شاہراہ فیصل کا نام کس مشہور شخصیت کے نام پر رکھا گیا؟ جانیں کراچی کی مقبول سڑکوں کی دلچسپ تاریخ

image
 
ہم روزانہ کتنی ہی سڑکوں سے گزرتے ہیں اور ہر سڑک کا کوئی نہ کوئی نام بھی ضرور ہوتا ہے جس سے وہ مشہور ہوتی ہے- لیکن بہت کم لوگوں ان سڑکوں اور ان کے نام کی تاریخ سے واقفیت رکھتے ہیں- یہ تاریخ ایسے افراد کے لیے انتہائی دلچسپ ہوتی ہے جو دنیا بھر کی معلومات جمع کرنے کے شوقین ہوتے ہیں-
 
پریڈی اسٹریٹ
سنہ 1840 کیپٹن ایچ ڈبلیو پریڈی جو کہ اس وقت کراچی کے مجسٹریٹ اور کلیکٹر تھے نے اپنا دفتر کلب روڈ کی ایک اسٹریٹ پر قائم کیا جہاں سے آج بھی کمشنر اپنی خدمات سرانجام دیتے ہیں- پریڈی نے اپنی رہائش گاہ موجودہ اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس میں رکھی تھی۔ برطانوی راج کے دوران، ایم اے جناح روڈ کو ان دنوں صدر ریگل چوک سے جوڑنے والی اس اسٹریٹ یا گلی کا نام ایچ ڈبلیو پریڈی کے نام پر رکھا گیا تھا۔
image
 
شاہراہ لیاقت
یہ شاہراہ ریگل چوک سے شروع ہوتی ہے اور سندھ مسلم گورنمنٹ سائنس کالج تک قائم ہے۔ تقسیم سے پہلے اس سڑک کا نام سر ہنری بارٹل ایڈورڈز فریئر کے نام پر رکھا گیا تھا، جسے عام طور پر سر بارٹل فریئر کہا جاتا ہے۔ انہوں نے 1850 سے 1859 تک سندھ کے چیف کمشنر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ فریئر پہلا شخص تھا جس نے سرکاری زبان کے طور پر فارسی پر پابندی عائد کی اور اس کی جگہ سندھی زبان کو نافذ کیا۔ اس سڑک پر موہنداس کرمچند گاندھی نے 1934 میں ہندوستانی تاجروں کی عمارت کا افتتاح کیا تھا۔ آج کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دفتر اسی عمارت میں قائم ہے۔
image
 
شاہراہ فیصل
یہ شاہراہ انگریزوں کے سندھ پر حملے سے قبل تالپور حکمرانوں کے دور میں ٹھٹھہ روڈ کے نام سے جانا جاتی تھی۔ اس کے بعد اس کا نام کرنل ڈرگ روڈ رکھ دیا گیا جہاں اب ڈرگ کالونی واقع ہے، نیز ایک ریلوے جنکشن جو اب بھی موجود ہے۔ 1974 میں اس سڑک کا نام سعودی عرب کے بادشاہ شاہ فیصل کے نام پر رکھا گیا تھا، جنہوں نے اس سڑک کی تعمیر نو کے لئے بھی مالی امداد بھی فراہم کی تھی اور اب یہ کراچی کی سب سے اہم سڑک ہے۔پہلی جنگ عظیم اور دوسری جنگ عظیم کے دوران ، ڈرگ روڈ کے دونوں اطراف میں فوجی بیرکیں تعمیر کی گئیں، جبکہ ہندوستانی ہوا بازی کی تاریخ کی پہلی پرواز کراچی کے ڈرگ روڈ ایروڈرووم، جو اب پاک فضائیہ کا اڈہ فیصل ہے سے روانہ ہوئی۔
image
 
کلب روڈ
یہ سڑک کراچی کے ریڈ زون میں واقع ہے۔ یہ ایک تاریخی سڑک ہے جو 1886 میں کراچی جم خانہ کی تعمیر سے وجود میں آئی تھی۔ تقسیم سے قبل یہ سڑک اسکینڈل پوائنٹ روڈ کے نام سے مشہور تھی۔ 1951 میں اس سڑک کا نام محمد ایوب خھرو کے نام پر رکھا گیا تھا جو تقسیم کے بعد سندھ کے پہلے وزیر اعلی بنے تھے۔ امریکی صحافی ڈینیئل پرل کو بھی کلب روڈ پر واقع میٹروپول ہوٹل کے قریب سے اغوا کیا گیا تھا۔
image
 
نیپئیر روڈ
اس مشہور سڑک کا نام سندھ کے پہلے گورنر اور برطانوی جنرل سر چارلس جیمز نیپیئر کے نام پر رکھا گیا جبکہ 1970 میں ڈینسو ہال سے نیو چالی تک سڑک کے جنوبی حصے کا نام ڈان کے سابق ایڈیٹر ، الطاف حسین کے نام پر رکھا گیا تھا۔
image
YOU MAY ALSO LIKE: