*پولیو سے معذوری تو بھوک سے موت آسکتی ہے*!!
*جس طرح ہر عام و خاص گھر میں بچوں کو پولیو قطرے پلانے کیلئے ٹیم پہنچ
جایا کرتی ہے۔حکومت پاکستان سے مطالبہ ہے کہ اسی طرح ٹیم بنا کر مستحق
گھروں میں راشن پہنچائیں*۔مگر بہت مشکل ہے کیونکہ یہ سب انسانیت سے کھیل
تماشا کر سکتے ہیں بھلائی نہیں!!
کرونا اور دیگر امراض سے مرنے والوں کا تقابلی جائزہ:
میں نے گوگل پر سرچ کیا تو معلوم ہوا کہ 1950 سے لے کر اب تک ہر سال دنیا
میں تقریبا 55 ملین(یعنی ساڑھے پانچ کروڑ) لوگ مرجاتے ہیں اس حساب سے ہر
ماہ تقریبا تین لاکھ 81 ہزار لوگ مرتے ہیں ۔ یہ تقریبا اتنے ہی لوگ بنتے
ہیں جتنے پچھلے تین مہینوں میں پوری دنیا میں لوگ کرونا کا شکار ہوئے ہیں
جبکہ کرونا سے پچھلے تین مہینوں میں 16558 لوگ موت کا شکار ہوئے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ پچھلے تین مہینوں میں کرونا سے اگر 16558 لوگ مرے ہیں
تو دیگر وجوہات و امراض سے پچھلے تین ماہ میں تقریبا 11 لاکھ اموات ہوئی
ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ایک ایسا مرض جس کی دوا ابھی تک ایجاد بھی نہیں ہوئی
دنیا کو اس کے مہلک اثرات سے بچنے بچانے کی فکر تو ہے چاہے دنیا بھر کا
کھربوں کا نقصان ہی کیوں نہ ہوجائے۔ لیکن جن امراض کی ادویات دریافت ہوچکی
ہیں ان امراض کے سدباب کے لیے دنیا اس حد تک ناکام ہے کہ سالانہ ساڑھے پانچ
کروڑ لوگ موت کا شکار ہوجاتے ہیں اور دنیا کی کسی بڑی سے بڑی حکومت کے
ماتھے پر ایک شکن بھی نمودار نہیں ہوتی۔ دکھ کا مقام یہ نہیں ہے کہ ایک
متوقع لاعلاج موذی اور متعدی بیماری سے بچنے کے لیے دنیا غیر متوازن کوششیں
کیوں کررہی ہے بلکہ حسرت اوردکھ کا مقام یہ ہے کہ جو امراض متعدی بھی نہیں
اور جن کا علاج بھی دریافت ہوچکا ہے اس سے چھٹکارے کے لیے اور انسانوں کو
مہلک انجام سے بچانے کے لیے دنیا وہ نہیں کررہی جو اسے کرنا چاہیے۔ تصویر
کا یہ وہ رخ ہے جو ایک حساس اور درد دل رکھنے والے انسان کو دکھی کردیتا ہے۔
معلوم نہیں انسانیت کو توازن و اعتدال کب نصیب ہوگا؟ اور اسے حقیقی معانوں
میں خیرخواہ اور ہمدرد نگہبان و حکمران کب نصیب ہونگے؟
میدان عرفات میں رسول اللہﷺ نے 9 ذی الحجہ، 10 ہجری [7 مارچ 632 عیسوی] کو
آخری خطبہ حج دیا تھا۔ آئیے اس خطبے کے اہم نکات کو دہرا لیں، کیونکہ رسول
اللہﷺ نے کہا تھا، میری ان باتوں کو دوسروں تک پہنچائیں۔
رسول اللہﷺ نے فرمایا:-
*۱*۔ اے لوگو! سنو، مجھے نہیں لگتا کہ اگلے سال میں تمہارے درمیان موجود
