اسامہ ڈرامہ اور پاکستان کا ایٹمی کمبل

تیزی سے بدلتا ہواعالمی منظر نامہ اور بعض قوتوں کا لمبے عرصے تک دنیا پر حکمرانی کا خواب اور پلان نت نئے واقعات اور حادثات کو جنم دے رہا ہے۔ایسے حادثات جو بظاہر ایک خوفناک پلاننگ کا حصہ لگتے ہیں جس کا مقصد ہر ابھرتی ہوئی اسلامی معیشت اور فوجی قوت کو مسل کر یونی پولر ورلڈ کہ دوام دینا اور دنیا کے تمام اختیارات ایک ہی ریاست میں مرکوز کرنا ہے۔ایبٹ آباد آپریشن اور اسامہ ڈرامہ بھی اس سلسلے کی ایک خوفناک کڑی ہے ۔ جیسے جیسے وقت گزرتا جائیگا اس ڈرامے کا ڈراپ سین ،حقائق ،اور واقعات منظر پہ آتے جائیگے اور اہلِ عالم انگشت بدنداں ہوتے جائے گے۔یہ آپریشن صرف اور صرف امریکیوں نے کیا ہو اور پاکستانی حکومت کی یا فوج کی اس میں کسی بھی سطح شمولیت نہ ہو زمینی حقائق اور واقعات دونوں اس کی نفی کرتے ہیں ۔ بہر حال حکومت اسے اون نہیں کرتی تو یہ الگ بات ہے ۔

چند عسکری ماہرین کے مطابق اسامہ بہت پہلے ہلاک ہو چکا ہے اور خود یورپی میڈیا نے دو مئی سے پہلے تقریباََ چھ مرتبہ اس کی ہلاکت کی خبر دی ہے ۔سابق صدر جنرل مشرف نے سی این این کو ا نٹرویو دیتے ہوئے کہا "I think now, finally he is dead, the reason he,kidney patient"، ۔بے نظیر بھٹو کے مطابق اسامہ بن لادن کو عمر شیخ نے ۲۰۰۲ میں ہلاک کر دیا تھا ۔ایک غیر ملکی سیاسی تجزیہ کار Prof. David Ray Griffen نے کہا"Osama died in December 13,2001 due to kidney failure"۔۶۲ دسمبر ۱۰۰۲ کو مصری اخبار الوفد میں ایک مشہور سیاسی شخصیت کا بیان چھپا کہ بن لادن کو ۳۱ دسمبر کو سپردِ خاک کر دیا گیا۔طالبان کے ایک سرکاری اہل کار نے کہا " He had seen Bin Laden's face in his shroud,he looked pale,but calm, relaxed and contented"۔سی آئی اے کے سابق ایجنٹ برخان یسر نے روسی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے دعوی ٰ کیا ہے کہ بن لادن ۶۲ جون ۶۰۰۲ کو ہلاک ہو گیا تھا۔جنرل اسلم بیگ کہتے ہیں کہ اسامہ پہلے ہی ہلاک ہو چکا ہے اور ایبٹ آباد میں ہلاک ہونے والا شخص اسامہ نہیں بلکہ اس کا ہمشکل ہے جسے اس کے خاندان کے سامنے ہلاک کیا گیا ۔اسی طرح کی بات امریکی اخبا ر کے آڈیٹر گورڈن ڈف نے بھی کی ہے ۔ اس نے کہا کہ ایبٹ آباد میں مارا جانے والا شخص حقیقی نہیں بلکہ کلونڈ اسامہ تھا جو ریمنڈ دیوس کے ماتحت کام کرتا تھا۔یہ بات طے ہے کہ اسامہ کی ایبٹ آباد میں ہلاکت مشکوک ہے ۔ میڈیا کو جاری کی جانے والی اسامہ کی تصویر آڈیٹنگ کا شاہکار تو کیا ایک ادنیٰ سا نمونہ بھی نہ تھی جس میں فنکار اور عیار لوگ اصل شخص کی بنیان ربدیل کرنا بھی بھول گئے۔اور ہلاکت کے بعد اس کی نعش کو دریا برد کرنا بہت سے سوالوں کو جنم دیتا ہے جس کا جواب کسی کے پاس نہیں۔

اسلامی ممالک پر غور کیا جائے تو معلوم ہو گا کہ صرف ایران اور پاکستان ہی دو ایسے ممالک ہیں جو امریکہ کے لئے پریشانی کا سبب بن سکتے ہیں اور امت ِ مسلمہ میں انقلابی ممالک کے طور پر ابھر کر یونی پولر ورلڈ کے مستقل خواب کو پریشان کر سکتے ہیں ۔ لہذا وہ گذشتہ کئی برسوں سے ان دونوں ممالک کو زیرِ نگیں لانے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔ طے شدہ منصوبے کے تحت پہلے ایران کی باری تھی اور پھر پاکستان کی۔لیکن اب یہ منصوبہ ذرا الٹ ہو گیا ہے اور ایران کے خلاف کاروائی کو موخر کر دیا گیا ہے اور پاکستان کا انتخاب کر لیا گیا ہے۔اس کی دو بنیادی وجوہات ہیں۔ ایک تو ایرانی قیادت جو ابھی تک جرآت کا مظاہرہ کر رہی ہے اور پوری قوم اپنی خود مختاری کے تحفظ کے لئے تیار ہے اور دوسری وجہ یہ ہے کی ایران ابھی ایٹمی میدان میںذرا پیچھے ہے۔مگر پاکستان اس میدان میں سرخ لائن عبور کر چکا ہے اور میزائل ٹیکنالوجی میں اس مقام تک آ پہنچا ہے کہ کچھ عرصہ بعد اسرائیل کو بھی چیلنج کیا جا سکے گا جو کسی صورت بھی امریکہ کو گوارا نہیں ۔

