چھوٹے دانوں میں چھپا غذائیت کا خزانہ

چھوٹے ‘چھوٹے سبز موتیوں جیسے چمکدار اور کھانے میں نہایت مزے دار مٹر قدرت کا وہ عطیہ ہیں جن میں مزے اور غذائیت کےساتھ صحت کاخزانہ بھی پوشیدہ ہے ۔ ان چھوٹے ‘چھوٹے دانوں والی پھلی کو متعدد کھانوں کا حصہ بناکر ان کی لذت اور افادیت بڑھائی جاسکتی ہے ۔مٹر کو گوشت کیساتھ پکائیں یا سبزی میں ملاکر ‘ اسے پاستا میں ڈالیں یا پھر بھون کر کھائیں ‘ چاولوں میں ملاکر پکائیںیا قیمے کا حصہ بنائیں ‘ یہ صحت بخش سبزی ہر پکوان کو ذائقے کےساتھ غذائیت بھی فراہم کرتی ہے۔ جب بات غذائیت کی ہو تو ایک پھلی کے اندر پائے جانے والے یہ ارزاں نرخ پر دستیاب چند دانے سپر فوڈ کی حیثیت اختیار کرلیتے ہیں۔

محققین نے مٹر میں ایسے اجزا ءکی نشاندہی کی ہے جوخطرناک امراض سے بچاﺅ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔اس کے پروٹین ‘فائبر اور کم حرارے بھوک مٹاکر وزن میں کمی کا باعث بنتے ہیں بالخصوص مٹر کا سوپ پینے سے وزن نہ زیادہ بڑھتا ہے نہ کم ہوتا ہے بلکہ اس میں توازن برقرار رہتا ہے۔

آدھی پیالی مٹر میں50 گرام پروٹین ‘فولاد‘ فاسفورس‘ فولیٹ اور وٹامن اے‘ کے اور سی پایا جاتا ہے جو وزن میں کمی لانے کےساتھ پٹھوں کو مضبوط بناتاہے۔مٹر ایک ایسی سبزی ہے جو نظام ہضم کو بہتر بنانے کےساتھ دل کی صحت اور مدافعتی نظام کی بہتری میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔

مٹر ایک سستی اور باآسانی دستیاب ہونے والی سبزی ہے جس میں شامل امینو ایسڈ سے پیدا ہونے والا پروٹین عضلات اور ہڈیوں کوطاقت دینے کے علاوہ جلد کی خوبصورتی اور نشوونما کیلئے بھی مفید ہے۔
آدھی پیالی مٹر میں انسانی جسم کو وٹامن اے کی یومیہ ضرورت کی مقدار کا 35 فیصد موجود ہوتا ہے جو قوت بینائی میں اضافہ کرتا ہے ۔اس کا استعمال قرنیہ کو صاف رکھتا ہے ۔مٹر کے ریشے نظام انہظام میں بہتری لاتے ہیں ۔ مٹر کو آنتوں کے سنڈروم جیسے امراض پیدا ہونے کے خطرے کو کم کرنے کےساتھ منسلک کیا گیا ہے اسلئے اس مرض میں مبتلا افراد کو چاہئے کہ وہ مٹر کو اپنی روزانہ خوراک کا حصہ بنائے رکھیں۔

مٹر میں بڑی مقدار میں وٹامن کے پایا جاتا ہے جس میں پروسٹیٹ کینسر سے لڑنے کی صلاحیت ہوتی ہے جبکہ اس میں ایسے مرکبات بھی پائے جاتے ہیںجو ٹیومر کی نشوونما کی روک تھام میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔مٹر بلڈ شوگر کی سطح کومستحکم کرنے کے حوالے سے بھی معروف ہیں۔

محض ایک پیالی مٹر میں 44فیصد وٹامن کے پایا جاتاہے جو ہڈیوں میں کیلشیئم اسٹور کرنے میں مدد دیتا ہے‘ اس کے علاوہ اس میں پایا جانے والا وٹامن بی گھٹیا کے خطرات کو کم کرتا ہے۔

متعدد غذائی اجزاءکی موجودگی کےساتھ مٹر میں اینٹی نیوٹریشنز بھی پائے جاتے ہیں یہ ایسا نباتاتی مرکب ہے جو دالوں اور اجناس سمیت متعدد غذاﺅں میں پایا جاتا ہے۔ اینٹی نیوٹریشن آئرن ‘ کیلشیئم‘ زنک اور میگنیشم جذب کرنے کے عمل میں مداخلت کرسکتے ہیں جبکہ گیس اور پیٹ پھولنے کا سامنا بھی ہوسکتا ہے ‘تاہم مٹر میں دال کے مقابلے میں اینٹی نیوٹریشنز کی مقدار کم ہوتی ہے اسی لئے یہ مسائل اس وقت تک لاحق نہیں ہوتے جب تک کہ انہیں بہت زیادہ کھایا نہ جائے۔




 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Shazia Anwar
About the Author: Shazia Anwar Read More Articles by Shazia Anwar: 197 Articles with 287467 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.