ہوں گا۔ میری باتوں کو بہت غور سے سنو، اور ان باتوں کو ان لوگوں تک
پہنچاؤ جو یہاں نہیں پہنچ سکے۔
*۲*۔ اے لوگو! جس طرح یہ آج کا دن، یہ مہینہ اور یہ جگہ عزت و حرمت والے
ہیں۔ بالکل اسی طرح دوسرے مسلمانوں کی زندگی، عزت اور مال حرمت والے ہیں
[تم اس کو چھیڑ نہیں سکتے]۔
*۳*۔ لوگو کے مال اور امانتیں ان کو واپس کرو-
*۴*۔ کسی کو تنگ نہ کرو، کسی کا نقصان نہ کرو تا کہ تم بھی محفوظ رہو۔
*۵*۔ یاد رکھو، تم نے اللہ سے ملنا ہے اور اللہ تم سے تمہارے اعمال کی بابت
سوال کرے گا۔
*٦*۔ اللہ نے سود کو ختم کر دیا، اس لیے آج سے سارا سود ختم کر دو [معاف کر
دو]۔
*۷*۔ تم عورتوں پر حق رکھتے ہو، اور وہ تم پر حق رکھتی ہیں۔ جب وہ اپنے
حقوق پورے کر رہی ہیں تم ان کی ساری ذمہ داریاں پوری کرو۔
*۸*۔ عورتوں کے بارے میں نرمی کا رویہ قائم رکھو، کیونکہ وہ تمہاری شراکت
دار [پارٹنر] اور بے لوث خدمت گذار رہتی ہیں۔
*۹*۔ کبھی *زنا کے قریب بھی مت جانا۔*
*۱۰*۔ اے لوگو! میری بات غور سے سنو، صرف اللہ کی عبادت کرو، *5 فرض
نمازیں* ادا کرتے رہو، رمضان کے *روزے* رکھو، اور *زکوۃ* ادا کرتے رہو۔ اگر
استطاعت ہو تو *حج* کرو۔
*۱۱* ۔ ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے۔ تم سب اللہ کی نظر میں برابر
ہو۔ *برتری صرف تقوی* کی وجہ سے ہے۔
*۱۲*۔ یاد رکھو! تم کو ایک دن اللہ کے سامنے اپنے اعمال کی جوابدہی کے لیے
حاضر ہونا ہے، *خبردار رہو! میرے بعد گمراہ نہ ہو* جانا۔
*۱۳*۔ یاد رکھنا! میرے بعد کوئی نبی نہیں آنے والا، نہ ھی کوئی نیا دین
لایا جاےَ گا۔ میری باتیں اچھی طرح سے سمجھ لو۔
*۱۴*۔ میں تمہارے لیے 2 چیزیں چھوڑ کے جا رہا ہوں، *قرآن اور میری سنت،*
اگر تم نے ان کی *پیروی کی, تو کبھی بھی گمراہ نہیں ہو گے*۔
*۱۵*۔ سنو! تم لوگ جو موجود ہو، اس بات کو اگلے لوگوں تک پہنچانا۔ اور وہ
پھر اگلے لوگوں کو پہنچائیں۔ اور یہ ممکن ہے کہ بعد والے میری بات کو پہلے
والوں سے زیادہ بہتر سمجھ [اور عمل کر] سکیں۔
پھر آپ نے آسمان کی طرف چہرہ اٹھایا اور کہا، اے اللہ! گواہ رہنا، میں نے
تیرا پیغام تیرے لوگوں تک پہنچا دیا۔
*نوٹ*: اللہ ہمیں ان لوگوں میں شامل کرلے، جو *اس پیغام کو سنیں/پڑھیں اور
اس پر عمل کرنے والے بنیں۔ اور اس کو آگے پھیلانے والے بنیں۔* اللہ ہم سب
کو رسول اللہﷺ کی محبت و سنت عطا کرے اور آخرت میں جنت الفردوس میں ان کے
ساتھ عطا کرے،
ہمارے ایک لکھنے والے ساتھی محمد رشیدی لکھتے ہیں کہ
کورونا امام مھدی کے ظہور کا مقدمہ ہے لہٰذا اسے پوری دنیا میں پھیلا دو!
