شیخ الاسلام محمّد بن عبد الوهاب ابنِ سلیمان التمیمی (رحمہ
الله تعالى)
بنیاد نمبر: ٢. ایسا توسّل/وسیلہ/شفاعت جس میں الله کا حق دوسروں (اولیاء)
کو دیا جاۓ. یعنی وہ امور جن پر صرف الله قادر ہے، مگر دوسروں سے ایسی امید
رکهی جائے، یا دوسروں کے وسیلے سے ایسی امید رکهى جاۓ، جس پر صرف الله قادر
ہے. یہ بھی شرک کی ایک بنیاد ہے
(مگر اس کو مکمّل ضرور پڑھیں بغیر پڑهے كسى نتیجے پر پہنچنا اور لوگوں پر
فتوى لگانا شروع کر دینا صحیح نہیں ہے)
وہ یعنی (مشرکین) کہتے ہیں: (اور کہتے ہیں) کہ ہم ان کی عبادت صرف اس لئے
کرتے ہیں کہ یہ (بزرگ) اللہ کی نزدیکی کے مرتبہ تک ہماری رسائی کرا دیں. تو
(اولیاء کے ذریعہ) نزدیکی حاصل کرنے کے خلاف ثبوت یہ ہے. جیسا کہ الله نے
فرمایا:
وَالَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِهِ أَوْلِيَاءَ مَا نَعْبُدُهُمْ إِلَّا
لِيُقَرِّبُونَا إِلَى اللَّـهِ زُلْفَىٰ إِنَّ اللَّـهَ يَحْكُمُ
بَيْنَهُمْ فِي مَا هُمْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ۗ إِنَّ اللَّـهَ لَا يَهْدِي
مَنْ هُوَ كَاذِبٌ كَفَّارٌ
اور جن لوگوں نے اس کے سوا اولیا بنا رکھے ہیں (اور کہتے ہیں) کہ ہم ان کی
عبادت صرف اس لئے کرتے ہیں کہ یہ (بزرگ) اللہ کی نزدیکی کے مرتبہ تک ہماری
رسائی کرا دیں، یہ لوگ جس بارے میں اختلاف کر رہے ہیں اس کا (سچا) فیصلہ
اللہ (خود) کرے گا۔ جھوٹے اور ناشکرے (لوگوں) کو اللہ تعالیٰ راه نہیں
دکھاتا
(سورة الزمر: 39 آيت: 3)
اور (اولیاء الله کے ذریعہ) شفاعت/ناجائز وسيلہ کے خلاف ثبوت اللہ تعالیٰ
کا يہ فرمانا ہے:
وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّـهِ مَا لَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنفَعُهُمْ
وَيَقُولُونَ هَـٰؤُلَاءِ شُفَعَاؤُنَا عِندَ اللَّـهِ ۚ
ترجمه: اور یہ لوگ اللہ کے سوا ایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جو نہ ان کو
ضرر پہنچا سکیں اور نہ ان کو نفع پہنچا سکیں اور کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے
پاس ہمارے سفارشی ہیں۔
(سورة يونس: 10 آيت: 18)
اور شفاعت/وسيلہ دو طرح کا ہے۔ ممنوعہ شفاعت اور جائز شفاعت/وسیلہ۔
ممنوعہ شفاعت/ شفاعتِ منفى: وہ ہے جو اللہ کے سوا کسی اور سے طلب کی جاتی
ہے جس پر صرف اللہ ہی قادر ہے
اور اس کا ثبوت يہ ہے ، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنفِقُوا مِمَّا رَزَقْنَاكُم مِّن قَبْلِ
أَن يَأْتِيَ يَوْمٌ لَّا بَيْعٌ فِيهِ وَلَا خُلَّةٌ وَلَا شَفَاعَةٌ ۗ
وَالْكَافِرُونَ هُمُ الظَّالِمُونَ
ترجمه: اے ایمان والو! جو ہم نے تمہیں دے رکھا ہے اس میں سے خرچ کرتے رہو
اس سے پہلے کہ وه دن آئے جس میں نہ تجارت ہے نہ دوستی اور شفاعت اور کافر
ہی ﻇالم ہیں
(سورة البقرة: 2 آيت: 254)
جائز شفاعت/وسیلہ يا شفاعتِ مثبت: یہ وہ جائز شفاعت ہوتی ہے، جب شفاعت الله
سے مانگی جائے.
اور الله اس کی اجازت دے، كیوں کے اس کے اعمال اور اقوال اس قابل ہوتے ہیں
جن سے الله راضی ہوتا ہے. جیسا کے الله نے قرآن میں اس کے ثبوت کے طور پر
فرمایا:
مَن ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِندَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ ۚ
ترجمه: کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس کے سامنے شفاعت کرسکے
(سورة البقرة: 2 آيت: 254)
تفصیل، ان شاء اللہ، جاری ہے.
|