فتنہ قادیانیت کے خلاف مستند عکسی و دستاویزی ثبوت

 ” ثبوت حاضر ہیں جلد 3 “

'’ثبوت حاضر ہیں جلد 3“ نوجوان اسکالر و محقق محمد متین خالد کی قادیانیوں کی اسلام کے خلاف ہرزہ سرائیوں،مضحکہ خیزیوں اور کفریہ عقائد و عزائم کے مستند عکسی و دستاویزی ثبوت پر مبنی ”ثبوت حاضر ہے“ سلسلے کی تیسری اور تازہ تالیف ہے،اس کتاب کی ”تقریظ “ میں علامہ جمیل احمد نعیمی ( استاذ الحدیث وناظم تعلیمات دارالعلوم نعیمیہ کراچی) لکھتے ہیں کہ ”عقیدہ ختم نبوت اسلام کا وہ بنیادی اور مرکزی عقیدہ ہے جس میں معمولی ساشبہ بھی کفرہے،امام اعظم امام ابوحنیفہ رحمة اللہ فرماتے ہیں کہ”جو شخص کسی جھوٹے مدعی نبوت (نبوت کا دعویٰ کرنے والا) سے دلیل طلب کرے وہ بھی دائرہ اسلام سے خارج ہے۔“کیونکہ دلیل طلب کرکے اُس نے اجرائے نبوت کے امکان کا عقیدہ رکھااور یہی کفر ہے،عقیدہ ختم نبوت اسلام کی بنیادو اساس ہے جس پر مکمل ایمان رکھے بغیر کوئی شخص مسلمان نہیں ہوسکتا،قرآن مجید کی 100 کے قریب آیات اور 200 سے زائد احادیث مبارکہ سے ثابت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور رسول ہیں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی قسم کا کوئی نیا نبی نہیں،تمام صحابہ کرام،تابعین عظام،تبع تابعین،ائمہ مجتہدین اور چودہ صدیوں کے مفسرین،محدثین،متکلمین،علماءاور صوفیاء سمیت پوری اُمت مسلمہ کا اِس بات پر اجماع رہا ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے ساتھ ہی نبوت و رسالت کا دروازہ ہمیشہ ہمیشہ کیلئے بند ہوگیا ہے ۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی نئے نبی کے آنے کی ضرورت باقی نہیں رہی،لہٰذا اب اگر کوئی شخص کسی بھی معنوں میں دعوے نبوت کرتا ہے تو وہ بالاتفاق اُمت کافر و مرتد،کذّاب و دجّال اور دائرہ اسلام سے خارج قرار پاتاہے.....قرآن و حدیث میں اِس اَمرکی تصریح فرمادی گئی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی اور رسول ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اُمت آخری امت،آپ کا قبلہ آخری قبلہ،آپ پر نازل شدہ کتاب آخری آسمانی کتاب ہے،یہ سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارکہ کے ساتھ منصب ختم نبوت کے اختصاص کے تقاضے ہیں،جو اللہ تعالیٰ نے پورے کر دیئے.....چنانچہ اِن تصریحات،تشریحات اور دلائل و اقوال سے یہ بات ثابت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں اور آپ کے بعد قیامت تک نبوت و رسالت کا سلسلہ بند ہوچکاہے،اِس لیے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جو شخص بھی نبوت و رسالت کا دعویٰ کرے اور پھر اس دعوے کے بارے میں کتنی ہی تاویلیں کیوں نہ کرے،اپنی نبوت کو ظلّی،بروزی،تشریعی،غیر تشریعی،یا لغوی ثابت کرنے کیلئے لاکھ جتن کرے،لیکن اسے کافر،مرتد اور زندیق ہی قرار دیا جائے گا اور اُمت کو خبردار کردیا گیا کہ وہ ایسے عیار ومکار جھوٹے مدعیان نبوت اور اُن کے ماننے والوں سے دور رہیں ۔