امریکہ نے اپنے پلان کے مطابق پاکستان کی پراکسی کو پاکستانی ریاست اور فوج کے ساتھ ٹکرانا تھا جس کے لئے اس نے حکومت کو قائل کیا طالبان پاکستان کے اصل دشمن ہیں اور خود در پردہ طالبان کو سپورٹ کیا ۔ پاکستانی فوج سے وزیرستان اور دیگر علاقوں میں فوجی آپریشن کروا کر عوام کو بھی فوج کے سامنے کھڑا کردیا ۔ڈرون حملوں کی بوچھاڑ نے رہی سہی کسر پوری کر دی ۔ حالات اس موڑ پر آ گئے کہ پاکستان کی پراکسی فورسز ہی پاکستانی ریاست کے ساتھ ٹکرانے لگیں اور یہ دنیا کی تارخ کا ایک انوکھا واقعہ ہے کیونکہ کسی ملک کی پراکسی فورسز اس ملک کی عوام اور فوج سے نہیں ٹکرایا کرتی۔اگر ہم غور کریں تو ہر اس ملک کی پراکسی فورسز ہیں جو طاقت یا اپنی بقا کے کھیل میں ملوث ہے ۔ایران حزب اللہ کو سپورٹ کرتا ہے ۔امریکہ روس میں چیچن کو سپورٹ کرتا ہے ۔کیا کبھی یہ پراکسی فورسز اپنی ہی پروردہ ریاست سے ٹکرائیں ہیں ؟ مزید یہ کہ امریکہ اور طالبان تو ایک الجھی ہوئی گتھی ہیں ۔پاکستان میں وہ بظاہر اس کے خلاف آپریشن کر رہا ہے مگر جرمنی ، کویت میں اور متحدہ عرب امارات میں اس کے ساتھ مزاکرات کر رہا ہے!اور لیبیا میں کرنل قذافی کے خلاف طالبان اور القائدہ کو سپورٹ کر رہا ہے۔وہ در اصل طالبان کو سیاسی شطرنج پر ایک خاص مہرے کے طور پر استعمال اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے۔اور پاکستان میں اس نے سی آئی اے کا نیٹ ورک پھیلا کر طالبان کو پاکستانی ریاست عوام اور فوج کے سامنے کھڑا کر دیا ہے۔جس کے نتیجہ میں عوام پر با العموم اور افواج پر با الخصوص منظم حملے ہونے کے خدشات ہیں تاکہ دنیا کو باور کروایا جا سکے کہ جو فوج اپنی عوام اور اپنا تحفظ نہیں کر سکتی وہ ایٹمی اثاثوں کا تحفط کیسے کرے گی؟۔ لہذا اس ایٹمی کمبل کو ایک مشترکہ کمان کے زیرِ انتظام کرنے کی کوشش کی جائے گی۔اس مقصد کے لئے یو این او کا پلیٹ فارم بھی استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ جو امریکہ کے لئے ہر وقت حا ضر ہے ۔یہ بہت خوفناک ہو گا۔ برسوں کی محنت رائیگاں جانے کا شدید و جدید خطرہ ہے۔ایران کے صدر نے بھی اسی جانب اشارہ کیا ہے ۔خود امریکہ ادارے کہہ رہے ہیں کہ بنیادی ہدف پاکستان کی ایٹمی قوت کو ختم کرنا ہے۔

ارباب ِ اختیار کو چاہئے کہ اس امریکی سازش سے نمٹنے کے لئے مناسب اقدامات کئے جائیں ۔قانون نافذ کرنے والے اداروں کو گراس روٹ لیول تک منظم کیا جائے اور ان کی تشکیلِ نو کی جائے۔فوج اور انٹیلی جنس اداروں کے درمیان منظم اشتراک کو موثر انداز میں فروغ دیا جائے۔ انتظامیہ مقننہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں موجود کرپٹ عناصر کو اور فرائض سے غفلت برتنے والوں کو عبرت ناک سزائیں دی جائیں ۔عوام کے جان و مال کے تحفظ اور امن و امان کے قیام کے لئے سنجیدہ اور فوری اقدامات کئے جائیں کیونکہ اب ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں رہا اور غلطی کی گنجائش بھی نہیں۔

اب کہ بھی نہ سمجھو گے تو مٹ جاﺅ گے
تمہاری داستاں تک بھی نہ ہو گی داستانوں میں
وطن کی فکر کر ناداں مصیبت آنے والی ہے
تیری بربادیوں کے مشورے ہیں آسمانوں میں
Shahzad Ch
About the Author: Shahzad Ch Read More Articles by Shahzad Ch: 28 Articles with 30708 views I was born in District Faisalabad.I passed matriculation and intermediate from Board of intermediate Faisalabad.Then graduated from Punjab University.. View More