے ہیں کہ مزاحمت ان کے اسلاف کی سنت ہے جبرکے سامنے ان کے
اکابرنے گردن نہیں جھکائی ،ظلم کے ہتھکنڈوں سے انہیں مرعوب نہیں کیاجاسکتا
،پروپیگنڈہ کرکے ان کے کارکنوں کوبدظن نہیں کیاجاسکتاکرپشن کرپشن کی گردان
سے ان کی شخصیت کو داغدارنہیں کیاجاسکتامسلم لیگ ن اورپیپلزپارٹی کوبھی
اندازہ ہوگیاہے کہ ان کی پس پردہ حرکیات کام نہیں آئی ہیں ان کے پاس اب ایک
ہی راستہ ہے کہ مولانافضل الرحمن کی امامت میں استقامت کے ساتھ کھڑے
ہوجائیں ۔
ملتان جلسہ کی کامیابی میں اپوزیشن سے زیادہ حکومت کاہاتھ تھا
تکبر،غرورونخوت نے حکمرانوں کاسرنیچاکیاملتان جلسے سمیت اپوزیشن کے
دیگرپروگرامات میں بڑی تعدادمیں عوام شرکت کرکے یہ ثابت کررہے ہیں کہ قوم
کوڈ19سے تومرنے کوتیارہیں مگرکوڈ 18کوقبول کرنے کوتیارنہیں ،حکومتی دعووں
سے عوام مایوس اورحکومتی اقدامات سے لوگ بے حال ہوچکے ہیں ،معیشت تیزی سے
تنزلی کی طرف گامزن ہے ،مہنگائی نے عوام کاسواستیاناس کردیاہے سرکاری
اورغیرسرکاری ادارں سے ملازمین دھڑادھڑبے روزگارہورہے ہیں ،حکومت کی
کارکردگی مخالفین کی کردارکشی کے سواکچھ نہیں ،سوشل میڈیاپرجعلی
ٹرینڈاورجعلی سروے چلاکرحکومت کو کامیاب ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی جارہی
ہے ،کشمیرسے جان چھڑانے کے بعد فلسطین سے بھی دستبردارہونے کوتیاربیٹھے ہیں
ایسے میں حکومت کے پاس ایساکون سامنصوبہ اورکارکردگی ہے کہ عوام اپوزیشن کی
بجائے حکومت کے ساتھ کھڑے ہوں۔
جھوٹ کے سہارے حکومت آخرکب تک چلے گی حکومت کایہ بیانیہ کے کروناپھیلاؤکی
وجہ سے اپوزیشن کوجلسوں کی اجازت نہیں دیں گے مگرحالت یہ ہے کہ اپوزیشن کے
جلسے سے دودن قبل حکومت کی اجازت سے دیرمیں جماعت اسلامی نے بہت بڑاجلسہ
کیا جس میں ہزاروں افرادنے شر کت کی ،وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے
28نومبر کو سکھر میں تحریک انصاف کے ایک یوتھ کنونشن سے خطاب
کیا۔30نومبرکوہی وفاقی وزیرمذہبی امورپیرنورالحق قادری نے اسلام آبادمیں
باباگورونانک کے جنم دن کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کیا جس میں
سینکڑوں افرادنے شرکت کی ،وفاقی وزیرمذہبی امورنے یکم دسمبرکوکنونشن
سنٹرمیں کرسمس تقریب سے خطاب کیا سوال پھریہ ہے کہ کروناصرف اپوزیشن کے
جلسوں سے پھیلتاہے ،چنددن قبل تک وزیراعظم نے سوات ،حافظ آباد،گلگت بلتستان
میں جوجلسے کیے اوردیگرجوپروگرامات کیے ان میں کروناکے پھیلنے پرپابندی تھی
؟ملتان جلسے کوروکنے کے لیے پنچاب پولیس کے اہلکار بسوں میں اس طرح ٹھونس
