مسلمانوں کو مشرک کہنے والے خود مشرک ہیں۔

دور حاضر کے فتنوں میں ایک بھیانک فتنہ یہ بھی ہے کہ ایک سوچی سمجھی سکیم کے تحت بات بات پر بلا وجہ سادہ لوح مسلمانوں کو مشرک بنادیا جاتا ہے ۔اورمشرک سازی کے شوق میں قرآن وحدیث کے اصولوں کو بھی پسِ پشت ڈال دیا جاتا ہے۔

مسلمانوں کو مشرک بنانے والے یہ ناعاقبت اندیش لوگ شرک کی حقیقت سے بھی نابلد ہیں اور فقط اپنے مذموم مقاصد کی خاطر رسول ا کرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی ا مت کی اکثریت کو مشرک بنانے پہ ادھار کھائے بیٹھے ہیں۔اورحدیث رسول اسے اتنے بے خبر ہیں کہ جانتے ہی نہیں کہ سرور کائنات حضرت محمد رسول اللہ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے واشگاف الفاظ میں ارشاد فرمادیا تھا: وانی واللہ مااخاف علیکم ان تشرکوا بعدی۔( بخاری جلد۱صفحہ ۱۷۹ مسلم ج۱ ص۲۵۰ )
خدا کی قسم !مجھے تم پر کوئی اندیشہ نہیں کہ تم میرے بعد مشرک ہوجاؤ گے۔

علمائے اسلام نے اس کا یہی مفہوم بیان کیا ہے کہ آپ کی ساری امت مشرک نہیں ہوسکتی اللہ تعالیٰ نے اس امت کو اس سے محفوظ رکھا ہے ۔ملاحظہ ہو!نووی بر مسلم جلد ۲ صفحہ ۲۵۰
لیکن آج کل کے مشرک سازوں نے اس حدیث کے مقابلے میں امت ِ مسلمہ کی اکثریت (اہلسنّت وجماعت) کو ہی مشرک قرار دینے کا مکروہ دھندا اپنا رکھا ہے۔ان لوگوں کو اتنا بھی علم نہیں کہ اسلام تو شرک کی جڑیں کاٹنے کے لیے ہی آیا ہے۔لیکن یہ لوگ خوف خدا سے عاری ہو کر دن رات مسلمانوں پر ہی بے دریغ فتوے بازی کا بازار گرم کیئے ہوئیے ہیں۔کیا ان کا خدا پر ایمان نہیں؟۔اگر ہے تو پھر احکام خداوندی کو کیوں نہیں سمجھتے،یا اپنے ضمیر کا سودا کر چکے ہیں اور ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں،کیا ان لوگوں کو اتنا بھی احساس نہیں ہے کہ اگر روز قیامت باز پرس ہوئی تو پھر
کیا جواب جرم دیں گے یہ خدا کے سامنے

مشرک سازی کی مذمت:
شاید یہ تیرہ بخت یقین کرتے ہوں کہ اس طرح مسلمانوں کو مشرک بنا کر ہم اسلام کی کوئی بہت بڑی خدمت سرانجام دے رہے ہیں۔ہر گز نہیں،بلکہ یہ لوگ الٹا اپنے لیئے جہنم کے درک اسفل کو الاٹ کرارہے ہیں، کیونکہ جس طرح شرک کرنا بہت بڑا ظلم ہے ،اسی طرح کسی مسلمان کو مشرک قرار دینا بھی بہت بڑا جرم ہے۔ایسا شخص خود مشرک ہوجاتا ہے۔ملاحظہ فرمائیے فرمان رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم!

سیدنا حذیفہ بن یمان ص روایت کرتے ہیں،رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
ان ممااخاف علیکم رجل قرأالقراٰن حتی اذا روئیت بہجتہٗ علیہ وکان ردائہ الاسلام اعتراہ الی ماشآء اللہ انسلخ منہ ونبذہ وراء ظھرہ وسعٰی علی جارہ بالسیف ورماہ بالشرک قال قلت یانبی اللہ ایھما اولیٰ بالشرک المرمی اوالرامی؟قال بل الرامی۔(تفسیر ابن کثیر جلد۲صفحہ۲۶۵ دارالفکر، بیروت)
ترجمہ:یعنی مجھے تم پر ایک ایسے آدمی کا اندیشہ ہے جو قرآن پڑھے گا حتیٰ کہ اس کی روشنی اس پر دکھائی دینے لگے گی،اور اس کی چادر(ظاہری روپ)اسلام ہوگا۔یہ حالت اس کے پاس رہے گی جب تک اللہ تعالیٰ چاہے گا،پھر وہ اس سے نکل جائے گا اسے پس پشت ڈال دے گا،اور اپنے(مسلمان)ہمسائے پر تلوار اٹھائے گااور اس پر شرک کا فتویٰ جڑے گا،راوی کا بیان ہے کہ میں نے عرض کیا:یانبی اللہ!دونوں میں شرک کا حقدار کون ہوگا؟جس پر فتویٰ لگا یا فتویٰ لگانے والا،آپ نے فرمایا:فتویٰ لگانے والا (مشرک ہوگا)
یعنی وہ فتویٰ مسلمان پر چسپاں نہیں ہوگا بلکہ جدھر سے صادر ہواتھاواپس اسی کی طرف لوٹ جائے گا،اور وہ مسلمان کو مشرک کہنے والا خود مشرک بن جائے گا۔