بیسویں صدی میں فرنگی سرپرستی میں قادیان کے ایک ضمیر فروش مرزا ئے قادیانی نے جس نبوت ِکاذبہ کا دعویٰ کیا،اُس کا لازمی نتیجہ یہی نکلتا تھا کہ جو بھی شخص مرزا کی نبوت پر ایمان نہ لائے وہ کافر قرار دیا جائے،چنانچہ قادیانیوں نے بھی یہی کیا،انہوں نے اُن تمام مسلمانوں کو اپنی تحریر و تقریر میں اعلانیہ کافر قرار دیا،جنھوں نے مرزا قادیانی کو نبی نہیں مانا،قادیانیوں کا مسلمانوں سے اختلاف صرف مرزا کی نبوت کے معاملے میں ہی نہیں تھا،بلکہ خود قادیانیوں نے اپناخدا،اپنا اسلام،اپناقرآن،اپنی نماز،اپنا روزہ،غرض کہ اپنی ہر چیز مسلمانوں سے الگ قرار دیاجس کا منطقی نتیجہ ظاہر ہے کہ اُن کے غیر مسلم اقلیت ہونے کی شکل میں نکلا،مرزا قادیانی نے اسلام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا،برصغیر میں مرزا کی عجمی نبوت کا مقصد انگریزی اقتدار کی مضبوطی کیلئے مسلمانوں کی فکری وحدت کو پارہ پارہ کرنا اور جذبہ جہاد کا خاتمہ تھا،مرزا کی ساری زندگی انگریزکی حاشیہ برداری میں گزری،اُس نے اپنی زندگی کا اِک اِک لمحہ حکومت برطانیہ کی مدح سرائی اور جاسوسی میں صرف کیا،انگریز کا دور حکومت مرزا کے بقول ”سایہ رحمت اور ایسے امن و استحکام کا باعث تھا،جو اُسے مکہ و مدینہ میں بھی نہیں مل سکتا۔“

ایسی صورت میں مرزا کے متبعین یہ کب گوارہ کرتے کہ انگریز اِس سرزمین سے چلے جائیں،چنانچہ مرزا کی جماعت نے برصغیر میں انگریزکے قیام کو طول دینے کیلئے اُسے ہرممکن مدد و معاونت ہی فراہم نہ کی بلکہ قصر نبوت میں نقب لگانے کی کوشش کرنے والے مرزا کی ذرّیت نے ”اکھنڈ بھارت “کے خواب کو عملی جامہ پہنانے کیلئے تحریک پاکستان کی بھر پور مخالفت بھی کی اور انہوں نے قیام پاکستان کے بعد بھارت و اسرائیلی گٹھ جوڑ سے عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف سازشیں کرکے ”وجود پاکستان“ کو نقصان پہنچانے میں بھی کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا ۔

یہاں یہ تاریخی حقیقت بھی پیش نظر رہے کہ قادیانیت کے خلاف تحریک تحفظ ختم نبوت کی رہبری و قیادت میں علماءو مشائخ اہلسنّت ہمیشہ پیش پیش رہے،علمائے اہلسنّت و جماعت کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ سب سے پہلے مومنانہ فراست سے کام لیتے ہوئے مرزا کے کفر و نفاق اور اُس کے مزموم عقائد کا پردہ چاک کرکے اُس کا اُس وقت زبردست ردّ کیا،جس وقت کچھ لوگ مرزائے قادیانی کو” مرد صالح “اور اُس کی کتاب” براہین احمدیہ“ کو صدی کا شاہکار قراردے رہے تھے،عین اُسی وقت علمائے حق اہلسنّت و جماعت کے نمائندے عارف کامل ”علامہ غلام دستگیر قصوری‘‘ مرزا قادیانی کی کتاب ”براہین احمدیہ“ میں کئے گئے مرزا کے دعوؤں کا بطلان اپنی کتاب ”رجم الشیاطین براغلوطات البراہین“ میں پیش کرکے اُس کے کفر و گمراہی کا پردہ چاک کررہے تھے،علامہ غلام دستگیر قصوری برصغیر کے سب سے پہلے عالم دین تھے جنھوں نے مرزا کی کتاب” براہین احمدیہ “ کے ابتدائی حصے پڑھ کر اُس کے کفرگمراہی کو بھانپ لیا تھا اور انہوں نے بروقت اِس فتنے کا ردّ کرکے برصغیر کے مسلمانوں کو مرزا کے ناپاک عزائم سے آگاہ کیا ۔

