پراسرار کہانیاں پڑھ کر خوف محسوس کرنا انسان کا فطری عمل
ہے مگر خوف کے باوجود ایسی کہانیوں کا مطالعہ کرنے کا مزہ ہی الگ ہے جس کے
بعد قاری اپنےحواس پر چھانے والے ڈر کی وجہ سے اردگرد غیر مرئی مخلوق کی
موجودگی کا احساس کرنے لگے اور اس سے زیادہ تر لطف اندوز پراسراریت کے
شوقین ہی ہوتے ہیں۔
پراسرار دنیا کو جانچنے سے میرا واسطہ ساتویں جماعت میں پڑا۔مجھے یاد ہے کہ
میں نے پہلا ناول آسیب گھر والوں سے چھپ چھپا کر پڑھا تھا۔میں اسے خوشی
خوشی ہاتھوں میں لئے روز چھت پر لے جا کر دوپہر کے وقت پڑھا کرتی، میری ایک
نظر کتاب پر ہوتی اور دوسری نظر آس پاس کے ماحول پر۔۔۔۔ظاہر ہے جنات کی آمد
سے ڈر لگتا تھا! لیکن دوپہر کے وقت خاموشی میں سائیں سائیں کرتی ہوا کی
آواز کے ڈر سے لطف بھی اٹھایا کرتی۔۔۔۔
خیر پڑھائی کی وجہ سے کئی عرصہ تک پراسرار کہانیاں پڑھنے کا موقع نہ ملا
مگر فلک زاہد (خوف کی دنیا کی ملکہ) سے دوستی کے بعد خوف کی دنیا سے رابطہ
بحال ہوا۔۔۔۔تو یکے بعد دیگرے کئی کہانیاں پڑھی اور پرانے احساس تازہ کئے۔
فلک زاہد ایک باذوق کم عمر لکھاری اور نہایت پر اعتماد شخصیت کی مالک ہیں۔
فلک زاہد سے میرا تعلق چار سال پرانا ہے مگر ان سالوں میں ہماری کبھی
ملاقات نہ ہو سکی مگر عزیز از جان ملکہ سے ملاقات نہ ہونے کے باوجود بھی ان
سے ایسا گہرا تعلق ہے کہ ان کی باتوں یا ان کے قلم سے اتری کسی بھی تحریر
کو پڑھ کر ان کے جذبات، احساس اور حالات کو جان لیتی ہوں۔۔۔ مجھے اس پیاری
سی مصنفہ کے مزاج، سوچ، اخلاق و کردار اور چہرے پر بکھری معصومیت سے بے
انتہا محبت ہے۔۔۔
آج کے دور کے نوجوان جہاں کھیل کود، عیاشی اور شغل میلوں میں مشغول ہیں
وہیں اسی دور سے تعلق رکھنے والی یہ نو عمر باصلاحیت لکھاری ادب کی خدمت
میں مصروف ہیں۔یہ ہارر رائٹر مصنفہ ہونے کے ساتھ ساتھ کالم نگار، سفر نگار
اور تبصرہ نگار بھی ہیں۔اب تک فلک زاہد کی پراسرار کہانیوں پر مبنی تین
کتابیں منظر عام پر آ چکی ہیں جو ادب کی دنیا میں کافی مقبولیت حاصل کر چکی
ہیں۔
ان کی کتاب "قدیم چرچ" پراسرایت کا ایک نیا رُخ ہے۔ جس میں خوف اور وحشت کا
نقشہ منفرد انداز میں کھینچا گیا ہے۔ پہلی بار ان کی کوئی بھی کتاب یا
تحریر پڑھنے کے بعد قاری کو احساس ہوتا ہے کہ یہ کسی بڑی عمر کی شخصیت کے
قلم سے لکھا گیا شاہکار ہے مگر خوف کی دنیا کی کم عمر ملکہ کو جاننے کے بعد
اسے ضرور خوشگوار حیرت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ امید ہے کہ فلک زاہد کی
کتاب"قدیم چرچ" مطالعہ کرنے والے کو اپنے سحر میں جکڑ لے گی۔
دعا ہے کہ رب کائنات کم عمر مصنفہ کو مزید ترقی دے اور انہیں دنیا و آخرت
کی بھلائیاں عطا فرمائے ۔ آمین
|