سوشل ایپ واٹس ایپ نے نئے سال میں اپنی سروس اور
پرائیویسی پالیسی میں تبدیلیاں متعارف کروائی جس کے بعدصارفین کی جانب سے
غصہ کی لہردوڑی اورکئی جیالوں نے اپنے اکاؤنٹ ڈیلیٹ کردیئے۔
اورBIP,Telegram,اورسگنل نام کی ایپ متعارف ہوگئی ہیں اب پاکستان نے بھی
دونئی ایپ کااعلان کردیاحالانکہ اس کی پہلے ہی ضرورت تھی کیونکہ جب اپنے
ملک کی ایپ ہوگی تواپنے کنٹرول میں ہوگی ۔ وٹس ایپ نے صارفین کو نئی پالیسی
قبول کرنے کے لیے آٹھ فروری تک کا وقت دیا ہے تاکہ وہ سروس کا استعمال جاری
رکھ سکیں۔نئی پالیسی کے مطابق واٹس ایپ صارفین کا ڈیٹا نہ صرف استعمال کرے
گا بلکہ اسے فیس بک کے ساتھ شیئر بھی کرے گا۔’وٹس ایپ پر ہیکنگ سافٹ ویئر
اسرائیلی کمپنی نے بنایا۔’وٹس ایپ سیکورٹی مسائل کی وجہ سے میسجنگ کے لیے
محفوظ نہیں ہو سکتی۔سوتنوں کی وٹس ایپ پر لڑائی، معاملہ عدالت تک پہنچ
گیا.واٹس ایپ نے نئی پرائیویسی پالیسی میں کہا ہے کہ جب صارفین ان سے منسلک
تھرڈ پارٹی کی خدمات یا فیس بک کمپنی کی دوسری پروڈکٹس پر انحصار کرتے ہیں،
تو تھرڈ پارٹی وہ معلومات حاصل کر سکتی ہے، جو آپ یا دوسرے لوگ ان کے ساتھ
شیئر کرتے ہیں۔واٹس ایپ کا کہنا ہے کہ وہ نئی پالیسی کے مطابق موبائل کی
معلومات بھی حاصل کر رہا ہے جن میں بیٹری لیول، ایپ وریژن، موبائل نمبر،
موبائل آپریٹر اور آئی پی ایڈریس سمیت دوسری معلومات شامل ہیں۔نئی پالیسی
میں بتایا گیا ہے کہ اگر کوئی صارف اپنے واٹس ایپ اکاونٹ کو ڈیلیٹ کیے بغیر
وٹس ایپ صرف موبائل سے ڈیلیٹ کرتا ہے تو اس کی معلومات محفوظ رہیں گی۔نئی
پرائیویسی پالیسی میں واضح طور کہا گیا ہے کہ انتظامیہ صارفین کا ڈیٹا سٹور
کرنے کے لیے فیس بک کا عالمی انفرا سٹرکچر اور اس کے ڈیٹا سنٹرز استعمال کر
رہی ہیں۔ ان میں امریکہ میں موجود ڈیٹا سنٹر بھی شامل ہے۔واٹس ایپ نے اپنی
پرانی پرائیویسی پالیسی میں صارفین کی پرائیویسی کی حفاظت کو اپنے ڈی این
اے کا حصہ بتایا تھا۔ نئی پالیسی میں یہ چیز اب شامل نہیں ہو گی تاہم واٹس
ایپ اینڈ ٹو اینڈ انکریپٹڈ کو برقرار رکھے گا۔ اس کے تحت نہ تو صارفین کے
پیغامات کہیں اور دیکھے جا سکتے ہیں اور نہ ہی انہیں کسی کے ساتھ شیئر کیا
جا سکتا ہے۔حالانکہ انٹرنیٹ صارفین کی زندگی میں واٹس ایپ لازم و ملزم حصہ
بن گیا ہے اور یہ سوشل میڈیا ایپلی کیشن اتنی موثر اور مفید ثابت ہوئی تھی
کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ اس کے صارفین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے
اور دوسری طرف اس میں بدعنوانیا ں اور پریشانیاں بھی دیکھنے کو مل رہی ہیں
بہت سے واٹس ایپ گروپس بنے ہوئے ہیں جس میں گروپ کے ایڈمن اپنے دوستوں کو
شامل کرتے ہیں پھر ان کے واٹس ایپ نمبر لیک ہو جاتے ہیں اور پھر وہ واٹس
ایپ نمبر اور گروپوں میں شامل کئے جاتے ہیں جن میں بہت بدعنوانیاں ہوتی ہیں
اور کوئی تنگ آکر ایسے گروپس سے لیفٹ ہوجاتا ہے جان چھڑانے والے ممبرکو پھر
سے کسی اور گروپ میں ایڈ کرکے مختلف طریقوں سے تنگ کیا جاتا ہے انہیں
بیہودہ ویڈیو ز اور تصویریں زبردست ٹیگ کی جاتی ہیں عزت نفس مجروع کی جاتی
ہے انہیں کھلم کھلا گالیاں بھی دی جاتی ہیں ایسی سنگین صورت حال کو دیکھتے
ہوئے صارف کو اپنا وٹس اپ نمبر تبدیل کرنا پڑتا ہے ،اور ایسے گالی گلوچ
والے بہت سے واٹس ایپ گروپ دیکھنے میں آئے ہیں ،ایسے واٹس ایپ گروپ ان لوگو
ں نے بنائے ہیں جن کو دنیا میں کوئی کام نہیں ان کا کام صرف اور صرف معزز
انسانوں کی عزت نفس کو مجروع کرنا ہوتا ہے ایسے لوگوں نے بہت سے شریف لوگو
ں کا جینا حرام کر دیا ہے اس کے علاوہ بھی اگر اس پہ سرچ کیا جائے تو جو
واٹس ایپ گروپ بنے ہیں یہ انسان کو ذہنی مریض بنا دیتے ہیں جن کو واٹس ایپ
گروپوں میں زیادہ دیر باتیں کرنے کی عادت پڑ جاتی ہے ،ایسے لوگوں کی نیند
پوری ہوتی ہے نہ وہ کوئی دل لگا کے کام کر سکتے ہیں ،واٹس ایپ گروپ تو اب
تماشا سا بن گئے ہیں ہر دوسرا شخص واٹس ایپ گروپ بنا لیتا ہے اور پھر بن
سوچے بن کیسی سے پوچھے جو نمبر سامنے آتا ہے ایڈ کئے جاتے ہیں ، اگر واٹس
ایپ کو صرف کسی مقصد کیلئے استعمال کیا جائے تو اس کے بہت فائدے ہیں انٹر
نیٹ کی سہولت تو اب عام ہے انٹر نیٹ پیکج پر واٹس ایپ پہ آپ یہا ں مرضی فری
آڈیو اور ویڈیوز کال کرتے ہیں جب چاہیں جہاں چاہیں اپنی مرضی کی تصاویر سنڈ
کرسکتے ہیں اور اب واٹس ایپ نے اور بھی سہولتیں مہیا کر دیں ہیں۔آپ واٹس
ایپ کی طرف سے مہیا کیے گئے تمام ٹولز نہایت آسان ہے یہ ایپ خود کار طور پر
آپ کے تمام نلیکٹس (درآمد )کر لیتی ہے اور ساتھ ہی آپ کو یہ بھی بتاتی ہے
کہ آپ کے کانٹیلٹس میں کون کون واٹس ایپ استعمال کر رہا ہے ،آپ اپنے رشتے
داروں اور دوستوں کے ساتھ اپنی تصویریں ،لوکیشن ،ویڈیوز اور سٹیٹس شیئر کر
لیتے ہیں ،آپ واٹس ایپ کو کمپیوٹر پر بھی ایسے ہی استعمال کر سکتے ہیں جیسے
موبائل فون پر کرتے ہیں مگر یہ ہرگز مناسب نہیں کہ آپ اپنے قریب موجود دوست
احباب کو نظر انداز کر کے واٹس ایپ پر دوسرے دوستوں سے چیٹنگ کرنے لگ جاتے
ہیں اب زیادہ طالب علم بھی واٹس ایپ پر لیٹ نائٹ چیٹنگ کرتے رہتے ہیں اور
مختلف ویڈیوز شیئر کرکے اپنا اور اپنے دوستو ں کا دل بہلاتے رہتے ہیں ایسی
بے جا مصروفیت میں سونے کا وقت گزر جاتا ہے جو ان کی جسمانی اور ذہنی صحت
کیلئے نہایت برا اثر ڈالتا ہے جس سے طالب علم کی تعلیم پر بھی بہت برا اثر
پڑتا ہے اور انسان کی جسمانی صحت پر بھی۔استنبول: ترکی کے ماہرین نے پیغام
رسانی کے لیے واٹس ایب کی متبادل ایپلیکیشن متعارف کرادی جس کو سرکاری حکام
استعمال کررہے ہیں جبکہ دو روز میں اسے لاکھوں صارفین نے ڈاؤن لوڈ کیا۔ترک
میڈیا رپورٹ کے مطابق ماہرین نے پیغام رسانی کے لیے ’بِپ‘ BIP ایپلیکیشن
تیار کرلی۔ بپ نامی ایپ کو ایسے وقت میں متعارف کرایا گیا جب واٹس ایپ نے
متنازع پرائیویسی پالیسی پیش کی جس کے تحت کمپنی صارفین کا ڈیٹا دیگر
کمپنیوں کو فراہم کرنے کی مجاز ہوگی۔واٹس ایپ کی پرائیویسی پالیسی پر
صارفین کھل کر تنقید کررہے ہیں جس پر ادارے اور اْس کے سربراہ نے علیحدہ
علیحدہ وضاحتی بیانات بھی جاری کیے مگر وہ صارفین کا اعتماد دوبارہ حاصل
کرنے میں تاحال کامیاب نہیں ہوسکے۔واٹس ایپ کی متنازع پالیسی کے بعد صارفین
نے پیغام رسانی کے لیے متبادل ایپلیکیشنز کا انتخاب کیا جن میں ٹیلی گرام
اور سگنلز قابل ذکر ہیں۔واٹس ایپ نے افواہوں کی ’100 فیصد‘ تردید کردی۔ جب
ترکی نے BIPنامی ایپ متعارف کراوئی تو صارفین کو تیسرا متبادل بھی مل گیا۔
یہی وجہ ہے کہ لاکھوں سے کروڑوں صارفین گوگل پلے اسٹور سے ڈاؤن لوڈ کررہے
ہیں جبکہ اتنے ہی آئی او ایس اسٹور سے بھی ایپ کو حاصل کرچکے ہیں۔
|