ایرانی سپریم لیڈر خامنائی کے قریبی بندے "علي رضا بناهيان" کا بیان
اب آپ کو کچھ گیم سمجھ آرہی ہے؟
کورونا وائرس چائنہ کے تقریباً برابر وقت میں ہی ایران میں پھیلنا شروع ہوا
، ایران کا اپنے میڈیا پر کنٹرول ہے ہمیشہ اہم خبروں کی طرح اس خبر کو بھی
انہوں نے لیک نہیں ہونے دیا، اسی وقت میں الجزیرہ و دیگر انٹرنیشنل میڈیا
کے مطابق ایران میں وائرس کی اطلاعات رہیں ، اس کے باوجود ایران نے اپنے
مذہب کی تقریبات میں پاکستان سمیت پوری دنیا کے لوگوں کو بلایا، پھر ان کو
وائرس زدہ بنا کر پوری دنیا میں بھیجا گیا، کیا آپ کو وہ خبر یاد ہے؟ کہ
"پاکستان میں کورونا کا پہلا مریض ایران سے پہنچا" ، پھر پے در پئے ایران
سے وائرس زدہ زائرین کا علی زیدی اور زلفی بخاری کی حرامزدگیوں سے ملک میں
پہنچنا، پھر ناظر عباس تقوی کا سکھر قرنطینہ میں زائرین سے ملنے جانا ،
ملاقات نہ ہونے دینے پر زائرین کو اکسا کر قرنطینہ توڑ کر سکھر اور ملک بھر
میں پھیلنا، پھر وائرس زدہ زائرین کی رحیم یار خان ، بٹگرام ، فیصل آباد و
دیگر شہروں میں منتقلی ، پھر پشاور جانے والی بسوں کی چھتوں میں بغیر
جوتیوں کے چھپے ہوئے افراد جو بقول پولیس ایران سے آئے زائرین ہیں اور
ڈرائیورز کو پانچ پانچ ہزار روپے فی کس رشوت دے کر بغیر اسکیننگ پشاور جانا
چاہ رہے تھے ، پھر رافضی ذاکرہ سمعیہ بتول علوی کا ویڈیو پیغام کے ہم زیادہ
دیر پابندی برداشت نہیں کریں گے، ہم ملک بھر میں نکل کر پھیل جائیں گے، کیا
یہ سب واقعات محض اتفاق ہیں ؟؟؟
ہر گز نہیں ، یہ ایک سوچی سمجھی منصوبہ بندی ہے ، جو اب خامنائی کے اس
قریبی بندے علی رضا بناھیان کے بیان سے واضح ہو چکی ہے کہ یہ سب کچھ ایران
کی حرامزدگی ہے۔
مانا کہ وائرس چائنہ سے پھیلا ، لیکن چائنہ نے وائرس پھیلتے ہی اپنی سرحدات
کو سیل کیا ، ملک میں لاک ڈاؤن کیا، حتیٰ کہ ہمارے پاکستانی طالب علم جو
وہاں کی یونیورسٹی میں پھنسے ہوئے تھے انہیں پاکستانی حکومت کے پرزور
مطالبے کے باوجود چائنہ سے نہیں نکلنے دیا، یہ ہمیں بظاہر برا لگے یہ لیکن
یہ چائنہ کا ایک دانشمندانہ فیصلہ تھا کہ انہوں نے وائرس کو باہر نہیں
بھیجا۔
اب ایسے مقامات جہاں سے دنیا بھر میں وائرس جا سکتا تھا وہ دو ہیں
1۔ حرمین۔ جہاں پوری دنیا سے مسلمان جاتے ہیں
2 ۔ شام ، عراق ، ایران میں رافضی عبادت گاہیں۔ جہاں پوری دنیا سے روافض
جاتے ہیں
ان جگہوں پر ہر ملک کے لوگ ہوتے ہیں ، یہاں سے وائرس دنیا کے ہر ہر شہر میں
بآسانی پہنچ سکتا تھا ، سعودی حکومت نے پہلا کیس ظاہر ہوتے ہیں حرمین کی
سرگرمیاں بالخصوص غیر ملکیوں کا داخلہ بالکل بند کر دیا، لیکن ایران ؟؟؟ اس
کی حرامزدگیاں اب تک جاری ہیں ، وائرس زدہ زائرین ایٹم بم کی طرح پوری دنیا
بالخصوص پاکستان میں پھیلتے جا رہے ہیں ، علی رضا بناھیان کا بیان ہر گز
نظر انداز کرنے کے قابل نہیں ، ہمارے وزیرِ اعظم صاحب جو ایرانیوں کے غم
میں پگھلے ہوئے ٹرمپ سے رحم کی اپیل کر رہے ہیں ان کو بھی اب پنکی پیرنی
علی زیدی زلفی بخاری کے چنگل سے نکل ملک کیلئے سوچنا چاہئیے، ورنہ یہ رافضی
پورے ملک کو سرد آگ میں دھکیل کر رہیں گے، جن کی کتابوں میں یہ واضح لکھا
ہوا ہے کہ " ہمارے علاوہ ہر مذہب و عقیدے کے لوگ کنجریوں کی اولاد ہیں اور
واجب القتل ہیں" تو پھر ایسے لوگ پاکستان کے وفادار بھلا کیونکر ہوسکتے ہیں
؟
(کہانی ابھی جاری ہے!!! )
|