میں نے کبھی میاں کی کم کمائی پر لڑائی نہیں کی۔۔۔شوبز کی آپ بیتی

image
 
شوبز کی اس چمکتی دمکتی دنیا میں۔۔۔نا جانے کتنے ہی ایسے ستارے ہیں جو مسکراہٹ کے پیچھے اپنی ہمت اور حوصلے کی ایک کہانی چھپائے رکھتے ہیں۔۔۔ایسا ہی ایک نام ہے سنیتا مارشل۔۔۔۔جن کی محبت کی کہانی میں کئی اتار چڑھاؤ آئے-
 
میرا نام سنیتا مارشل ہے اور میں پاکستان کے ایک مہذب مسیحی گھرانے سے تعلق رکھتی ہوں۔۔۔گھر میں سب سے چھوٹی ہونے کی وجہ سے ہمیشہ محبت اور پیار کے معاملے میں مالا مال رہی۔۔۔چار بہن بھائیوں میں سب سے آخری لیکن پڑھائی میں ہمیشہ سب سے آگے۔۔۔میں نے سینٹ پیٹرکس کالج سے گریجویشن کیا اور اپنی تعلیمی زندگی کو بے انتہاانجوائے کیا۔۔۔زندگی اپنی ڈگر پر جا رہی تھی۔۔۔میں نے گانے سے ماڈلنگ کا آغاز کیا ۔۔۔پھر نبیلہ کے کہنے پر ریمپ ماڈلنگ کی اور وینیزا کے اصرار پر اداکاری میں قدم رکھا۔۔۔لیکن حسن کی زندگی میں قدم رکھنا ایک اتفاق ہی تھا۔۔۔-
 
آج سے سترہ سال پہلے میں ایک فیشن شو کی غرض سے فلائٹ میں سوار تھی اور یہ فیشن شو جو ایڈورٹائزنگ ایجنسی کروارہی تھی حسن اس میں کام کرتے تھے۔۔۔اس فلائٹ میں صرف میں ہی ایک ماڈل رہ گئی تھی کیونکہ ایک رات پہلے سب ماڈلز پہنچ چکی تھیں۔۔۔حسن میرا نام بھی نہیں جانتے تھے ۔۔۔لیکن انہیں یہ پتہ چل گیا تھا کہ لڑکی کوئی بڑی فیشن ماڈل ہے ۔۔۔میں بے خبر سو رہی تھی اور حسن مجھے دیکھ رہے تھے ۔۔۔
 
image
 
اس فلائٹ کے بعد فیشن شو ختم ہوا اور میرے نمبر پر حسن کی کال آگئی ۔۔۔وہ مجھ سے بورڈنگ پاس کی تحقیقات کر رہے تھے۔۔۔شاید یہ ایک انداز تھا مجھ سے رابطہ کرنے کا۔۔۔اور نا جانے کیسے میں بغیر دیکھے حسن کی باتوں کا جواب دینے لگی۔۔۔میں نے حسن کو دیکھا نہیں تھا لیکن ہم دونوں کے دماغ ملنے لگے۔ْ۔۔۔
 
پھر ایک شوٹ پر ہم دونوں کی باقاعدہ ملاقات ہوئی۔۔۔حسن کا وزن کافی زیادہ تھا ۔۔۔لیکن مجھے کسی بات کا اتنا احساس نہیں ہوا اور میں نے حسن سے کبھی نہیں کہا کہ تم وزن کم کرو۔۔۔ہم دونوں کی باتوں میں آہستہ آہستہ محبت کے رنگ شامل ہونے لگے۔۔۔لیکن کہانی یہاں ختم نہیں ہوتی۔۔۔میری فیملی نے کینیڈا جانے کا فیصلہ کیا۔۔۔میں سمجھ نہیں پا رہی تھی کہ یہ سب کیسے آگے بڑھاؤں۔۔۔میں مسیحی تھی اور حسن مسلمان۔۔۔میری فیملی نے سختی سے اس رشتے سے انکار کردیا تھا۔۔۔پھر میں کینیڈا چلی گئی۔۔۔اور ایک عرصہ تک حسن کے فون کا جواب نہیں دیا۔۔۔عجیب کشمکش تھی۔۔ادھر حسن کے دوست انہیں کہتے تھے کہ یہ لڑکی تمہیں نہیں مل پائے گی۔۔۔تم کہیں اور دیکھو۔۔۔
 
لیکن پھر میں نے اچانک ہی حسن کو فون کیا۔۔۔میں پاکستان آئی ہوں تمہارے تحائف لے کر۔۔۔مجھ سے آخری بار ملو۔۔۔یہ بہت عجیب ملاقات تھی۔۔۔۔میری آنکھوں میں اداسی تھی اور حسن کی آنکھوں میں امید۔۔۔
اور پھر حسن کی امی نے بھی یہ کہا کہ لڑکی تو مسلمان نہیں۔۔۔دوستوں نے سمجھایا کہ اہل کتاب ہے۔۔۔اور بچے مسلمان ہی رہیں گے۔۔۔حسن کے ابو اس معاملے میں بہت آسان تھے۔۔۔وہ حسن کا مکمل ساتھ دے رہے تھے۔۔۔حسن جان گئے تھے کہ سنیتا اب بھی مجھ سے ہی محبت کرتی ہے اور یہ شادی تو ہو کر رہے گی۔۔۔
 
image
 
میری اداسی نے میرے گھر والوں کو اپنا رخ موڑنے پر مجبور کردیا۔۔۔شادی ہوگئی۔۔۔دونوں گھرانوں کی رضامندی کے ساتھ۔۔۔
 
شادی کے بعد میرے شوہر حسن کا کیرئیر اتنا اچھا نہیں تھا۔۔۔میں بہت بہتر کماتی تھی۔۔۔لیکن میں نے کبھی اس بات پر لڑائی نہیں کی کہ کون زیادہ کماتا ہے۔۔۔میں حسن سے کہتی تھی کہ ایک دن آئے گا جب تم مجھ سے بھی زیادہ کماؤ گے۔۔۔کامیاب ہوگے۔۔۔۔
 
ہم دونوں کی اس محبت میں اتنی سچائی تھی کہ جو کہا وہ ہوگیا۔۔۔آج حسن بھی کامیاب ہے اور ہم اپنے بچوں کے ساتھ ایک خوشحال زندگی گزار رہے ہیں۔۔۔
YOU MAY ALSO LIKE: