جنوبی کوریا کی ایک ٹیکنالوجی کمپنی نے کُتّوں کے
لئے ایک ایسا پٹہ تیار کیا ہے،جس میں مصنوعی ذہانت پر تیار کردہ آلہ نصب
کیا گیا ہے ، یہ آلہ کتے کے بھونکنے کی آواز کا مفہوم انسانوں تک پہنچانے
کی صلاحیت رکھتا ہے، کہ اس وقت بھونکنے والے کتے کے احساسات کیا ہیں؟یعنی
وہ خوش ہے، پریشان یا اداس ہے، غصے میں ہے یا اس وقت کھیلنا چاہتا ہے؟پٹہ
خریدنے والے اس میں لگی ڈیوائس کو اپنے سمارٹ فون سے منسلک کر سکتے ہیں۔
کُتے تو ظاہر ہے پوری دنیا میں پائے جاتے ہیں، مگر اپنے ہاں کُتوں کی اقسام
دنیا بھر سے شاید زیادہ ہی ہوں گی۔ کیونکہ یہاں پالتو کتوں کے ساتھ ساتھ
آوارہ کتوں کی بھرمار ہے، یہ اس قدر زیادہ ہیں، کہ حکومتوں کو باقاعدہ
منصوبہ بندی کرنا پڑتی ہے، کارپوریشنوں کو اہم فیصلے کرنا پڑتے ہیں۔ سب کچھ
کے باوجود کتے کامیاب اور حکومتیں ناکام ٹھہرتی ہیں۔
خواتین اور بچے جب گلی میں نکلتے ہیں تو آوارہ کتوں کے جتھے ہر جگہ
اٹھکیلیاں کرتے دکھائی دیتے ہیں، وہ اگرچہ آپس میں دل پشوری کر رہے ہوتے
ہیں، مگر اپنی خواتین اور بچے اِن صحت مند آوارہ کتوں کو دیکھ کر ہی خوف
زدہ ہو جاتے ہیں۔ بچے بھاگنے کی کوشش کرتے ہیں اور خواتین کے پاس ایسے
مواقع پر چیخ مارنے کا ہتھیار موجود ہوتا ہے، سو وہ موقع ضائع کئے بغیر
اپنا کام کرتی ہیں، تاہم یہ آوارہ کتے بھی گلیوں میں کچی گولیاں نہیں
کھیلتے، کہ ذرا سی چیخ کی آواز آئی تو دُم دبا کر بھاگ نکلے۔ ایسی آوازیں
اُن پر اثر انداز نہیں ہوتیں۔ اتنے بڑے کتے پر چیخ کیا اثر کرے گی کہ ایسی
چیخوں سے چھوٹی سی چھپکلی نہیں ڈرتی۔ تاہم بچوں اور خواتین سے بھی زیادہ
پریشانی بزرگوں کے لئے ہوتی ہے ، کہ اگر انہیں دیکھ کر کُتا بھونکنے لگے تو
وہ نہ بھاگ سکتے ہیں، اور نہ ہی چیخ مارنے کی سکت رکھتے ہیں، ہاں البتہ
انہیں اگر کچھ سہولت ہوتی ہے تو وہ ان کی لاٹھی ہے، کہ یہ سہارا کتے کے لئے
پریشانی کا موجب ہوتا ہے۔ رہ گیا عام آدمی تو وہ اپنے تئیں اس زعم میں ہوتا
ہے کہ کچھ مقابلہ کر ہی لے گا، یا کتوں کو بھگا دے گا یا خود بھاگ نکلنے
میں کامیاب ہو جائے گا۔ اگر یہی آوارہ کتے خدانخواستہ حملہ آور ہی ہو جائیں
تو پھر نہ بھاگنے سے کام بنتا ہے، نہ چیخیں کام دیتی ہیں اور نہ ہی کمزور
کی لاٹھی کوئی رنگ دکھاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اپنے معاشرے میں آوارہ کتوں کے
کاٹنے کی خبریں عام ہوتی ہیں، اور جوابی کارروائی کے طور پر حکومت ایکشن
لینے کا فیصلہ کر لیتی اور اِ ن کی تلفی کے احکامات جاری کر دیتی ہے۔