حقیقت یہ ہے کہ تعاقب فتنہ قادیانیت کے سب سے پہلے سرخیل علامہ غلام دستگیر ہاشمی قصوری سے لے کر پیر سیدنا مہر علی شاہ صاحب،اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخاں فاضل بریلوی،حجة الاسلام علامہ حامد رضاخان،امیر ملت پیر جماعت علی شاہ صاحب،مبلغ اسلام علامہ شاہ عبدالعلیم صدیقی،پروفیسر محمد الیاس برنی،قاضی فضل احمد لدھیانوی،تاج العلماءمولانا مفتی عمر نعیمی،مفتی مظفر احمد دہلوی،قائد تحریک ختم نبوت 1953ء علامہ ابوالحسنات سید محمداحمد قادری،مجاہد ملت حضرت علامہ عبدالستار خان نیازی،غازی تحریک ختم نبوت 1953ءسید خلیل احمد قادری،حضرت شیخ الاسلام خواجہ قمرالدین سیالوی،مفتی ظفر علی نعمانی،صوفی محمد ایاز خان نیازی اور علامہ عبدالمصطفیٰ الازہری تک ہزاروں علماءو مشائخ اہلسنّت شامل ہیں،لیکن عصر حاضر میں جس کے نام پر قادر مطلق نے تحریک ارتداد قادیانیت کا سہرا مقدر فرمایا وہ شخصیت حضرت علامہ شاہ احمد نورانی صدیقی کی ہے،تاریخ اسلام میں ریاست و مملکت کی سطح پر فتنہ انکار ختم نبوت کو کفرو ارتداد قرار دینے اور اُس کے خلاف سب سے پہلے علم جہاد بلند کرنے کا اعزاز جانشین رسول خلیفہ اوّل سیّدناابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو حاصل ہوا اور اُن کے بعد یہ اعزاز اُنہی کی اولاد امجاد میں علامہ شاہ احمد نورانی صدیقی کو نصیب ہوا ۔“

علماءاسلام کی گرفت اور پارلیمنٹ کے متفقہ فیصلے کے بعد قادیانی جماعت نے اپنے لٹریچر کو چھپانے کی منظم کوشش کی اور اپنے اسلام دشمن عقائدپر تقّیہ کا پردہ ڈال کر اہل اسلام میں نقب زنی کا عمل جاری رکھا،ایسے میں ضرورت اس اَمرکی تھی کے قادیانیت کے کفروارتداد کو مستند شہادتوں کے ساتھ عوام کے سامنے لایاجائے،لیکن مجبوری یہ تھی کہ قادیانی لٹریچر تک عوام تو کجا خواص کی بھی رسائی آسان نہیں اور اگر خوش قسمتی سے قادیانی کتب و رسائل دستیاب ہو بھی جائیں تو قادیانی اپنے لٹریچر کے ہر نئے ایڈیشن میں تحریف کا فریضہ باقاعدگی سے سرانجام دیتے رہتے ہیں،پھر دور جدید میں عوام کے پاس وقت کی بڑی قلت ہے کہ مرزائی لٹریچر کی ورق گردانی کرکے اُس میں سے حقائق تلاش کریں،جہاں تک قادیانی لٹریچر کے مطالعہ کا اتفاق ہوا،ہمیں اِن میں اجراءنبوت و وفات مسیح کی کج بحثیوں،جھوٹے الہامات،نہ پوری ہونے والی پیشین گو ئیوں،علماءو مشائخ کے خلاف دشنام طرازیوں،سیّدنا مسیح علیہ السلام پر توہین آمیز تبرّے،پادری عبداللہ آتھم سے ہونے والے مناظرے اور محمدی بیگم کی مناکحت کی جھوٹی تاویلات کے علاوہ کچھ بھی نظر نہیں آتا،علم و حکمت ہو بھی تو کیونکر،کہ خدا جب ایمان لیتا ہے تو عقل و حکمت چھین لیتا ہے ۔

