میرے ہم وطنو۔اغیار کی سازش کو سمجھو

مسلمانوں کے ساتھ تاریخ میں جو کچھ پیش آیا اور آج آرہا ہے وہ ایک کھلی کتاب کی مانند ہے۔دشمنوں کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف کیے جانے والے اقدامات اور کوششوں کی حقیقت آئنے کی طرح بالکل واضح ہے۔ان کا کوئی پہلومخفی نہیں ہے۔ایک لفظ میں یہ ہماری کمزوریوں کی قیمت ہے جنہیں ہم اخلاقی دہائیوں سے چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔ حالاں کہ خود ہمار ی اخلاقی حالت نہایت افسوس ناک ہے اور اس کا احساس ہم میں سے ہر چھوٹے بڑے کو ہے جس کا اظہار بھی زبان وقلم سے تسلسل کے ساتھ کیا جاتا رہا ہے۔

سازش کا نظریہ سراسر غیر اسلامی ہے۔اگر اسے حقیقت تسلیم کرلیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ اب مسلمانوں کی اجتماعی تقدیر خود مسلمانوں کے اپنے ہاتھوں میں نہیں بلکہ ان کے دشمنوں کے ہاتھوں میں ہے۔اسے وہ خود نہیں بلکہ اس کے دشمن لکھ رہے ہیں۔ اس کے بعد قرآن کی اس آیت: ان اللہ لا یغیر ما بقوم حتی یغیر ما بانفسہم(الرعد:11) کے کوئی معنی نہیں رہ جاتے ،جس کا ترجمہ حالی نے اس شعر میں کردیا ہے کہ:
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال خود اپنی حالت کے بدلنے کا

ہر دور میں کیا ہمیں قائل کیا جا تا ہے۔۔!!
امریکہ صدام کو ہٹا کر عراق برباد کرنا چاہتا تھا ہم جانتے تھے لیکن ۔۔۔
ہمیں قائل کیا کہ وہ ایک آمر ہے جس نے بے گناہ شیعوں کو مارا۔ تب ہم نے اس کے خلاف جدوجہد کی۔
نتیجہ آپ کے سامنے۔۔۔
صدام سے تو نجات مل گئی۔

لیکن بس۔۔۔
کوئی دس پندہ لاکھ لوگ لقمہ اجل بنے وہ بھی مسلم، عراق نامی ریاست ختم ہوگئی۔ اب وہاں ایک مجہول سا ڈھانچہ ہے جسے امریکہ مصنوعی تنفس دے رہا ہے۔

اب چلیے لیبیا جب معمر قضافی کو ہٹانا امریکہ کا خواب تھا، لیکن ہمیں یقین دلایا گیا تھا کہ وہ ایک آمر ہے جو زبردستی مسلط ہے اور اس نے جمہوری جہدوجہد کرنے والوں کے خلاف فوجی کاروائی بھی کی ھے۔

نتیجہ آپ کے سامنےہے؟
معمر قضافی سے تو نجات مل گئی۔
اور حقیقت یہ؟
کے اب لیبیا کے نام پر وہاں ایک مایوسی سے ڈھکا ہوا ایک صحرا رہ گیا ہے جس پر کسی کی حکومت نہیں۔

اب امریکہ بشارلااسد کے خلاف لڑ رہا ہے کہ وہ ایک شیعہ ھے، اس نے بے گناہ سنیوں کو قتل کیا اور وہ ایک غاصب حکمران ہے۔

نتیجہ آپ کے سامنے؟؟
اس سے %46 فیصد علاقہ چھین چکے ہیں۔
اور صرف
چھ لاکھ لوگ مسلمان ہی تو مرے ہیں، آدھی آبادی شام چھوڑ چکی ہے اور بشر سے آزاد ہوجانے والے علاقوں کی باہمی چھینا چھپٹی جاری ہے۔
امریکہ اور اس کے تمام حواریوں، انڈیا اور اسرائیل کے نشانے پر اب پاکستانی فوج ہے۔ ملحدین اور خوارج بھی پاک فوج کے خلاف اپنی اپنی جنگ کر رہے ہیں ۔۔۔

