جماعت اسلامی کی ذیلی تنظیم الخدمت اتنی پُرانی ہے، جتنا
ہمارا پیار۱ ملک اسلامیہ جمہوریہ پاکستان ہے۔ جماعت اسلامی اپنے قیام کے
وقت سے اسلامیان پاکستان کی خدمت کرتی آئی ہے۔ پاکستان بننے کے بعد جب لٹے
پٹے قافلے لاہور آئے تویہ جماعت اسلامی ہی تھی جو ان کی خدمت میں پیش پیش
تھی۔جماعت اسلامی کی ذیلی تنظیم الخدمت پاکستان میں قدرتی آفات جسے
زلزلے،سیلاب اور بھارت کی طرف سے مسلط کی گئیں جنگوں میں ہمیشہ پاکستانیوں
کی مدد میں آگے آگے رہی ہے۔ برسوں خدمت کا تجربہ ہو گیا ہے۔ اِسے اپنے
پرائے سب جانتے اور تحریف بھی کرتے ہیں۔الخدمت سے یہ تنظیم الخدمت فاؤنڈیشن
پاکستان بنی۔یہ بلا مبا لغہ پاکستان کی سب این جی اوئزسے بڑی این جی او ہے۔
اس کی خدمت کا اعتراف پاکستان کے علاوہ باہر کے ملک بھی کرتے ہیں اسلام
آباد میں جاپان نے1.22 لاکھ ڈالر فراہم کرنے کا اعلان کیا۔ جاپان کے ناظم
اُلامور نے تقریب میں ساتھ ہی ساتھ کہا کہ جاپان پاکستان میں زچہ بچہ کو
سہولت فراہم کرنے کی ترجیح دیتا ہے۔اسلامی ملکوں کی این جی اوئز نے بھی
ہمیشہ پاکستان میں الخدمت فاوئڈیشن کی فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی
رہتی ہیں ۔ فیڈریشن آف اسلامک میڈیکل اسوسی ایشن کے ذ مہ داران نے ا لخدمت
فاؤنڈیشن کا دورہ کیاہے۔ الخدمت فاوئڈیشن کے تحت عید قربان کے موقعہ ہر سال
چرم قربانی مہم شروع کی جاتی ہے، جس میں جماعت اسلامی کے کارکن عید کی تین
چھٹیوں کو پاکستان کے غریب عوام کے لیے وقف کر دیتے رہے ہیں۔ کیا یہ کم
قربانی ہے؟۔ الخدمت ویلفرسوسائٹی(خواتین) مستحقین کی اپنی روزانہ خدمات کے
علاوہ ملک میں آنے والے زلزلہ اور سیلاب سے متاثرین کی فوری مدد بذریعہ
خیمے، ترپالیں،ادویات اور راشن فراہمی کی صورت میں کرتی ہے ۔سردیوں میں گرم
کپڑے،لحاف و گدھے اور راشن پیک جن میں چاول،آٹا،گھی، دودھ اور چینی وغیرہ
سے مدد کرتی ہے۔ متا ثرہ علاقوں میں فری میڈیکل کیمپ اور مفت ادویات کی
فراہمی کی جاتی ہے ۔شہر کی کچی آبادیوں اور سفید پوش لوگوں میں ماہانہ اور
ہنگامی بنیادوں پر راشن تقسیم کیا جاتا ہے ۔برما کے مسلمانوں جن پربد ھسٹوں
کے ظلم و ستم سے مسلمان بے گھر ہو گئے ہیں اور ان کے افراد بنگلہ دیش کے
کیمپوں میں ہیں ۔الحمداﷲ الخدمت فاؤنڈیشن کے مرکزی ذمہ داران براستہ بنگلہ
دیش برما کی سرحد تک گئے اور ہزاروں مسلمانوں میں راشن اور بنیادی اشیاء
تقسیم کیں۔ کشمیر اورخیبر پختواہ کے علاقوں میں زلزلہ کے وقت الخدمت
فاؤنڈیشن نے مکانات، ہسپتال اوراسکول بنائے۔زلزلے سے تباہ شدہ عمارات کی
تعمیر کی۔ راقم الحروف کو بھی الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کے صدر کے قافلے میں
زلزلے کی تباہ کاریوں کے وقت ایبٹ آباد سے آگے پہاڑوں میں گاؤں آلائی اور
