مقامِ نزول: سورئہ قیامہ مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔(
خازن، تفسیر سورۃ القیامۃ، ۴/۳۳۲)
اس سورت میں 2 رکوع، 40 آیتیں ہیں ۔
’’قیامہ ‘‘نام وجہ تسمیہ :
اس سورت کی پہلی آیت میں اللّٰہ تعالیٰ نے قیامت کے دن کی قَسم ارشاد
فرمائی ہے ،اس مناسبت سے اسے ’’سورۂ قیامہ‘‘ کہتے ہیں ۔
مدنی چینل کے ناظرین:
دور حاضر میں تو بندہ اس قدر مصروف ہے کہ اسے کلام مجید سے فیضاب ہونے کی
فرصت ہی نہیں۔جزدان میں کلام مجید رکھ کر خوش فہمی کا شکار ہوجاتے ہیں کہ
بس ہمارا کام اتنا ہی تھا۔حالانکہ یہ درست نہیں ۔یہ کتاب ایک ضابطہ ہے ۔ہماری
مشکل کشا اور رہبر و رہنما ہے ۔آئیے :ذرا سور ۃ قیامہ کے بارے میں جانتے
ہیں کہ اس میں ہم سے کس قسم کا خطاب کیا گیاہے ۔پیارے بھائیو!!پوری توجہ
اور یکسوئی سے پڑھ کو تودیکھیں رب ساری مشکل ٹال دے گا۔ہم خواب تعبیر
پاجائے گا۔کیونکہ اس کائنات کاچلانے والا ۔اس کائنات کا بنانے والا جب راضی
ہوگیا تو پھر باقی کیا بچا۔آئیے :پیارے رب کا پیارے کلام سے سیکھنے کی
کوشش کرتےہیں :
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں قیامت قائم ہونے پر دلائل قائم کئے
گئے ہیں اور قیامت کا انکار کرنے والوں کے شُبہات کا جواب دیاگیا ہے اور اس
سورت میں یہ مضامین بیان کئے گئے ہیں :
(1)…اس سورت کی ابتداء میں قیامت کے دن اور نفسِ لَوّامَہ کی قَسم ذکر کرکے
مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے کاانکار کرنے والوں کا رد کیا گیا اور
اللّٰہ تعالیٰ کی قدرت بیان کی گئی۔
(2)…قیامت کے دن کی نشانیاں بیان کی گئیں کہ اس دن کی ہَولناکی دیکھ کر
آنکھ دہشت اور حیرت زَدہ ہوجائے گی، چاند تاریک ہوجائے گا اور سورج اور
چاند کو ملادیا جائے گا۔
(3)…یہ بیان کیا گیا کہ قیامت کے دن انسان کواس کے اگلے پچھلے ، اچھے برے
سب عمل بتا دئیے جائیں گے اور اگر اس نے کوئی معذرت پیش کی تو وہ قبول نہیں
کی جائے گی۔
(4)…اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَ سے فرمایا کہ آپ یاد کرنے کی جلدی میں قرآنِ مجید نازل ہونے کے
ساتھ اپنی زبان کو حرکت نہ دیں ، اسے جمع کرنا ، اسے پڑھنا اور اس کے معانی
و اَحکام کو بیان کرنا ہمارے ذمہ ہے۔
(5)…دنیا سے محبت رکھنے اور اسے آخرت پر ترجیح دینے کی مذمت بیان کی گئی
اور یہ بتایا گیا کہ قیامت کے دن لوگ دو طرح کے ہوں گے، بعض کے چہرے اس دن
تر و تازہ ہوں گے اور وہ اپنے رب کے نظارے کررہے ہوں گے جبکہ بعض کے چہرے
اس دن بگڑے ہوئے ہوں گے اور قیامت کے اَہوال دیکھ کر انہیں یقین ہو جائے گا
کہ اب ان کے ساتھ پیٹھ توڑ دینے والا سلوک کیا جائے گا۔
(6)…نَزع کی سختیاں اور ہَولناکیاں بیان کی گئیں اور یہ بتایا گیا کہ قیامت
کے دن بندوں کو رب عَزَّوَجَلَّ کی طرف ہی چلنا ہوگا
اور وہی ان کے درمیان فیصلہ فرمائے گا۔
(7)…اس سورت کے آخر میں مُردوں کودوبارہ زندہ کرنے پر اللّٰہ تعالیٰ کے
قادر ہونے کی دلیل بیان فرمائی گئی اور بتایاگیا کہ جس نے پہلی بار پیدا کر
دیاتو وہ دوبارہ بھی پیدا کر سکتا ہے۔
سبحان اللہ!!قارئین کلام کا جو پیغام ہے اس پر عمل میں ہی ہمارے لیے عافیت
ہے ۔آئیں قرآن سے لو لگاتے ہیں ۔قرآن پڑھتے بھی ہیں سمجھتے بھی ہیں ۔آپ
کو اس حوالے سے کوئی پریشانی ہوتو آپ ہم سے رابطہ کرسکتے ہیں
(03462914283)،۔ہمارا عزم فقط حق کا بول بالا ہے ۔
اے پیارے اللہ !!تو ہم سے راضی ہوجا۔اے پیارے رب تو کبھی ہم سے ناراض نہ
ہونا۔
|