ملیریا علاج اور احتیاط

مچھر دنیا میں انسانوں کا سب سے بڑا قا تل سمجھا جاتا ہے سالانہ اس سے متاثر افراد کی تعداد کروڑوں تک جا پہنچتی ہے ۔اسی معمولی سے کیڑے سے پھیلنے والی ایک بیماری ملیریا بھی ہے یہ ایک قدیم ترین بیماری ہے 2700 برس قبل مسیح میں بھی ملیریا کی مجودگی کے ثبو ت ملے ہیں یہ دنیا میں سب سے زیادہ پھیلی ہوئی بیماری ہے اور طبی چیلنجوں میں سے ایک ہے ۔یہ ایک متعدی مرض ہے یہ پروٹوزوا کی کلاس سپوروزووا اور اسکے جینس پلازموڈیم کی وجہ سے پھیلتی ہے ۔ہر سال پوری دنیا میں 350 سے لے کر 500 ملین کے قریب لوگ ملیریا کا شکار ہوتے ہیں اور بر وقت علاج نہ کروانے سے موت بھی ہو سکتی ہے ۔ملیریا سے زیادہ تر افریقی ممالک متاثر ہوتے ہیں اسکے علاوہ امریکہ اور ایشیا بھی اس مرض سے متاثر ہیں ۔ہر سا ل 25 اپریل کو "یوم ملیریا "منایا جاتا ہے تا کہ اس سنگین مرض سے متعلق لوگوں میں شعور پیدا ہو سکے ۔

بیماری کا حملہ :
ما دہ اینوفلیز مچھر کسی ملیریا سے متاثر شخص کو کاٹتی ہے تو جرثومہ مچھر میں منتقل ہو جاتا ہے اور اسکے جسم میں نمو پا تا ہے اور جب یہ ما دہ مچھر کسی دوسرے شخص کو کاٹتی ہے تو پلازموڈیم جرثومہ اس شخص کے خون میں شامل ہو جاتا ہے یہ جرثومہ اس شخص کے جگر میں ہفتوں ،مہینوں یا سا لوں تک نمو پا تے ہیں جب انکی تعداد بڑھ جاتی ہے تو ملیریا کا حملہ ہوتا ہے ۔

بیماری کی علامات :
*بخار
*جسمانی کمزوری
*بخار چڑھنے سے پہلے سردی اور کپکپاہٹ ہونا اور جب بخار اترتا ہے تو پسینہ آنا ۔
*متلی اور قے ہونا ۔
*ہاضمہ خراب ہونا ۔
*سردرد
*پٹھوں کا دکھنا ۔
*پیٹ کمر اور جوڑوں میں درد ہونا ۔
*کھانسی اور گھبراہٹ ہونا ۔
علاج :
*اینٹی ملیریا ادویات (کونین کلورو کوین )سے اسکا علاج کیا جاتا ہے ۔
*الٹی کی صورت میں گلوکوز انجکشن دیے جاتے ہیں تا کہ پانی کی کمی نہ ہو ۔
*اور بیماری کی نوعیت ،عمر اور شدت کے مطابق اسکا علاج تجویز کیا جاتا ہے ۔
غذا :
ملیریا کے دوران غذا کو تین مرحلوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔
١-تشخیص کے پہلے ہفتے میں زیادہ سے زیادہ کینو کا جوس دینا چاہیے ۔
٢-ایک ہفتے بعد تین دن تک گریپ فروٹ ،پپیتا ،سیب اور انناس دینا چاہئے ۔
٣-تین دن کے بعد مکمل ٹھوس غذا (پھل ،سبزی اور اناج )دیے جاسکتے ہیں مگر نرم کر کے ۔
پیچدگیاں :
*دماغ کا خلل
*خون کی سرخی میں کمی
*جھٹکے
*اچانک بیماریوں کا حملہ
*گردے فیل ہونا
*کوما ۔
احتیاطی تدبیر :
*یہ بیماری ایک شخص سے دوسرے کو پھیلتی ہے اس لیے گندی سرنج اور اوزار وغیرہ سے بچنا چاہیے ۔
*کھڑے پانی میں مچھروں کی افزائش ہوتی ہے اس لیے ٹھرے ہوے پانی میں جراثیم کش ادویات ڈالنی چاہیے ۔
*دروازے اور کھڑکیوں میں باریک جا لی لگا نی چاہیے ۔
*نکاسی آب کا نظام درست ہونا چاہئے ۔
*گھر میں مچھر ما ر اسپرے کرنا چاہئے ۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Rizwana aziz
About the Author: Rizwana aziz Read More Articles by Rizwana aziz: 33 Articles with 33403 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.