ہم سب خاص ہیں

آبادی سے دور ایک چھوٹا سا جانوروں کا گاؤں آباد تھا ۔ وہاں بہت سارے جانور ایک ساتھ ہنسی خوشی رہتے تھے۔ صرف ایک جانور ایسا تھا کہ جو خوش نہیں تھا۔ اور وہ تھا خرگوش ۔ کیوں کہ کوئی بھی اسے اپنا دوست نہیں بناتا تھا۔

وہاں جانوروں نے گُرو بنائے ہوۓ تھے گھاس خور جانوروں کو گُرو . گوشُت خور کا الگ گُرو ، اور پتے اور پھل خور کا الگ گُرو ۔ اتفاق سے خرگوش کسی گُرو کا حصہ نہیں تھا ۔ اس لیے سب اسے فالتو سمجتے اور وہ تھا بھی اکلوتا ۔ اس لیے وہ بچا رہ بہت کوشش کرتا کہ کوئی اسے اپنے ساتھ شامل کر لے پر کسی کو اس کی ضرورت ہی نہیں تھی ۔ وہ بیچارہ اپنے آپ سے ہی باتیں کرتا رہتا ۔ اس وجہ سے کچھ کچھ چڑچڑا بھی ہو گیا تھا ۔

ایک دن شہر میں نئے چڑیا گھر کھلنے کی اجازت دی گئی ۔ چڑیا گھر والوں کو کسی نے اطلاع دی کے آبادی سے کچھ ہی دور آپ کو جانوروں کا ایک گاؤں ملے گا جہاں تقریباً سارے ہی جانور ہیں ۔ اگر آپ سارے گاؤں کو قید کر لیں تو چڑیا گھر فوراً شروع کیا جا سکتا ہے ۔

اچانک ایک دن جانوروں کے گاؤں کو چاروں طرف سے گھیر لیا گیا ۔ سب جانوروں کو قید کرنے کے لیے گاؤں کے چاروں طرف بانسوں کی چار دیواری بنا دی گئی اور ان بانسوں پر جال لگا کر جانورں کے کہیں باہر جانے کے راستے کو بند کر دیا گیا ۔ یہ سارہ کام کرنے میں رات ہو گئی ۔ چڑیا گھر کے منتظمین نے یہ طے کیا کہ ابھی کام روک کر گھروں کو چلتے ہیں ویسے بھی سب جانور تو جال کی وجہ سے قید ہیں کل صبح گاڑیاں لے کر آئیں گے اور جانوروں کو پکڑ پکڑ کر چڑیا گھر لے جایئں گے ۔ جب وہ سب چلے گئے تو سب طاقتور جانوروں نے کوشش کی کہ جال توڑ سکیں پر ناکام رہیں ۔ سب مایوس ہو کر بیٹھ گئے ۔ آخر خرگوش بولا اگر آپ سب مجھ سے دوستی کرنے کا وعدہ کرو تو میں کچھ کروں ۔ پر سب جانور اس کو بیکار سمجھ کر بولے ہم پہلے ہی پریشان ہیں ہمیں اور پریشان نہ کورو۔ خرگوش چپ ہو گیا ۔ پر زیادہ دیر سب کے پریشان چہرے دیکھ کر رہ نہ سکا ۔ اور خود ہی اٹھ کر جال کترنے لگا ۔ جب وہ دو چار رسیاں کاٹ چکا تھا تو سب اس کی طرف متوجہ ہوئے اور بولے “ارے تم یہ کر سکتے ہو شاباش جلدی کرو ۔ صبح ہونے سے پہلے ہم سب دور نکل جائیں گے “ خرگوش نے جال کترنا روک کر اپنی بات پھر سے دوہرایا کہ “ کیا آپ سب مجھے اپنا دوست بنائیں گے تو میں جال کاٹو گا ورنہ مجھے تو چڑیا گھر جانے میں کوئی پریشانی نہیں کم از کم وہاں اور خرگوش تو ہوں گے ناں “ سب جانور بولے “ہاں ہاں تم ہمارے دوست ہو اب وقت مت ضائع کرو جلدی جال جاٹو “ خرگوش جلدی سے جال کاٹنے لگا ۔ اور سخت محنت کے بعد کافی جال کاٹ لیا۔ بندروں نے جال کو پکڑ کر راستہ بنایا اور سب جانور جلدی جلدی باہر نکلنے لگے اور چیتوں کی راہ منائی میں ایک نئی سمت بھاگنے لگے ۔ گینڈے جال سے نکلتے ہوے راستے میں پھنس گئے ۔ خرگوش غصے سے بولا “ کتنا کھاتے ہو یار وزن دیکھو ذرا اپنا “ پھر خرگوش نے مزید جال کاٹا اور کینڈے بھی جلدی سے نکل کر باقی جانوروں کے پیچھے بھاگ گئے ۔خرگوش وہاں اکیلا رہ گیا تو غصے سے بولا “ یہ سارے منحوس تو بھاگ گئے مجھے اکیلا چھوڑ کر میں نے خوامخواہ ان کی مدد کی “ اتنے میں چند کینگرو بھاگتی ہوئی آئی اور خرگوش کو بولی “ سوری خرگوش بھائی ہم آپ کو تو بھول ہی گئے چلیں ہم آپ کو ہی لینے آے ہیں “ ایک کینگرو نے جلدی سے خرگوش کو اٹھا کر اپنی پاکٹ میں ڈال لیا اور نئے مقام کی طرف دوڑ پڑی ۔ سب جانوروں نے دور جنگل میں نئے سرے سے ڈیرے ڈالے اور ہنسی خوشی رہنے لگے اب وہاں خرگوش کو بہت اعلی مقام دیا جاتا اس نے سب کو قید سے رہائی جو دلائی تھی ۔

تو دوستو کیا نتیجہ نکلہ آج کی کہانی کا کہ کسی کو بھی کم تر نہیں سمجھنا چاہیئے ہر ایک میں کوئی نہ کوئی خاص بات ضرور ہوتی ہے ۔
 

Maryam Sehar
About the Author: Maryam Sehar Read More Articles by Maryam Sehar : 48 Articles with 58418 views میں ایک عام سی گھریلو عورت ہوں ۔ معلوم نہیں میرے لکھے ہوے کو پڑھ کر کسی کو اچھا لگتا ہے یا نہیں ۔ پر اپنے ہی لکھے ہوئے کو میں بار بار پڑھتی ہوں اور کو.. View More