اب اگر ڈیوائس آپ کی جیب میں ہے، تو کتوں کے پاس سے بے خطر گزرا جا سکتا
ہے۔ اگر کوئی کتا آرام کر رہا ہے اور آپ کو دیکھ کر ایک آنکھ کھول کر غراتا
ہے تو اُس سے ڈرنے کی قطعاً ضرورت نہیں، آپ جان لیں گے کہ وہ آپ کا حال چال
پوچھ رہا ہے، یا ویسے ہی کوئی خود کلامی کر رہا ہے۔ اگر وہ آپس میں کُشتی
کر رہے ہیں اور چی چوں کی آوازیں آرہی ہیں، تو ایسی آوازوں سے کوئی فرق
نہیں پڑتا۔ اگر کچھ کتے بھونکتے ہوئے آپ کی طرف پیش قدمتی کرتے دکھائی دیں،
تو فوراً اپنے سمارٹ فون کو حرکت میں لائیں اور معلوم کریں کہ آخر یہ کس
نیت سے بھونک رہے ہیں؟ اگر آپ کا فون آن کرنے سے قبل ہی آپ کے قریب پہنچ
جائیں اور آپ کی ٹانگیں بھاگنے کی بجائے خوف سے بے جان ہو جائیں تو آپ کی
قسمت۔ اگر آپ موٹر سائیکل وغیرہ پر جارہے ہیں اور یہی کتے آپ کے پیچھے
بھونکتے ہوئے آئیں تو کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے سمارٹ فون کے ذریعے یہ
جانیے کہ وہ غصے میں ہیں، مذاق میں ہیں یا پھر گانا گا رہے ہیں، ’’سہانوں
وی لے چل نال وے، بابو سوہنی گڈی والیا‘‘۔
اِس نئی ایجاد سے قبل ہم لوگ کُتوں کے بارے میں ہمیشہ اس غلط فہمی میں ہی
رہے کہ کتوں کا کام بھونکنا اور کاٹنا ہی ہے۔ ہم کتوں کی ہر بھونک کو غصہ
اور نفرت کی نگاہ سے ہی دیکھتے رہے، اور یہی اندازہ لگاتے رہے۔ اب اپنے
اندر ہمت پیدا کرنے کی ضرورت ہے، اگر کتے بھونکتے ہوئے آپ کی طرف بڑھیں تو
پریشان نہ ہوں، ہو سکتا ہے وہ کھیل رہے ہوں، ممکن ہے مذاق کے موڈ میں ہوں،
یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ کو معلومات دے رہے ہوں، کہ ہم نے تو کچھ نہیں کہا
، اگلے موڑ پر جو کُتے بیٹھے ہیں اُن کی نیت ٹھیک نہیں، یا یہ کہ وہ آپ سے
محض شرارت کر رہے ہوں۔ سب کچھ معلوم کرنے کے لئے آپ کے پاس سمارٹ فون ہونا
ضروری ہے،اور اُس ڈیوائس کا کنکشن جو کُتوں کے گلے میں ڈالے گئے پٹے میں
ہے۔ ظاہر ہے اس قدر زیادہ آوارہ کتوں کے گلے میں اتنی ڈیوائس نہیں ڈالی
جاسکتیں۔ بلی کے گلے میں گھنٹی باندھنے والا معاملہ ہی ہے۔ امید ہے جنوبی
کوریا کی مذکورہ کمپنی پالتو کتوں کے ساتھ ساتھ ہمارے آوارہ کتوں کے لئے
بھی کوئی ڈیوائس تیار کر دے گی، جسے کُتے کے گلے میں ڈالے بغیر ہی بس
موبائل کا رُخ کتے کی طرف کریں اور اُس کے ارادے جان جائیں، تاکہ اپنی جان
بچائیں، ہاں اگر موبائل آن کرنے اور متعلقہ ایپ آن کرنے تک کُتے نے آن لیا
تو اس میں جنوبی کوریا کی کمپنی کا کوئی قصور نہ ہوگا۔
|