مرزا کے ساتھ بھی یہی ہوا،آج مرزا اور اُس کے متبعین دین و دنیا دونوں میں ذلیل و خوار اور راندہ درگاہ ہیں، مرزا کے رنگ برنگے ماضی،اُس کے جھوٹے دعوؤں،تحریروں،جھوٹی وحی و الہامات اور پیشین گوئیوں کا تجزیہ ہمیں یہ نتیجہ اخذ کرنے پر مجبور کرتا ہے کہ وہ ایک باخبر کذّاب تھا اور وہ سب کچھ جانتے ہوئے بھی دھوکہ دے رہا تھا،اُس نے خدا کے نام اور جعلی نبوت کو سامراجی مقاصد کی تکمیل میں استعمال کیا اور اُس کے اِس تمام کاروبار کا مقصد ذاتی عظمت اور مذہب کے نام پر دولت و شہرت اکٹھی کرنا تھا،قادیانیوں کی انجیل ”تذکرہ“ میں وہ لغویات اور احمقانہ پن ہے جو کسی اہم شخص کی سوانح عمری اور تاریخ میں ہرگز نہیں ملتا،مرزا قادیانی کی جھوٹی وحی عربی،اردو،فارسی،انگریزی،عبرانی،ہندی اور پنجابی زبان میں ہے،زبان گھٹیا، مبہم،عامیانہ،گندی اور غلط ہے،حقیقت میں اُس کا بڑا حصہ لغو اور بے معنی فقرات پر مشتمل ہے،جس کے کوئی واضح معانی نہیں ہیں،پھر بھی قادیانی ذرّیت اُس کے بیانات کی مختلف تاویلات پیش کرکے مرزا کی جھوٹی نبوت ثابت کرنے اور امت مسلمہ کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتی رہتی ہے،چنانچہ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ قادیانیوں کی اسلام دشمن سرگرمیوں اور ان کے اسلام کی خلاف ہرزہ سرائیوں،مضحکہ خیزیوں اور کفریہ عقائد و عزائم کا بھر پور محاصرہ کیا جائے،قادیانیت کی حقیقی گھناونی تصویر اوراسلام دشمن شرمناک کردار لوگوں کے سامنے رکھاجائے اور اُن کیلئے راہ فرار کے تمام دروازے بند کردیئے جائیں ۔

جناب محمد متین خالد کی زیر نظر کتاب”ثبوت حاضر ہیں !جلد 3“قادیانیت کی انہی اسلام اور پاکستان دشمن شرمناک تصاویر پر مبنی ہے،جو صاحب مولف کی 10 سالہ شبانہ روز انتھک محنت کا نتیجہ ہے،یہ عالم اسلام کی اپنی نوعیت کی منفرد اور شاہکار کتاب ہے جس میں قادیانیوں کی اسلام کے خلاف ہرزہ سرائیوں،مضحکہ خیزیوں اور کفریہ عقائد و عزائم کو مستند عکسی و دستاویزی شہادتوں کے ساتھ پیش کیا گیا ہے،نو ابواب پر مشتمل اس کتاب میں قادیانی اخلاق،کذب و بہتان،لعنت بازی،تضاد بیانیاں،قادیانی تحریفات اور اوٹ پٹانگ پیشین گوئیاں کا پردہ چاک کیا گیا ہے،کتاب قادیانیوں کے متعلق نادر معلومات،حیرت انگیز اکتشفات،ہوش ربا انکشافات،سنسنی خیز واقعات،ناقابل تردید حقائق اور مذموم سرگرمیوں کے خفیہ گوشے لیے ہوئے ہے،اِس کتاب میں تمام قادیانی کتب اور اخبارات و رسائل کے ہزاروں صفحات کھنگالنے کے بعد قادیانیوں کے مذموم عقائد و عزائم کے عکسی ثبوت یکجا کردیے گئے ہیں ۔

جن کی موجودگی میں قادیانیوں کی طرف سے کسی قسم کا انکار،تاویل یا بہانہ ناممکن ہے،ہماری نظر میں آج قادیانیت کی اصل حقیقت کو سمجھنے کے لیے اِس سے بہتر کتاب کوئی نہیں،یہ کتاب اِس لحاظ سے بھی بہت اہم ہے کہ اِس کا مطالعہ علما،خطباء،وکلاء،اساتذہ اور طلبہ کو فتنہ قادیانیت کے خلاف مضبوط دلائل اور ٹھوس معلومات کا ذخیرہ فراہم کرتا ہے اور قادیانیت کے خلاف ہر عدالتی مقدمہ،بحث اور مناظرہ میں مستند حوالے کی حیثیت سے پیش کیا جاسکتا ہے،کتاب کی اہمیت و افادیت کے پیش نظر ہر مسلمان کے لیے اِس کا مطالعہ ناگزیر ہے،کتاب علم و عرفان پبلیشرز،الحمد مارکیٹ،40،اردو بازار،لاہور سے حاصل کی جاسکتی ہے
M.Ahmed Tarazi
About the Author: M.Ahmed Tarazi Read More Articles by M.Ahmed Tarazi: 319 Articles with 357778 views I m a artical Writer.its is my hoby.. View More