|
|
سال 2020 دنیا بھر کے معاشی معاملات میں سخت ابتری کا باعث ثابت ہوا ہے
اس کے سبب بہت سارے لوگ بے روزگار ہو گئے ۔ اس وبا کے سبب ہونے والے
لاک ڈاؤن نے دنیا کی معیشت کے پہیے کو روک دیا جس کے سبب جہاز تک اڑنا
بند ہو گئے اس وجہ سے فضائی عملہ بھی روزگار سے ہاتھ دھو بیٹھا-ایسے بے
روزگار ہونے والے افراد میں ملائشیا کے پائلٹ آظرن محمد زواوی بھی شامل
ہیں- |
|
مگر چار بچوں کے باپ پائلٹ آظرن محمد زواوی نے نوکری کے جانے کے بعد بھی
اپنا سیاہ اور سفید پائلٹ کا یونیفارم نہیں اتارہ اور اب انہوں نے جہاز کو
اڑانے کے بجائے نوڈلز تیار کر نے والے ایک اسٹال کی کمان سنبھال لی- |
|
نوکری کے جانے کے بعد آظرن کا کہنا تھا کہ ان کو اپنے گھریلو اخراجات کی
تکمیل کے لیے پیسوں کی ضرورت تھی لہٰذا انہوں نے اپنی خانداںی ترکیب کا
استعمال کرتے ہوئے نوڈلز کی خاص ڈش بنا کر بیچنی شروع کر دی- ان کے اسٹال
کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ کام کے دوران آظرن مستقل طور پر اپنا پائلٹ والا
یونیفارم پہنے رہتے ہیں اور اس کے اوپر سرخ ایپرن پہن لیتے ہیں- |
|
|
|
آظرن کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اس بات کے لیے اپنی بیوی
کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ان کی پائلٹ کے یونیفارم اور سرخ ایپرن والی
تصویر سوشل میڈيا پر شئير کی جس کے سبب یہ تصویر وائرل ہو گئی اور آظرن کی
شہرت کا باعث بنی- |
|
ان کے اسٹال کا نام کیپٹن کارنر ہے جہاں کے کھانے کی تعریف ان کے گاہک کرتے
نظر آتے ہیں ان کا ماننا یہ ہے کہ اس اسٹال کا کھانا اتنا لذیذ ہوتا ہے وہ
دوبارہ ضرور آتا ہے اور اس کے ذائقے سے متاثر ہوئے بنا نہیں رہ سکتا ہے- |
|
|
|
جب کہ اس موقع پر آظرن کا یہ کہنا تھا کہ دنیا اس وقت کرونا وائرس کے سبب
بدترین معاشی بحران کا سامنا کر رہی ہے تو اس موقع پر بطور پائلٹ ہمیں یہ
سبق دیا جاتا ہے کہ چیلنج کا مقابلہ کرو اور حوصلہ مت ہارو ۔۔۔ زندگی
گزارنا بالکل ایک جہاز اڑانے کی طرح ہوتا ہے جس میں ہر وقت آگے ہی بڑھنا
ہوتا ہے اسی طرح موجودہ حالات میں بھی ہمیں نہ صرف اس کا مقابلہ کرنا ہے
بلکہ اپنی مثبت سوچ کے ذریعے آگے بڑھتے جانا ہے- |