ہزارہ برادری کا قتل عام

ایک بار پھر پاکستان دہشتگردی کی بھینٹ چڑھ گیا ، ایک بار پھر معصوم بے گناہ لوگوں کے ساتھ جانوروں سے بھی بدتر سلوک کیا گیا، ایک بار پھر کوئٹہ میں موجود ہزارہ برادری پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے۔ شاید ہمارے حکمرانوں کو بھارت میں موجود سکھوں پر ظلم اور زیادتی ہوتے ہوئے دکھائی دیتی ہے ، پر اپنے ملک میں ہونے والے واقعات اور ظلم کی کوئی پرواہ نہیں۔ کیا ہمارے حکمرانوں کے آگے ان 11 قیمتی جانوں کی کوئی اہمیت نہیں جو بے گناہ ذبح کی گئیں۔ کیا ان ماؤں کی کوئی اہمیت نہیں جنہوں نے اپنے بیٹوں کو کھویا۔ کیا ان بہنوں کی کوئی اہمیت جنہوں نے اپنے بھائیوں کو کھویا، کیا اس 70 سالہ بوڑھے باپ کی کوئی اہمیت نہیں جس نے اپنا بیٹا کھویا۔ 7دن جنہوں نے خون جما دینے والی سردی میں اپنے پیاروں کی میتیں آگے رکھ کر دھرنے دیئے صرف اس بات پر کہ وزیراعظم خود آکر ان کا حال دیکھ لیں ،ان کو انصاف دلائیں اور ان کے سرپر شفقت کا ہاتھ رکھیں اور انہیں یہ یقین دہانی دلائیں کہ انہیں انصاف ملے گا آخر اس بات میں کیا قباحت تھی کہ وہ اسی دن لواحقین کی جانب چلے جاتے ،شاید انہیں کچھ اطمینان ملتا پر جناب عمران خان صاحب نے شاید اس بات کو اپنی انا کا مسئلہ بنا لیا 2013 میں اسی طرح جب ہزارہ کمیونٹی میں دہشتگردی کا واقعہ پیش آیا, اس وقت خان صاحب نے سب کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا بلخصوص اس وقت کے حکمرانوں کو پر آج وہ خود اسی راہ پر چلتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ اس سے بھی عجیب جب وہ انہیں مظلوموں کو ”بلیک میلرز “ کا نام دیتے ہیں، جن پر ظلم ہوا ہے وہ آخر کس طرح بلک میلر ہو گئے؟ جو خود انصاف کے لیے دن رات آپ کی راہ دیکھ رہے تھے آخر وہ بلیک میلر کیسے ہو گئے؟

لاپرواہی کا تو یہ عالم ہے ،جب 3 بار ایک کمزور صوبہ کو بار بار نشانہ بنایا جا رہا ہے تو آخر کیوں سکیورٹی سے متعلق کوئی اہم تدابیر نہیں لی جا رہی ہیں یا شاید وہ ان حالات کے عادی ہو گۓ ہیں. (سحر افشاں)
 

Sehar Afshan
About the Author: Sehar Afshan Read More Articles by Sehar Afshan: 12 Articles with 13692 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.