تحریر: ثوبیہ اجمل
جیسا ہم سب جانتے ہیں کہ2020 ء کے آغاز سے ہی کرونا وائرس کی وبا پھیلنا
شروع ہوئی اور فروری تک پاکستان پہنچ گئی جس سے اب تک پاکستان میں تقریباً
8000 افراد جان سے جا چکے ہیں۔ کورونا کی پہلی لہر کے دوران حکومت کی جانب
سے لاک ڈاؤن کیا گیا ۔ جس کا مقصد لوگوں کو گھروں تک محدود رکھنا تھا۔
کرونا کے شروعات میں عوام میں بہت زیادہ خوف و ہراس پایا گیا۔ اس لیے لوگوں
احتیاط کا مظاہرہ بھی کیا اور اﷲ تعالی نے بھی کرم کیا کہ پاکستان میں
کرونا اس تیزی سے نہیں پھیلا جیسے دوسرے ممالک میں پھیلا۔
اب موسم سرما کا آغاز ہو چکا ہے۔ اس لیے کرونا کی نئی لہر سر اٹھا رہی ہے
لیکن لوگوں میں اب وہ ذمے داری کا جذبہ دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ حکومت کی
طرف سے اسکول اور کالجز بند رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے تاکہ بچے کھروں میں
محفوظ رہ سکیں مگر اب لوگ احتیاط کا دامن ہاتھ سے چھوڑ چکے ہیں۔ ریسٹورنٹس
ہوں یا پارکس لوگوں کی بڑی تعداد نظر آتی ہے۔ جن میں بیشتر نے ماسک تک نہیں
پہنے ہوتے۔ لوگ سماجی فاصلے کو بھی بری طرح نظرانداز کر چکے ہیں۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ لوگ اس کی سنگینی کا احساس کریں اور جو احتیاطی
تدابیر ہیں ان کو اختیار کریں تاکہ تمام لوگوں کی جان بچ سکے۔ زندگی بہت
قیمتی چیزہے۔ اس کی حفاظت ہم سب کا فرض ہے۔ ذرا سی بے احتیاطی کسی بڑے
نقصان کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔ احتیاط کے ساتھ ساتھ اﷲ رب العزت سے
دعا کرنی چاہیے کہ وہ ہمیں اور ہمارے پیاروں کو محفوظ رکھے۔آمین۔
|