ملک بھر میں ایک مہینے سے کسانوں کااحتجاج جاری ہے،کسان
اپنے حقوق کو منوانے کیلئے سڑکوں پر اتر آئے ہیں،ان کسانوںمیں زیادہ تر
کسان پنچاب،ہریانہ اور مدھیہ پردیش سے تعلق رکھنے والے ہیں،جبکہ اس احتجاج
کی چنگاری ملک کے دوسرے علاقوںمیں بھی بھڑک اٹھی ہے اور لوگ کسانوںکی تائید
میں ہیں۔اس وقت کسانوں،اقلیتوں،مزدورںاور دلتوں کا اگر کوئی دشمن ہے تو وہ
ایک ہی ہے جسے ہم اور آپ بی جے پی کے طور پر جانتے ہیں۔ملک میں1798 میں جب
شیر میسور ٹیپوسلطان انگریزوں کے ہاتھوں شہید ہوئے تو اُس وقت انگلستان کی
حکومت براہ راست ٹیپوسلطان کے مقابلے میں نہیں کھڑی تھی،بلکہ ایسٹ انڈیا
کمپنی نامی ایک تجارتی کمپنی نے ہندوستان پر تجارتی اثرورسوخ جمانے کیلئے
حملے کئے،بعدازاں انگلستان کی حکومت ہندوستان میں ایسٹ انڈیا کمپنی اور
ہندوستان کی عوام کے درمیان مفاہمت کرنے کا دعویٰ کرنے آ پہنچی ،پھراس ملک
پرحکومت کرنے لگی۔آج ہندوستان میں ایسٹ انڈیا کمپنی تو نہیں ہے بلکہ سنگھی
انڈیا کمپنی راج کرنے کی کوشش کررہی ہے جس کی تائید میں انگلستان کی جگہ بی
جے پی آئی ہوئی ہے۔آج ہندوستان کے جو حالات ہیں وہ ہر ایک مظلوم کو اس
بات پر اکسا رہی ہے کہ وہ اپنے حق کیلئے سڑکوں پر اتریں۔سال2019 کے یہی
ایام تھے جب ملک میں این آر سی،سی اے اے اور این پی آرکی چنگاریاں بھڑک
رہی تھیں،ملک کی عوام ان کالے قوانین کے خلاف سڑکوں پر اترنے کیلئے کمر
بستہ ہوئے تھے۔اُس وقت ہندوستان کے تمام دانشمند اور ہوشمند اقلیتی
مسلمانوںکے ساتھ ہونے لگے تھے اور سنگھ پریوارکے خلاف کمر بستہ ہورہے
تھے،مگر دوبارہ آج وہی دور لوٹ آیاہے،فرق صرف اتنا ہے کہ احتجاج کی
صفوںمیں کسان آگے کھڑے ہیںاور مسلمان ان کسانوںکی تائید کا حوالہ دے رہے
ہیں۔سوال یہ اٹھ رہاہے کہ جب این آر سی اور سی اےاے جیسے کالے قانون کو
مرکزی حکومت نے منظور کرنے کیلئے محض کچھ وقت کیلئے تعطیل میں رکھا ہےاور
یہ قانون ابھی منسوخ یا مسترد نہیں ہوئے ہیں تو مسلمان کیونکر خاموش بیٹھے
ہوئے ہیں۔کل تک تو اپنے حق کی لڑائی میں مسلمان صف اول میں تھے تو آج جب
کسان اپنے حق کیلئے آواز بلند کررہے ہیںتو ہم کیوں دبے دبے الفاظ میں ان
کی تائید کا اعلان کررہے ہیںاور ان کے احتجاج کے موقع پر انہیں شربت و حلوے
پیش کرتے ہوئے اپنی تائید کا ثبوت پیش کررہے ہیں۔کل تک تو ہم کہہ رہے تھے
کہ ہندو مسلم سکھ عیسائی،آپس میں ہیں بھائی بھائی،لیکن آج بھائیوںکو
کندھوںکی ضرورت ہے تو ہماری قیادت کہاہے؟۔یقیناً جمعیۃ علماء ہند،جماعت
اسلامی ہند،جمعیۃ اہلحدیث،جمعیۃ علماء ہند( محمود مدنی)،پی ایف آئی،ایس ڈی
پی آئی،علماء کائونسل،اے آئی ڈی یو ایف،ایم آئی ایم جیسی تنظیمیں و
جماعتیں کسانوںکی تائید کا اعلان کئے ہوئے ہیں،کیا ہی اچھا ہوتاکہ اسی
احتجاج میں مسلمان بھی اپنے حقوق و ملک کی سالمیت کیلئے سڑکوں پر
اُترآتے۔یہ نہ سوچیں کہ ملک میں جو احتجاجات کررہے ہیں وہ کسان ہیں بلکہ
وہ بھی مسلمانوںکی طرح حق کیلئے لڑرہے ہیں اور وہ پورے انسانوںکی خاطر
سڑکوں پراُترآئے ہیں۔موقع میں موقع ماردو چوکھا کی طرح کسانوںکے ساتھ
مسلمان بھی سڑکوں پر اُتر آئیں تو تب دیکھئے کہ حکومت کی کیا حالت
ہوگی۔حکومت کو مجبوراً اپنی فاشسٹ سوچ کو بدلنا پڑیگااور عوام کے سامنے
جھکنا پڑیگا۔یہ تحریراُن لوگوں تک بھی پہنچائیں جو ایوان اقتدار پر
ہیں،ہمارے قائدین بھی ہیںاور ہماری نمائندگی کرنےو الوںمیں سے ہیں۔جب اس پر
کچھ حکمت عملی تیارکی جائے تو یقیناً بہت بڑا فائد ہ ہوسکتا ہے۔
|