شنکیاری جانے کا اتفاق ہوا۔ جہاں الخدمت فاؤنڈیشن نے عوام کو لکڑی کاٹنے کے
لیے آرا مشینیں اور لکڑی کے مکانات بنا کر دیے ۔ تباہ شدہ گھروں اور تعلیمی
اداروں کی مرمت اور نئے بنا کر دیے۔ مری میں، اسلام آباد ایکپریس وے پر
الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کی جانب سے تییم بچوں کی تعلیم وتربیت کے لیے
تعمیر کیے جانے والے’’ آغوش کالج آف ایکسیلنس‘‘ کا افتتاح کیا گیا ہے۔اس کا
افتتاح مشہور معروف صحافی اور برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ٹونی بلیئر کی
سالی نو مسلم لورن بوتھ صاحبہ نے کیا۔انہوں اسلام قبول کرنے کے موقعہ پر
کہا تھا کہ جلد ہی ان بہن اور بہنوئی ٹونی بلیئر، سابق وزیر اعظم برطانیہ
بھی اسلام قبول کر لیں گے۔ الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کے کام کا اگر شمار کیا
جائے تو تو کچھ اس طرح ہے۔ بانویں(۹۲) بڑے ہسپتال جس میں حقدارغریب مریضوں
کا عام پرائیویٹ ہسپتالوں سے کم اور رعایتی نرخوں پر علاج کی سہولتیں دی
جارہی ہیں۔ پاکستان کے کئی شہروں اور خاص کر مضافاتی علاقوں میں چار
سو(۴۰۰) ڈسپنسریاں عوام کی بنیادی صحت کی ضررویات پوری کر رہی ہیں۔ہنگامی
حالات میں فوری طور پر مریضوں کو ہسپتالوں تک پہنچانے اور بر وقت طبی امداد
کے لیے بارہ سو(۱۲۰۰) ایمولینسیز خدمت انجام دے رہی ہیں۔عوام کی سہولت کے
لیے ان کے گھروں کے قریب ترین ،تین سوچالیس(۳۴۰)لیبارٹریز میں ہر قسم کے
جدیدمشینوں سے آراستہ پر ٹیسٹ مہیا کیے جاتے ہیں۔یتیم بچوں کی تعلیم، دیکھ
بال اور ان میں احساس محرومی ختم کرنے اور مفید شہری بنانے کے لیے جدید
رہاشی انتظامات کے تحت سولہ (۱۶)لگژری آغوش یتیم خانے قائم ہیں۔ پاکستان
میں زراعت ،پینے اور بجلی پیدا کرنے کے پانی کی کمی ایک عرصے سے محسوس کی
جاتی ہے۔اس کمی کو ڈیم بنا کر پورا کیا جا سکتا تھا۔ مگر ہمارے سیاست دان
جن کے پاس قوم کی تقدیر ہوتی ہے، نے مجرمانہ خفلت کرتے ہوئے منگلا اور
تربیلہ ڈیم کے بعد کوئی بھی بڑا ڈیم نہیں بنایا۔ اس میں اندرونی ملک دشمن
اور پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کے ایجنٹوں نے بھرپور قردار ادا کیا اور
ملک کے مشہور معروف کالا باغ ڈیم کے راستے میں رکاوٹیں ڈالی رکھیں۔
سیاستدانوں کے ساتھ فوجی ڈکٹیٹروں کا بھی قصور ہے جو اپنے جبر کے دور میں
بھی کالا باغ ڈیم نہیں بنا سکے۔الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان نے اپنے معدود
وسائل استعمال کرتے ہوئے، آگے بڑھ کر پینے کے پانی کے لیے ترسنے والے عوام
کے لیے ملک میں، تیئس ہزار(۲۳۰۰۰)کنویں اور نلکوں کا انتظام کیا۔ اس میں
خصوصی طور پر تھرپار کرصوبہ سندھ میں پانی کے کنووں انتظام شامل ہے۔ جہاں
سے غریب عوام اپنی ضرورت کا پانی حاصل کر رہے ہیں۔اسلام نے بیواؤں کی
