نام کتاب : الصلاۃعلی النبی احکامھاوفضائلھاوفوائدھا
مصنف : علامہ عبد اللہ سراج الدین حلبی
ترجمہ : درود شریف کے فضائل ومسائل
مترجم : مولانا نوشادعالم اشرفی جامعی
صفحات : ۲۸۶
سن اشاعت: ۱۴۳۹ھ/۲۰۱۸ء
ناشر : السید محمود اشرف دارالتحقیق والتصنیف
جامع اشرف کچھوچھہ شریف
مبصر : محمد ساجدرضا مصباحی
اس وقت میرے مطالعے کی میز پر ایک بہت ہی اہم اور روح پرور کتاب ’’درود
شریف کے فضائل ومسائل ‘‘ ہے۔یہ کتاب عرب نژاد عالم دین علامہ عبد اللہ سراج
الدین حلبی کی گراں قدرعربی تالیف’’الصلاۃ علی النبی ﷺ احکامھا وفضائلھا
وفوائدھا‘‘ کا شان دار اردو ترجمہ ہے۔اصل کتاب کی سن تصنیف ۱۴۰۰ھ ہے جس کی
پہلی اشاعت ۱۴۱۰ھ مطابق ۱۹۹۰ء میں عمل میں آئی ہے۔کتاب کے مصنف علم شریعت
وطریقت کےشناور،قرآن وحدیث اور اصول وفروع پر گہری نظر رکھنے والے زبردست
عالم دین اور مختلف موضوعات پر ایک درجن سے زائد کتابوں کے مصنف بھی ہیں ۔
اس گراں قدر عربی تالیف کے مترجم جواں سال باذوق عالم دین حضرت مولانا
نوشادعالم اشرفی جامعی ہیں ، جو اہل سنت کی اہم درس گاہ جامع اشرف درگاہ
کچھوچھہ شریف کے قابل قدر استاذ ہیں،آپ کاآبائی وطن چکلہ کشن گنج بہار ہے
،تدریس، تحقیق اور تحریر وقلم سے گہری وابستگی کے سبب حلقہ ٔ علم و ادب میں
احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔اس اہم کتاب کی اشاعت جامع اشرف کچھوچھہ
شریف میں قائم تحقیقی واشاعتی ادارہ السید محمود اشرف دارالتحقیق والتصنیف
سے عمل میں آئی ہے ۔
۲۸۶؍صفحات پر مشتمل اس کتاب کے ابتدائی صفحات میں شیخ طریقت حضرت
سیدمحمدمحموداشرف اشرفی جیلانی دام ظلہ الاقدس کے کلماتِ بابرکات،پروفیسر
عبد السلام جیلانی مسلم یونی ورسٹی علی گڑھ، مفتی محمد شہاب الدین اشرفی
اورمولانا ڈاکٹر محمد قمر الدین قمر اشرفی کی تقریظات اور خود مترجم کی شان
دارتقدیم سے مزین ہیں ۔
مصنف کتاب علامہ عبد اللہ سراج الدین حلبی نے آغاز کتاب میں آیت کریمہ
’’ان اللہ وملکتہ یصلون علی النبی اھ کو موضوع سخن بنا یا ہے اور متعدد
طریقوں سے اس کے معانی ومفاہیم پر گفتگو کر کے علم وتحقیق کے جو ہر لٹائے
ہیں،درود پاک کے موضوع سے دل چسپی رکھنے والوں کے لیے مصنف نےخاصے کی چیزیں
جمع فر مادی ہیں۔
مصنف لکھتے ہیں کہ رسول کریم علیہ الصلاۃ والتسلیم پر درود وسلام بھیجنا
کبھی فرض ہے اور کبھی واجب ، کبھی سنت موکدہ ہے اور کبھی مستحب۔ انہوں نے
درودپاک کی فرضیت ، وجوب، استحباب اورسنیت پر قرآن وحدیث ،آثار صحابہ
اوراقوال سلف وصالحین سے استدلال کیا ہے اور ہر ایک حکم پر کئی کئی دلیلیں
پیش کی ہیں ۔نبی کریم پردرودمسنون ہے ، اس عنوان پر مصنف نے ۲۰؍ دلائل پیش
کیے ہیں اور خاص طور سے ان اوقات ومقامات کا ذکر تفصیل کے ساتھ کیا ہے جن