اس روایت کو حافظ ابن کثیر علیہ الرحمۃ نے پارہ نمبر۹، سورۃ الاعراف ،آیت نمبر ۱۷۵یعنی واتل علیہم نبأالذی اٰتینا ہ آیاتنا فانسلخ منھا …آلایۃ۔کی تفسیر میںنقل کیا اور لکھا ہے:ھذا اسناد جید یعنی اس روایت کی سند جید،عمدہ اور کھری ہے۔
ملاحظہ ہو!تفسیرابن کثیر جلد۲صفحہ۲۶۵،امجد اکیڈمی لاہور۔
علاوہ ازیں یہ مضمون درج ذیل مقامات پر بھی موجود ہے:
۲…مختصر تفسیر ابن کثیر جلد۲صفحہ۶۶۔ ۳…مسند ابو یعلی موصلی۔( تفسیر ابن کثیر جلد۲صفحہ۲۶۵)
۴۔الاحسان بترتیب صحیح ابن حبان جلد۱صفحہ۱۴۹ برقم ۱۸۔ ۵…صحیح ابن حبان،للبلبان جلد اول صفحہ۲۴۸ برقم ۸۱، بیروت۔
۶…المعجم الکبیر للطبرانی،جلد۲۰صفحہ۸۸ برقم ۱۶۹ ،بیروت ۔ ۷…شرح مشکل الآثار للطحاوی،جلد۲صفحہ۳۲۴ برقم ۸۶۵، بیروت۔
۸…مسند الشامیین للطبرانی،جلد۲صفحہ۲۵۴برقم ۱۲۹۱، بیروت۔ ۹…کشف الاستارعن زوائد البزار للہیثمی جلد۱صفحہ۹۹ برقم ۱۷۵، بیروت۔
۱۰…جامع المسانید والسنن ،لابن کثیر جلد۳صفحہ۳۵۳،۳۵۴ برقم ۱۸۴۲، بیروت۔ ۱۱…جامع الاحادیث الکبیر،للسیوطی جلد۳صفحہ۱۲۱ برقم ۸۱۳۲،بیروت ۔ ۱۲…کنزالعمال،للمتقی ہندی جلد۳صفحہ۸۷۲ برقم ۸۹۸۵۔ ۱۳…ناصر الدین البانی غیر مقلد نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔

دیکھیئے!سلسلۃ الاحادیث الصحیحہ رقم الحدیث ۳۲۰۱۔ ۱۴…کتاب المعرفۃ والتاریخ للفسوی جلد۲صفحہ۳۵۸۔
ثابت ہوگیا کہ مسلمانوں کو مشرک کہنے والا بذات خود مشرک ہے۔

کیونکہ اصول یہ ہے کہ کسی مسلمان کی طرف کفر،شرک اور بے ایمانی کی نسبت کرنے سے قائل خود ان چیزوں کا حقدار ہوجاتا ہے۔مثلاً:
ارشاد نبوی ہے:
من کفر مسلما فقد کفر(مسند احمد جلد۲صفحہ۲۳)
جس نے کسی مسلمان کو کافر قرار دیا وہ خود کافر ہوگیا۔
مزید فرمایا:
من دعا رجلا بالکفر اوقال عد وا للہ ولیس کذلک الا حار علیہ ۔
( مسلم جلد۱صفحہ۵۷،مشکوٰۃ صفحہ۴۱۱)
جس نے کسی (مسلمان) شخص کو کافر یا اللہ تعالیٰ کا دشمن کہا اور وہ ایسا نہیں تھا تو یہ (باتیں) خود اس کی طرف لوٹ جائیں گی۔ یعنی وہ خود کافر اور بے ایمان ہوجائے گا۔
مزید ارشاد فرمایا:
اذا قال الرجل لاخیہ یا کافر فقد باء بہٖ احدھما۔
(بخاری جلد۲صفحہ۹۰۱واللفظ لہٗ مسلم جلد۱صفحہ۵۷)
جس نے اپنے (مسلمان)بھائی کو کہا:اے کافر!… تو یہ کلمہ دونوں میں سے کوئی ایک لے کر اٹھے گا ۔
یعنی اگر کہنے والا سچا ہے تو دوسرا کافر ہوگا ورنہ کہنے والا خود کافر ہوجائے گا۔
امام محمد بن اسماعیل بخاری علیہ الرحمۃ نے لکھا ہے:
من اکفر اخاہ بغیر تاویل فھو کما قال۔(بخاری جلد۲صفحہ۹۰۱)
جس نے بغیر تاویل کے اپنے(اسلامی) بھائی کو کافر قرار دیا تو وہ خود کافر ہوجائے گا۔

ان دلائل سے واضح ہوگیا کہ مسلمانوں کو بلاوجہ کافر ومشرک قرار دینا خود کافر اور مشرک ان دلائل سے واضح ہوگیا کہ مسلمانوں کو بلاوجہ کافر ومشرک قرار دینا خود کافر اور مشرک بننا ہے۔العیاذباللہ تعالیٰ ۔
Muhammad Saqib Raza Qadri
About the Author: Muhammad Saqib Raza Qadri Read More Articles by Muhammad Saqib Raza Qadri: 147 Articles with 440402 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.