اگر ہم قرآن پاک سے مدد لیں تو سورت بقرہ آئت نمبر 286
میں اللہ کریم کا واضع پیغام ہے "جوعمل (جو کرتوت تم کرو گے) تم کرو گے
اسکا وبال تمھاری جان پر پڑے گا نیکی کرو گے تو نیکی کی صورت میں برائی کرو
گے تو بدی کی صورت میں تم پر ہی پڑنا ہے یہ تو دنیا کے کیے زندگی کی جانچ
ہے اور آخر ت میں ہمیشہ ہمیشہ کا عذاب علیحدہ اب یہ یہود کافر۔مشرک۔ہندو۔جو
مسلمانوں پر بلاوجہ ظلم ہی ظلم کر رہے ہیں انکی پکڑ بھی قریب ہی ہے اسکے
لیے اللہ کریم نے جہاد کا حکم دیا ہے۔ہمیں صرف آخری حد تک جانا ہوگا جیسا
کے
مسلمانوں نے جب دیکھا کہ اب اور کوئی چارہ نہی تو آخری حد کراس کی نتیجہ
پاکستان کی صورت میں آیا...
پھر جب دیکھا گیا کہ اب کوئی چارہ نہی تو آخری حد کراس کی گئی تو نتیجہ
آزاد کشمیر کی صورت میں آیا…
دشمن کو سمجھایا گیا باز آجاؤ نہی آیا پھر آخری حد کراس کی گئی 1965 میں
16000 مربع میل گنوا دیا دشمن نے اور اس بار ہمارا آخری حد کراس کرنا کفار
کے لیے اس قدر خوفناک ثابت ہوا کہ دنیا انگشت بداں رہ گئی...
ہمیں مسلمانوں کا لیڈر کہا گیا ہمیں اس بات کو نبھانا پڑا ہم نے 1967 میں
پھر حد کراس کی اور اور اسرائیل دنگ رہ گیا...
پھر دنیا کو سمجھایا کہ ہمیں نہ چھیڑو لیکن کوئی باز نا آیا اور ہمیں 1971
دولخت کیا گیا خیر 1973 میں ہم نے پھر آخری حد کراس کی تو آدھے گھنٹے کہ
اندر اندر اسرائیل پر حملہ کا فیصلہ ہو گیا اسرائیل گولان کی پہاڑیاں نا
کراس کر سکا بالیف کا دفاعی نظام تنکوں کی مانند بکھر گیا
اسرائیلی طیارے ہوا میں میں ذرات بن گے...
وقت گزرا ہمیں اپاہج کرنے کہ پلان کیے گئے تو ہم نے پھر آخری حد کراس کی تو
اسلامی دنیا کہ سربراہان بادشاہی مسجد میں نماز جمعہ پڑنے پر مجبور ہو
گئے...
ہمارے سلامتی کو خطرے میں ڈالا گیا تو ہم نے پھر آخری حد کراس کی اور اٹامک
پروگرام شروع کیا پوری دنیا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے...
وقت گزرا ہمیں پھر مجبور کیا گیا تو ہم نے پھر آخری حد کراس کرنے کی دھمکی
دی تو راجیو گاندھی کانپ اٹھا اور سرحد خالی کردی
ہمیں پھر آخری حد کراس کرنے ہر مجبور کیا گیا تو گریٹ رشیا کہتی تھے جہاں
جاتا واپس نہیں آتا لیکن جب ہم نے آخری حد کراس کی تو اپنا وجود تک برقرار
نہ رکھ سکا آندھی میں اڑنے والے پتوں کی طرح بکھر گیا کچھ عرصہ گزرا تو
ہمیں پھر بقا کی جنگ پر مجبور کیا گیا تو ہم نے پھر آخری حد کراس کی تو یہ
زمین لرز اٹھی چاغی کہ پہاڑوں کہ ساتھ دشمن کہ چہروں کہ رنگ بھی سفید پڑ گے
کشمیر کہ لیے آخری حد کراس کی تو کارگل کہ پہاڑ دشمن کا قبرستان بن گئے...
پھر ہم نے آخری حد کراس کی تو ہمارا میزائل پروگرام دنیا کا بہترین پروگرام
بنا...
پھر آخری حد کراس کی تو 17 تھنڈر دنیا کہ سینے پر مونگ دل گیا کفار پر ہیبت
طاری ہو گئی ہندو بنیا اپنے ہتھیار تک چھوڑ گیا...
اب پھر ہمیں آخری حد کراس کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے اب کی بار نتیجہ
کشمیر کی صورت میں ہوگا ساتھ خالصتان فری میں آجائے گا...
ہمارے آخری حد کراس کرنے کا مطلب دنیا سے پوچھو فیسبک کہ دانشورو جاؤ جا کہ
دیکھو اس جملے کا قہر کہ سونا نصیب نہی ہوا اس دن سے دشمن کو اک نہی سمجھ
سکے تو تم لوگ نہی سمجھ سکے تاریخ اٹھا کہ دیکھو کہ ہمارا آخری حد کراس
کرنا کتنا دہشتناک ہے....
ہم نے آخری حد کراس کی تو الطاف حسین لندن کی سڑکوں پر بھیک مانگنے پر
مجبور ہو گیا...
ہم نے آخری حد کراس کی تو ٹی ٹی پی دفن ہو گئے
پوچھو جا کہ امریکہ سے ہمارا آخری حد کراس کرنا کیا ہوتا ہے ابھی بھی وقت
ہے سمجھ جاؤ باز آجاؤ اس فرشتوں کی فوج کو پیار کرو ان کو راستے نہ دکھاؤ
اتنی تمہاری اوقات نہی وقت کا انتظار کرو پھر دیکھنا کہ ہوتا کیا ہے...
لیکن اگر تم لوگ باز نہ آئے تو یہ نہ ہو کہ تمہارے خلاف آخری حد کراس کرنی
پڑ جائے.. حق آگیا تو باطل تو مٹنے کے لیے ہی ہے۔
|