|
|
لالی ووڈ میں ہیروئنز کے نخرے سہنا پروڈیوسرز اور
ڈائریکٹرز کے لئے کوئی نئی بات نہیں تھی اور یہ کھیل بھی کوئی آج کا نہیں
بلکہ سالوں پرانا ہے۔۔۔سالوں سے بڑے بڑے پروڈیوسرز سے یہ ہیروئنز اپنی
باتیں منوانے کے لئے انہیں ستاتی رہی ہیں۔۔۔سب سے بڑا جھگڑا فلم کے پوسٹر
سے ہی شروع ہوجاتا تھا۔۔جب ایک ہیروئن کا چہرہ زیادہ اور دوسری کا کم نظر
آتا تھا تو پروڈیوسر کی اینٹ سے اینٹ بجادی جاتی تھی۔۔۔ |
|
میرا |
میرا جی تو اس بات کا اقرار اکثر کرتی ہی رہتی ہیں کہ
انہیں اس بات کی بہت فکر رہتی تھی کہ میں جس فلم میں کام کر رہی ہوں اس کے
پوسٹر پر میری تصویر ہے کہ نہیں۔۔۔اگر ہے تو کسی اور ہیروئن سے چھوٹی تو
نہیں۔۔کم تو نہیں۔۔۔اگر انہیں ایسا محسوس ہوتا تھا تو وہ باقاعدہ لڑتی تھیں
پروڈیوسر سے۔۔۔پھر چاہے وہ میڈم سنگیتا ہوں یا جاوید شیخ۔۔۔میرا کی بات کو
انہیں سننا ہی پڑجاتا تھا۔۔۔ایسی کئی فلمیں ہیں جن میں انہوں نے باقاعدہ
کہہ کر اپنی تصویر کو ڈلوایا یا پھر نمایاں کروایا۔۔۔جیسے گھر کب آؤ گے،
کھلے آسمان کے نیچے، کالیا وغیرہ |
|
|
ریشم |
ریشم کو ہمیشہ سے اپنی کلاس کی فکر رہی۔۔۔وہ سب سے پہلے
سوچتی یہی تھیں کہ مجھے کس طرح دکھا رہے ہیں۔۔۔اپنے اسٹارڈم کو ظاہری طور
پر دکھانے کے طریقوں پر ان کی اکثر نا اتفاقی ہوجاتی تھی۔۔۔پھر اگر کسی
پوسٹرمیں ان کی تصویر پیچھے اور کسی اور کی تصویر آگے ہوتی تھی تو ان کا
نام اس ہیروئن سے پہلے لکھ دیا جاتا تھا۔۔۔جیسے فلم ’’گھونگھٹ‘‘ کے پوسٹر
میں صائمہ کی تصویر فل سائز میں آگے ہے تو ریشم کا نام ان سے پہلے لکھا گیا
تاکہ انہیں بھی سکون مل جائے۔۔۔ |
|
|
ریما خان |
ریما خان کبھی اپنی کوئی شکایت فلمی ہیروئنز کے سامنے
نہیں کہتی تھیں بلکہ اپنے جذبات کا اظہار پروڈیوسر سے دبے الفاظ میں کر
دیتی تھیں۔۔۔ایک دور ریما کا تھا تو ان کے چہرے کے ساتھ ہی فلم کی ٹکٹس
بکنا شروع ہوجاتی تھیں۔۔۔ایسے میں پروڈیوسر اکثر انہی کی تصویر پوسٹر پر
نمایاں رکھتے لیکن کہیں کہیں انہیں صائمہ یا پھر نیلی کو زیادہ جگہ دینی
پڑتی اور پھر کچھ دنوں بعد ایک اور پوسٹر بھی سامنے آ ہی جاتا۔۔۔ |
|