کر لائے گئے کہ کوروناایس او پیز کی دھجیاں اڑا کررکھ دی گئی ہیں کیاپولیس
اہلکارکروناپروف ہیں ؟
کروناوائرس روکنے کے حوالے سے حکومت کے فیصلے بھی تضادات بھی شکارہیں
بازارکھلے ہیں ،اندرون وبیرون شہرٹرانسپورٹ چل رہی ہے ،ملک بھرکی منڈیوں
میں بھاؤتاؤہورہاہے ہوٹل اورریستوران کھلے ہیں کھلے مقامات پرشادی کے
پروگرامات کی بھی اجازت ہے مگرکھلے مقامات پراپوزیشن کوجلسے کرنے کی اجازت
نہیں ،مدارس ومساجدکھلی ہیں مگرعصری تعلیمی ادارے بندکردیئے گئے ،ٹائیگرفورس
کروناوائرس کی آڑمیں سیاسی مخالفین کوانتقام کانشانہ بنارہی ہے ،کروناایس
اوپیزپرخال خال ہی عمل ہورہاہے ، اس سے واضح ہورہاہے کہ کروناپرسیاست کون
کررہاہے ؟کروناکی آڑمیں کون اپنی ناکامیاں چھپارہاہے ؟مگرحکومت
کاسارازورمخالفین کودبانے پرصرف ہورہاہے مخالفین پربے بنیادمقدمات بناکروہ
یہ سمجھتے ہیں کہ کامیاب ہوجائیں گے مگرایساممکن نہیں کیوں کہ عوام کواس سے
کوئی غرض نہیں کہ آپ نے کس کوجیل میں ڈلاہے اورکس کوملک سے باہربھیجاہے ملک
میں کوروناہے یانہیں؟
وزیراعظم عمران خان نے جوبویاتھا وہ آج کاٹ رہے ہیں ہاتھوں سے لگائی گئی
گرہیں دانتوں سے کھولناپڑتی ہیں اپوزیشن میں ہوتے ہوئے جولب ولہجہ اورزبان
انہوں نے حکومت کے خلاف استعمال کی تھی اورحکومت گرانے کے لیے جوہتھکنڈے
آزمائے تھے آج کی اپوزیشن وہی توکررہی ہے ،برداشت توکرناپڑے گا ہرگزرتے دن
کے ساتھ اپوزیشن کارویہ جارحانہ ہوتاجارہاہے پی ڈی ایم رہنماؤں نے اسلام
آبادکی طرف مارچ کااعلان کردیاہے ،اور13دسمبرکولاہورمیں بھی ٹاکراہوگاحکومت
کوکارکردگی دکھاناہوگی حکومت کروناکی آڑمیں چھپ کرعوامی غیض وغضب سے نہیں
بچ پائے گی ایمپائرکے سہارے ہرمیچ میں کامیابی حاصل نہیں کی جاسکتی اورنہ
ہی نااہل ٹیم کے ذریعے میچ جیتاجاسکتاہے ۔
سوادوسال بعداپوزیشن مزاحمت پرمتفق ہوگئی ہے ملتان جلسہ اس کاٹریلرتھا ملک
بندگلی کی طرف گیا تواس کی ذمے داراپوزیشن سے زیادہ حکومت ہوگی اوراس
کانقصان اپوزیشن سے زیادہ حکومت کاہوگا اپوزیشن کاکچھ بھی داؤپرنہیں
لگاہوااپوزیشن کے پاس لے دے کرایک سندھ حکومت ہے وقت آنے پرجس کی قربانی دی
جاسکتی ہے پیپلزپارٹی نے آصفہ زرداری کومیدان میں اتارکریہ واضح کردیاہے کہ
انہوں نے بھی کشتیاں جلاڈالی ہیں جبکہ دوسری طرف پہلی مرتبہ حکومت میں آنے
والوں کے پاس وفاق کے ساتھ پنچاب ،کے پی پی ،بلوچستان اورتازہ تازہ گلگت
بلتستان کی حکمرانی آئی ہے ،اس کے ساتھ ساتھ حکمران جماعت کی نظرآئندہ سینٹ
کے الیکشن پربھی ہے اسے پھونک پھونک قدم اٹھاناہوں گے حکومت کاایک بھی غلط
قدم اس کاانجام ثابت ہوسکتاہے ۔ |