میں درورد پاک پڑھنا مسنون اور انتہائی خیر وبر کت کا باعث ہے ، اس حوالے
سے مصنف کی گفتگو انتہائی ایمان افروز،مستند اور عالمانہ ومحققانہ ہے ۔
دردو شریف کے فضائل یقینا بے شمار ہیں ، مصنف نے اس اعتراف کے ساتھ ۱۱؍
فضیلتیں اپنی کتاب میں ذکر کی ہیں کہ ’’ حضور پر درود کے فضائل اتنے زیادہ
ہیں کہ قلم ان کو شمار کر نے سے عاجز اور کتابیں ان کا احاطہ کر نے سے تنگ
ہیں ہم ان میں سے صرف چند کو مختصرا ذکر کرتے ہیں ۔‘‘
درود پاک پڑھنے کے فوائد بھی بے شمار اور ان گنت ہیں ، سرکار دوعالم
پردرودپاک پڑھناقرب الہی کاذریعہ، شفاعت اخروی کے حصول کا سبب ، رزق کی
کشادگی اور محتاجی دور ہو نے کا باعث،مشکلات کے زوال کا ذریعہ ،قنوطیت
اورحزن وملال کے خاتمہ نیز دنیا وآخرت کی سعادتوں کے حصول کا وسیلہ ہے،
یہی وجہ ہے کہ ہمارے اکابر نے درود پاک کے ورد کو ہمیشہ اپنا معمول بنایا
ہے ۔ مصنف کے کتاب نے درودپا ک کے بیس فوائد کتاب وسنت کی روشنی میں ذکر
کیے ہیں جو ایمان کو تازگی اور روح کو بالید گی عطا کرتے ہیں ۔
مصنف نے اپنی اس تالیف میں درود ابراہیمی کو موضوع سخن بناکر ان کے الفاظ
کے معانی پر بڑی اہم گفتگو کی ہے اوراس حوالے سے بہت سارے حقائق ومعارف کو
اجاگر کیا ہے، نیز کثرت سے درود پاک پڑھنے والوں کے لیے سر کار دوعالم کی
بشارتیں بھی بڑے دل آویز اسلوب میں بیان کی ہیں ۔
مترجم حضرت مولانا نوشادعالم اشرفی جامعی نے ترجمے کا کام بڑی ذمے داری سے
کیا ہے ، اس میں کوئی شک نہیں ترجمہ نگاری ایک مشکل ترین کام ہے ،بلکہ یہ
کام مستقل تصنیف سے بھی زیادہ مشکل ہے، ترجمہ نگاری کا حق صحیح معنوں میں
وہی ادا کر سکتا ہے جو دونوں زبانوں کی باریکیوں پر نظر، تعبیرات سے
آشنائی اوردونوں زبانوں کے الفاظ ومحاورات کے استعمال پر یکساں قدرت رکھتا
ہو ،یقینا یہ انتہائی دشوار گزار مراحل ہیں ۔مسرت کی بات ہے کہ ان مراحل کو
مترجم نے بڑی کام یابی کے ساتھ طے کیا ہے ، ترجمہ سلیس ، سہل اور واضح ہے ،
ترجمے کا ایک نمونہ ملاحظہ فر مائیں :
’’ادھر جب زمیں والوں نے اس کو سنا تو ان کے دل نرم ہو گئے اور نبی کریم پر
درود کے شرف سے مشرف ہو نے ، اس کی فضیلت وانوار حاصل کر نے اور اس کے
اسرار سے اپنی ذات کو بھر نے کے لیے ان کے عزم وارادے حر کت میں آئے اور
وہ زبان حال سے پکار اٹھے ، اے ہمارے رب جس نبی پر درود کے شرف سے فرشتے
مشرف ہوئے ہمیں اجازت عطا فر ماکہ ہم بھی اس نبی پر درود شریف کے شرف سے
مشرف ہوں‘‘[ص۳۳]
اسی طرح انہوں نے پوری کتاب کا رواں دواں ترجمہ کیا ہے ، معروف ادیب حضرت
مولانا قمر احمد اشرفی نے نظر ثانی فرمائی ہے۔امید ہے کہ موصوف کی یہ کاوش
اہل ذوق کے در میان قدر کی نگاہ سے دیکھی جائے گی اور اس کتاب مستطاب کے
فیضان سے ایک عظیم حلقہ بہرہ ور ہو گا ۔ ٭٭٭
|