ضروریا ت کا خیال رکھنے کے لیے مسلمانوں کو ہدایات دیں ہیں۔ الخدمت
فاؤنڈیشن پاکستان نے اسلام کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے ملک میں تیرہ
ہزار(۱۳۰۰۰)بیوہ خواتین کو ان کے گھروں تک ماہانہ راشن پہچانے کاانتظام
کررکھا ہے۔ ملک میں الخدمت فاؤنڈیشن کے تحت بچوں کے لیے چودہ سو
(۱۴۰۰)سکولزکام کر رہے ہیں۔ ان میں اسلام کا شعور رکھنے والے اساتذہ حضرات
بچوں کو تعلیم دے رہے ہیں۔اس طرح اسکولوں سے فارغ ہونے والے بچوں کے لیے
ملک میں بیالیس (۴۲)کالج اپنی تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان
اسکولوں اور دوسرے پرائیویٹ اسکوں کے چار لاکھ(۰۰۰،۰۰،۴) غریب بچوں کی
سالانہ فیس ادا کی جاتی ہے اور ان کو کتب اور کاپیاں بھی فراہم کی جاتی ہیں
پاکستان کے عوام اسلام سے محبت کے تحت اپنے بچوں کو اسلامی مدارس میں تعلیم
کے لیے داخل کرتے ہیں۔ اس اسکیم کے تحت الخدمت کے چھ سو چوالیس (۶۴۴)دینی
مدرسے غریب بچوں کو تعلیم دے رہے ہیں۔جماعت اسلامی اقتدار میں نہ ہونے ہوئے
بھی اگر عوام کی اتنے بڑے پیمانے پر خدمت کر رہی ہے تو اگر پاکستان کے عوام
اسے اقتدار میں لے آئیں تو اس وقت وہ عوام کی کتنے بڑے پیمانے پر خدمت کرے
گی۔ا صل میں یہ اسلامی تعلیمات کا نتیجہ ہے جو جماعت اسلامی کے کارکنوں کو
جماعت اسلامی کے بانی سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ نے یاد کرائے ہیں۔یہ سارے
رفاحی کام اسلام کا درد رکھنے والے پاکستانیوں کی زکوٰۃ، صدقات اور عمومی
مدد سے چل رہے ہیں۔ الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان سے جڑے پورے دنیا میں پھیلے
ہوئے مسلمانوں نے بیرون ملک غریب مسلمانوں کی مدد کے لیے ادارے بنائے ہوئے
ہیں۔ وہ ان اداروں کے ذریعے رقوم رضاکارانہ طور پرجمع کر کے پاکستان بھیجتے
ہیں۔ جیسے مری میں اسلام آباد ایکپریس وے میں یتیم بچوں کے نئے بننے والے’’
آغوش کالج آف ایکسیلنس‘‘ ادارے کے لیے بھیجے ہیں۔ اس کے علاوہ ملک بھر میں
جماعت اسلامی کے کارکنان ہر سال زکوٰہ، صدقات اور عمومی امداد عوام سے جمع
کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ عید قربان عید کے دن جماعت اسلامی کے کارکن وقت
نکال کر اپنے غریب پاکستانیوں کے لیے کے چرم قرکام کر ربانی اکٹھے کرتے
ہیں۔ جس سے ویلفیئر کے کاموں کے لیے خطیر رقم مل جاتی ہے۔
جماعت اسلامی نے ایک اور بڑی قربانی دی ہے کہ غیر ضروری کاموں میں وقت ضائع
کرنے کے بجائے عوام کو کئی اصلاحی تنظیمیں بنا کر ان میں شامل کیا ہے۔ ان
تنظیموں کے ذریعے لوگ مل جل کر ایک دوسرے کی مدد اور نیکیاں کرنے لگتے ہیں۔
نیکیوں کی ہی بنیاد پرجنت ملتی ہے نا! ۔قرآن اسے ہی اصل کامیابی قرار دیتا
ہے۔ اسی لیے جماعت اسلامی نے عوام کے ہر طبقہ میں میں تنظیم سازی کی ہوئی
ہے۔ حلقہ خواتین کے نام سے پورے پاکستان میں جماعت اسلامی کا نظم قائم ہے۔
یہ جماعت اسلامی کے دستور کے مطابق خواتین میں دعوت و تبلیغ اور اسلامی
نظام ِحکومت کے لیے کام کرتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ یہ تنظیم موم بتی انٹیوں،
میرا جسم میری مرضی کی فحاشہ عورتوں، مغرب زدہ عورتوں اور بیرونی فنڈ پر
چلانے والی عورتوں کی تنظیموں کے غیر اسلامی کاموں میں کا ڈٹ کر مقابلہ
کرنے کے لیے ہر وقت تیار رہتی ہے۔ اگر یہ سو دو سو افراد کے جلوس نکاتی ہیں
تو ان کے مقابلے میں ہزاروں باپردہ خواتین کے جلوس نکاتیں ہیں۔ تعلیمی
اداروں میں اسلامی جمعیت طلبہ اور اسلامی جمعیت طالبات کا نظم قائم ہے۔ جو
اسکولوں ،کالجوں اور یونیورسٹیوں میں نوجوانوں کی اسلامی بنیادوں پر تربیت
کرتی ہیں۔ ان تنظیموں نے کیمونسٹوں کو تعلیمی اداروں سے بے دخل کیا تھا۔
وکیلوں میں اسلامک لائیر موومنٹ کی تنظیم، یہ جماعت اسلامی کے کارکنوں اور
غریب عوام کو قانونی امداد اور ملک میں اسلامی نظام انصاف کے کے لیے کام
کرتی ہے۔کسانوں میں کسان بورڈ،یہ ملک کے کسانوں کے مسائل کو اُجاگر کرنے کے
لیے قائم ہے۔ کسانوں کو ادویات کی فراہمی کا کام کرتی ہے۔گورنمنٹ ملازمین
میں، تحریک محنت پاکستان، یہ ملازمین کے مسائل اور ان کو آسان قسطوں پر
اسلامی لٹریچر مہیا کرتی ہے۔ پرائیویٹ تعلیم میں نیشنل ایسوسی ایشن فار
ایجوکیشن قائم ہے۔یہ ملک کے پرائیویٹ اسکولں کالجوں کے اساتذہ کی تربیت کا
کام کرتی ہے۔ تعلیمی سیکٹر میں ایک کا ادارہ آفاق قائم ہے۔ جو گورنمنٹ اور
پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے اساتذہ کی تربیت اور نصابی ضروریات پوری کرتا
ہے۔ جماعت اسلامی یوتھ پاکستان کا ادارہ قائم ہے۔ تعلیمی اداروں کے علاوہ
گلی کوچوں کے نوجوانوں کو اکٹھا کر کے ان کی اسلام کی بنیاد پر تربیت اور
الیکشن کے ددران کام کرنے کے لیے تیار کیے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی بہت
سی تنظیمیں بنائی ہوئیں ہیں جو اپنی اپنی فیلڈ میں کام کر رہیں ہیں۔
جماعت اسلامی پاکستان ہر جگہ دین پھیلانے ، پاکستان کے اسلامی تشخص، قائد
اعظم محمد علی جناحؒ کے دو قومی نظریہ اور اسلامی وژن کی حفاظت اور بلا آخر
ملک میں ایک پر امن اور جمہوری طریقے سے اسلام کے بابر کت نظام کو قائم
کرنے کے لیے ہراوّل دستے کا کام کرتی ہے۔ جماعت اسلامی کی یہ ایک بڑی نیکی
ہے کہ پاکستان کے شہریوں کو تنظیم کی لڑی میں پرو کر ایک بڑے مقصد ،
پاکستان میں حکومت الہٰیا،نظام مصطفےٰ، اسلامی نظام حکومت (نام کچھ بھی ہو)
کے لیے تیار کرنے کے لیے اپنی جانوں اور وقت کی قربانی دیتی رہی ہے۔ واقعی
ہی یہ بڑی قربانی ہے۔ جو جماعت اسلامی پاکستان انجام دے رہی ہے۔ اہل وطن
جماعت اسلامی پاکستان سے اور کتنی قربانیاں چاہییں؟ختم شد
|