ایرانی صدر اور سوڈانی رہنما کے انکشاف اور
انتباہ میں...کچھ تو حقیقت ہوگی....؟
وزیراعظم صاحب! صرف گیڈر بھبکی سے کام نہیں چلے گا...سینہ چوڑا کر کے عملی
جواب بھی دیں
گزشتہ دنوں ملک سے شائع ہونے والے تمام بڑے چھوٹے اخبارات کے صفحہ اول کی
مین سرخی بننے والی یہ حیران اور پریشان کُن خبر جس میں پہلے ہمارے پڑوسی
ملک اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر محترم المقام محموداحمدی نژادی نے تہران
میں اپنی ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران اوراِسی طرح ایک موقع پر سوڈان
کے رہنمااورسابق نائب وزیرجلال الدین عبدالمجید الکریم نے بھی ہمارے (ملک
سے شائع ہونے والے ایک موقر اخبار کے نمائندے سے گفتگوکرتے ہوئے) پاکستان
کے ایٹمی اثاثوں اور تنصیبات کے حوالوں سے اپنے جو علیحدہ علیحدہ انکشافات
کئے ہیں یہ یقینا ہمیں اُس اندھیرے سے نکالنے کے لئے کافی ہیں جس میں کھوکر
ہم اَب تک اپنے دوست نمادشمن امریکا کا اصل چہرہ نہیں دیکھ پائے ہیں ۔اور
یہ ہمارادوست بن کر ہمیں معاشی ، سیاسی ، اور اخلاقی طور پرنقصان پے نقصان
پہنچانے پر تلابیٹھاہے ۔
اِس صورت حال میں ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اِس طرح اِن دونوں حضرات نے اپنے
انکشافات میں امریکی سازش اور منصوبے کو بے نقاب کرکے ہمیں امریکا جیسے ہٹ
حرام دوست کی مکار دوستی سے خبردارکردیاہے اوراِس کے ساتھ ہی اِنہوںنے
ہمارے ملک کے موجودہ حکمرانوں، سیاستدانو، افواج پاکستان کے سربراہان ا ور
پاکستانی قوم کو انتباہ دے کر جہاں اپنی ذمہ داریاں پوری کی ہیں تووہیں اَب
دیکھنا یہ بھی ہے کہ احمدی نژادی اور جلال الدین کے اِن انکشافات اور
اِنتباہ کوہمارے حکمران کس حیثیت سے لیتے ہیں...؟یہ امریکی دباؤ میں آکر
اِنہیں ہنس کر ٹال دیتے ہیں یاصحیح معنوں میں اپنے اندر ہمت اور جرات پیدا
کرتے ہوئے امریکاسے آنکھ میں آنکھ ڈال کر بات کرتے ہیں۔
بہرحال !اِس موقع پر ہم سمیت ساری پاکستانی قوم کو یہ قوی اُمیدہے ہمارے
انتہائی مصالحت پسنداور اقتدار کی ہوس سے اپنی پیاس بجھانے والے ہمارے
موجودہ حکمران ہربار کی طرح اِس باربھی کسی امریکی تڑی دباؤیا لالچ میں آکر
ایساکچھ نہیں کرپائیں گے جس سے اِنکی جرات اور بہادری کا عنصر امریکا پر
غالب آئے اور یہ اِس سے اپنے ایٹمی اثاثوں کے خلاف کی جانے والی اِس سازش
اور منصوبے سے متعلق بازپرس کرسکیں ۔
جبکہ اِن انکشافات کے عیاں ہوجانے کے بعد ہماراخیال یہ ہے کہ ہمارے
حکمرانوں کو احمدنژادی اور جلال الدین کے انکشافات اور انتباہ پر اِن کا
شکرگزار ہوناچاہئے اور اِسی کے ساتھ ہی اِنہیں اِن دونوں اشخاص کی جانب سے
اپنے ایٹمی اثاثوں پر امریکی قبضے کی سازش کو بے نقاب کرنے والے اِن
انکشافات کو انتہائی سنجیدگی سے لیتے ہوئے یہ ضرور محسوس کرناچاہئےکہ
ایرانی صدراور سوڈانی رہنماکے انکشافات اور اِنتباہ میں ہمارے لئے کچھ نہ
کچھ ایسی حقیقت یقیناپوشیدہ ہوگی جسے امریکا ہمارادوست بن کر ہم سے
چھپارہاہے۔
اور اِسی کے ساتھ ہی ہم یہاںیہ سمجھتے ہیں کہ جس طرح ایرانی صدر محمود
احمدی نژادی اور سوڈانی رہنمااورسابق نائب وزیرجلال الدین عبدالمجیدالکریم
نے پاکستان کے ایٹمی اثاثے سے متعلق جو انکشافات کئے ہیں یقینایہ حقیقت پر
مبنی ہوں گے اور اَب ہمارے حکمرانوں کو بھی آنکھ بندکرکے یہ یقین
کرلیناچاہئے کہ ایرانی صدر محمود احمدی نژادی نے تہران میں اپنی پریس
