محترم قارئین !جہنم ایک ایسا مکان ہے جو اللہ قہار و جبار
کے جلال و قہر کا مظہر ہےجس طرح اس کی رحمت و نعمت کی کوئی حد نہیں ، اسی
طرح اس کے غضب و قہر کی کوئی حد نہیں۔اللہ پاک نےکافروں ،نافرمانوں کے لیے
اس میں طرح طرح کے عذابات کا سلسلہ رکھا ہے ،جہنم کے شرارے اُونچے اُونچے
محلوں کی برابر اُڑیں گے، گویا وہ زَرد اُونٹوں کی قطارہیں جوایک کے بعد
ایک آ رہی ہیں۔وہ جہنم جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں۔وہ جہنم کہ دنیاوی
آگ اُس کے ستّر جُزوں میں سے ایک جُز ہے۔حدیث پاک میں ہے :اگر جہنم کو سوئی
کے سوراخ کے برابر کھول دیا جائے تو تمام اہلِ زمین اس کی گرمی سے مر
جائیں۔ایک دوسری حدیث پاک میں ہے : اگر جہنم کا کوئی داروغہ اہلِ دنیا پر
ظاہر ہو تو زمین پر رہنے والے تمام ہی لوگ اس کی ہیبت و دہشت سے مر
جائیں۔حدیث پاک کے مطابق اگر جہنمیوں کوباندھی جانے والی زنجیر کا ایک حلقہ
بھی دنیا کے پہاڑوں پررکھ دیا جائے تووہ قوی ہیکل پہاڑ کانپنے لگیں اور
انہیں قرار نہ ہو، یہاں تک کہ نیچے کی زمین تک دھنس جائیں۔وہ جہنم کی آگ
کہ یہ دنیا کی آگ اللہ پاک سے دعا کرتی ہے کہ اسے جہنم میں پھر نہ لے جائے۔
مگر تعجب ہے انسان پرکہ جہنم میں جانے کا کام کرتا ہے اور اُس آگ سے نہیں
ڈرتا جس سے آگ بھی ڈرتی اور پناہ مانگتی ہے۔جہنم میں آگ کے عذاب کے ساتھ
اللہ تعالی نے سردی کا عذاب بھی تیار کر رکھا ہے ،اس مضمون میں ہم اسی
حوالے سے کچھ گفتگو کریں گے فنقول وباللہ التوفیق
حضرت کعب الاحبارسے منقول ہے:بیشک جہنم میں بہت زیادہ سردی ہے اور وہ
زمہریرہےوہ ہڈیوں سے گوشت کوگرا دے گی حتی کہ لوگ جہنم کی گرمی کے لیے
فریاد کریں گے۔(حلیۃ الأولیاء:ج:۵،ص:۳۷۰)
زمہریر کی شدّت:
امام مُجاہد نے �فرمایا:زمہریرسخت سردی ہےلوگوں میں اس کی معمولی ٹھنڈک کو
چکھنے کی بھی طاقت نہیں ہوگی۔(صفۃ النّار،ألوان العذاب،رقم:۱۵۳، ص:۱۰۱)
ہڈیاں توڑ دینے والی سردی :
امام مُجاہدنے �فرمایا:بیشک جہنم میں زمہریر(سخت سردی )ہے،ا س کے ساتھ
لوگوں کو عذاب دیا جائے گا ،لوگ جہنم کے عذاب سے اس زمہریر کی طرف بھاگیں
گے پس جب وہ اس میں گر جائیں گے تو وہ ان کی ہڈیوں کو توڑ پھوڑ دے گا حتی
کہ ان ہڈیوں کے چٹخنے کی آواز سنائی دے گی ۔(صفۃ النّار،ألوان
العذاب،رقم:۱۰۲،ص:۷)
احادیث مبارکہ میں جہنم سے پناہ مانگنے کا حکم آیا ہے ، ایک حدیث پاک میں
جہنم سے نجات دلانے والی ایک بہت پیاری دعا کا ذکر ہے ہمیں چاہیے کہ اللہ
پاک کے حضور اس طرح سے دعا مانگیں جیسا کہ اس حدیث پاک میں آیا ہے
جہنم سے نجات دلانے والی دعا:
حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے : رسول اللہ ﷺنےفرمایا : جب کوئی گرم دن ہوتا ہے
اور کوئی شخص یہ کلمات کہتا ہے:لَا إِلَهَ إِلَّا اللّٰهُ، مَا أَشَدَّ
حَرَّ هَذَا الْيَوْمِ، اللّٰهُمَّ أَجِرْنِي مِنْ حَرِّ جَهَنَّمَ یعنی :
لا اِلٰہ الا اللہ !یہ دن کتنا گرم ہے!اے اللہ ! مجھے جہنم کی گرمی سے نجات
عطا فرما!تو اللہ تعالیٰ جہنم سے فرماتا ہے :میرے بندوں میں سے ایک بندے نے
تیری گرمی اور تپش سے میری پناہ مانگی ہےپس تو گواہ رہنا میں نے اُسے پناہ
دیدی۔جب کوئی سرددن ہوتا ہے اور کوئی شخص یہ کلمات کہتا ہے:لَا إِلَهَ
إِلَّا اللّٰهُ،مَا أَشَدَّ بَرْدَ هَذَا الْيَوْمِ،اَللّٰهُمَّ أَجِرْنِي
مِنْ زَمْهَرِيرِ جَهَنَّمَیعنی :لا اِلٰہ الا اللہ !یہ دن کتنا سرد ہے!اے
اللہ ! مجھے جہنّم کے زمہریر سےنجات عطا فرما!تو اللہ تعالیٰ جہنم سےفرماتا
ہے: میرے بندوں میں سے ایک بندے نے تیرے زمہریرسے میری پناہ مانگی ہے پس
میں تجھے گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اُسے پناہ دے دی۔ صحابہ کرام نے عرض
کیا: یارسول اللہﷺ!جہنّم کا زمہریر کیا ہے؟ آپﷺ نے اِرشاد فرمایا: زمہریروہ
مکان ہے جہاں کافر کو ڈالا جائے گا اُس کی سردی کی شدت سے اُس جہنمی کے جسم
کا بعض حصّہ بعض سے جداہوجائے گا۔(عمل الیوم و اللیلۃلابن السنی ، رقم
:۳۰۶،ج:۱،ص:۲۶۵)
اس مضمون کے اختتام پر ہم دعا کرتے ہیں :اے ہمارےربّ! ہم تیرے گناہ گار
بندے ہیں ،تیری بارگاہ کے فقیر ومحتاج ہیں تو حقیقی بادشاہ ہے ، پالنہار ہے
ہمیں جہنم کے تمام عذابات سے محفوظ فرما ! آمین ۔
ژ |