ہمیں قائل کیا جا رہا ہے کہ تمام فساد کی جڑ پاک فوج ہی ہے۔

تاکہ ۔۔ ؟؟
ہم اس کے خلاف بھی لڑ یں۔

سن لو غور سے ممکنہ نتائج؟؟
اگر پاک فوج خدا نخواستہ شکست کھاتی ہے تو افغانستان میں بیٹھے دس ہزار داعشی ہمارے قبائیلی علاقوں پر یلغار کریں گے،
افغان فوج کچھ علاقوں پر قبضہ کر کے لوٹ مار کرے گی،
انڈیا کشمیر، لاہور اور کراچی سمیت کئی علاقے لے لے گا،

امریکہ پاکستان کے نیوکلیئر ہتھیاروں کو تحفظ دینے کے نام پہ اسلام آباد اور پنڈی پر قبضہ کر کے بیٹھ جائیگا،
گوادر کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے کئی طاقتیں آپس میں لڑ پڑینگی،

یوں بلکل شام کی طرح پاکستان بھر میں مختلف علاقوں میں مختلف طاقتیں لڑینگی۔
عراق اور شام فلسطین کشمیر افانستان میں لاکھوں مسلمان مرے لیکن پاکستان میں کروڑوں مرینگے۔

تو پھر کیوں کر رہے ہو ان لوگوں کی سپورٹ جو غدار ابن غدار ہیں

ہمیں قائل کیا جا رہا ہے کہ فوج جمہوریت کو نقصان پہچا رہی ہے، فاٹا اور کراچی میں اپریشنز کر رہی ہے، جنگ زدہ علاقوں میں کرفیو لگاتی ہے لوگوں کی چیکنگ کرتی ہے اور سیاستدانوں کے احتساب کے پیچھے بھی فوج ہی ہے۔

مگر ۔۔۔۔۔۔

پاکستان انشاء اللہ ایک غیر معمولی ملک ہے بہت خاص قسم کا۔ اس کو عراق، شام اور لیبیا بنانا کسی کے لیے ممکن نہیں۔ یہ ایک دلدل کی طرح سب کو نگل جائیگا۔ اللہ کریم نے ہم سے بہت بڑا کا لینا ہے

کیا تم دیکھتے نہیں کہ اس تمام تر جنگ کے بعد عملاً نہ صرف پاک فوج کی طاقت بڑھی ہے بلکہ جوں جوں امریکہ پاکستان کے خلاف کھل کر سامنے آرہا ہے توں توں چین، روس اور سعودی عرب جیسی طاقتوں کا پاکستان دوسرے لفظوں میں پاک فوج پر انحصار بڑھ رہا ہے۔

ھم برے ترین حالات سے واپس آ چکے ھیں اور اچھا دور انشاء اللہ پاکستان کے انتظار میں ھے۔ وہ دور جب امریکہ کو بھی معلوم پڑ جائے گا کہ ہالینڈ، لاس اینجلس ۔پینٹی گان اور لندن جیسے محفوظ ٹھکانے کتنے غیر محفوظ ھیں۔ آخر میں سورت بقرہ کی آئت نمبر 286 ترجمہ " جو عمل (جو کرتوت تم کرو گے) اس کا وبال تھماری ہی جان پر ہی پڑے گا۔نیکی کرو گے تو نیکی کی صورت میں بدی کرو گے تو برائی کی صورت میں" آج یہ جتنے بھی کفار۔مشرک ۔ یہودی۔ہندو معصوم مسلمانوں پر ظلم کی آخری حد کراس کر چکے ہیں انکا تماشہ بھی اسی دنیا میں دیکھو گے انشاء اللہ"


 

Syed Maqsood ali Hashmi
About the Author: Syed Maqsood ali Hashmi Read More Articles by Syed Maqsood ali Hashmi: 171 Articles with 173194 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.