زندگی :-
اسلام وعلیکم قارئین ۔ میں فرزانہ جبین ایک اور موضوعِ تحریر کے ساتھ حاضر
ہوں ۔ میں نے اکثر نوٹس کیا ہے کہ زندگی سے تقدیر سے اور حالات سے شکایت ان
لوگوں کو رہتی ہے جو توقعات لگا کر رکھتے ہیں ۔ جو زندگی سے اپنی مرضی کے
حالات چاہتے ہیں ۔ میں نے جب بھی زندگی سے کوئی توقع لگائی ہے یقین جانئیے
ہمیشہ اس کے الٹ ہی ہوا ہے ۔ زندگی کے بہت سارے سال ایسے ہی پریشانیوں کی
نظر ہو گئے ۔ جب دل اور دماغ پے در پے وہم و گمان کی ناکامیوں کو سہ سہ کر
نڈھال ہو گئے تب سوچا ایسا کیوں ہوتا ہے ۔
جو مجھے سمجھ آیا وہ یہ کہ دنیا میں نہ ہم آئے اپنی مرضی سے ہیں اور نہ
جائیں گے اپنی مرضی سے ایسا کیسے ہو سکتا ہے جو خالق ہے جس نے بھیجا ہے اس
نے ہمارے لیے کچھ سوچا نہ ہو ۔ دنیا تو امتحان گاہ ہے زندگی ایک مہلت ہے۔
اب میری کوشش ہوتی ہے ۔ خود سے صرف اتنا سوچو کہ اس ذات کے دئے گئے حالات
میں خود کو کیسے مصروفِ عمل رکھو۔ اور خود کو پرسکون رکھو اس نے سوچا ہے
بہتر ہی سوچا ہو گا ۔
یقین جانیے زندگی آسان ہو گئ ہے ۔ دماغ کے باغی گھوڑے کی لگامیں بھی کنٹرول
میں رہتی ہیں ۔
|