کانفرنس کے دوران اپنے خطاب میں اِس بات کا برملاانکشاف کیاہے کہ ہمارے پاس
دنیاکی پہلی اسلامی ایٹمی طاقت پاکستان کے ایٹمی اثاثوں اور تنصیبات کے
حوالے سے اُس گھناؤنے امریکی منصوبے سے متعلق انتہائی مستندذرائع سے یہ
اطلاعات اہم معلومات ہیں کہ امریکاپاکستان کے ایٹمی اثاثے اور تنصیبات کو
تباہ کرنے کا منصوبہ بنارہاہے اور امریکی حکومت اپنے پروگرام کے مطابق
پاکستان پر مضبوط کنڑول اور اِس کی حکومت و عوام کو کمزورکرنے کے لئے شاطر
امریکی حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ کا بہانہ بناکر سب سے پہلے اقوام متحدہ
کی سلامتی کونسل کا سہارالے گی اور پھر اِس کے بعدامریکا خطے میں اپناتسلط
قائم کرنے میں کامیاب ہوجائے گا۔ یہ تو وہ انکشاف ہے جسے ہمارے پڑوسی ملک
ایران کے صدرمحموداحمدی نژادی نے اپنے پاس محفوظ تمام ثبوتوںاورخفیہ ذرائع
سے حاصل اطلاعات اور معلومات کی روشنی میں کیاہے اور اِسی طرح دوسرا انکشاف
سوڈان کے رہنما اور سابق نائب وزیرجلال الدین عبدالمجیدالکریم نے بھی کیا
ہے اُنہوںنے بھی کہاہے کہ ”آج امریکا جوپاکستان کا دوست بناہواہے اصل میں
اِس کی نظر یں پاکستان کے جوہری اثاثوںپر کسی گدھ کے مانند جمی ہوئی ہیں
اور امریکا کسی بھوکے اور خونخوار گدھ کی طرح اِن پر جھپٹ کر اِنہیںختم
کرناچاہتاہے اوراِسی کےساتھ ہی اُنہوں نے ماضی میں کی جانے والی ایک امریکی
سازش کا حوالہ دیتے ہوئے بھی کہاکہ مجھے یاد ہے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو
کے دور میں امریکا نے پاکستان کو اپنے جوہری اثاثے ظاہر کرنے کے لئے کہاتھا
لیکن اُس وقت تو پاکستان نے ڈنکے کی چوٹ پر امریکا کی اِس دھمکی کو نظر
انداز کر دیا تھا اِس کے بعد سے اَب تک امریکا اپنی اِس بے عزتی کا بدلہ
لینے پر تلاہواہے اور اِس کا اندازہ اِس سے بھی بخوبی لگایاجاسکتاہے کہ آج
امریکا پاکستان میں جوکچھ بھی کررہاہے یاکروارہاہے اِس کی نظریں پاکستان کے
ایٹمی اثاثوں پر ہیں مگرپاکستان کا یہ عیار اور شاطر دشمن اپنی سازش میں
کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکے گا کیونکہ اَب ساری اُمت مسلمہ کو اِس بات پر
متحداور منظم ہوجاناچاہئے کہ پاکستان جو اسلام کا قلعہ بھی ہے تو وہیں یہ
اسلامی دنیاکی پہلی ایٹمی قوت بھی ہے اِس لئے امریکا جیسے ہٹ حرام سے
پاکستان کو بچانے اور اِس کی حفاظت کی ذمہ داری اَب تمام اسلامی ممالک پر
عائد ہوتی ہے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ احمدی نژادی اور جلال الدین عبدالمجید الکریم سمیت ماضی
میں ملکی اور غیر ملکی اشخاص کی جانب سے ہمارے ایٹمی اثاثوں سے متعلق کئے
جانے والے سارے انکشافات اِس امریکی منصوبے کی جانب واضح اشارہ ہیں کہ
پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کا بڑادشمن امریکا کے سوااور کوئی دوسرانہیں ہے
اِس لئے اَب ہمارے حکمرانوں، سیاستدانوں،افواج پاکستان کے سربراہان اور
پاکستانی قوم پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اَب امریکی سازشوں کا جواب
صرف گیدڑ بھبکیوںسے ہی نہ دیں بلکہ وقت اور حالات یہ تقاضہ کررہے ہیں کہ
اَب ہمارے حکمران امریکا جیسے دوست نمادشمن سے اپنے تمام تعلقات قطع کرنے
کے بعداپناسینہ چوڑاکرکے اِس کا منہ توڑ جواب دیں کہ یہ دوبارہ پاکستان کے
خلاف ایسی کوئی سازش یامنصوبہ نہ بناسکے جس سے پاکستان کی خودمختاری، سا
لمیت اور استحکام کو خطرہ لاحق ہو۔ |