|
|
کہتے ہیں کہ مثبت تنقید ہمیشہ بہتری کا سبب بنتی ہے لیکن ہر ایک کی اتنی
برداشت نہیں کہ وہ تنقید سہہ سکے اور کچھ لوگ تنقید کرتے ہوئے یہ بھلا دیتے
ہیں کہ کہیں ان کی کہی ہوئی بات انہی کے گلے نا پڑجائے۔۔۔لیکن شوبز انڈسٹری
میں آج بھی کچھ ایسے دبنگ نام ہیں جو سمجھتے ہیں کہ ان کی تنقید سامنے والے
میں کوئی بہتری لا سکتی ہے اس لئے کہہ دینے میں کوئی مضائقہ نہیں۔۔۔ حال ہی
میں گلوکارہ شاہدہ منی جی نے ایک شو میں کچھ گلوکاروں کے بارے میں اپنی
رائے دینی تھی اور انہوں نے بہت کھل کر اس کا استعمال کیا |
|
آئمہ بیگ |
گلوکارہ آئمہ بیگ کے لئے شاہدہ منی نے الفاظ کا ایک خزانہ ہی کھول دیا۔۔۔ان
کا کہنا تھا کہ سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ مجھے اس کا گانا ناک سے سنائی
دیتا ہے۔۔۔یہ گلے کی جگہ ناک کا استعمال کرتی ہے اور میں اسے نمبر کیا دوں،
کیا یہ کوئی ریس کا گھوڑا ہے۔۔۔آئمہ بیگ کو اپنی گلوکاری میں گلے کا
استعمال کرنا ضروری ہے ورنہ ان کی گائیکی میں کوئی بہتری نہیں آپائے گی۔۔۔ |
|
|
بلال سعید |
گلوکار بلال سعید کے لئے شاہدہ منی تو الفاظ ہی ڈھونڈتی
رہیں۔۔۔ان کا کہنا تھا کہ یہ اچھا پرفارمر نہیں ہے اورریاض کی سخت ضرورت
ہے۔۔۔بلال سعید کے بارے میں بات کرتے ہوئے خود شاہدہ منی کے پاس اتنے الفاظ
تھے کہ انہوں نے سوچا کہ بات کو سنبھالنے کے لئے لفظ با ادب کا اضافہ کردوں
ورنہ لگے کا کہ شاید دشمنی ہے۔۔۔میزبان نے کہا بھی کہ بلال سعید کے تو اتنے
کامیاب گانے ہیں تو اس پر بھی وہ کہنے لگیں کہ گانوں کا مشہور ہوجانا اتنا
اہم نہیں لیکن وہ پرفارمنس نہیں دیتا۔۔۔ |
|
|
عاطف اسلم |
گلوکار عاطف اسلم کی تصویر پر انہوں نے کہا کہ اب بہتر
ہوگئے ہیں ۔۔۔ورنہ ان کی قسمت نے ساتھ دیا۔۔۔کیونکہ قوالی کے بعد سے ان کی
آواز کے گر پتہ چلے اور انہوں نے بہت دل سے اس قوالی تاجدار حرم کو پڑھا۔۔۔ |
|
|
علی ظفر |
علی ظفر کے لئے انہوں نے کہا کہ یہ بہت محنتی ہے اور میں
نے تو اسے پہلی ہی پرفارمنس میں کہہ دیا تھا کہ یہ بہت آگے جائے گا۔۔۔یعنی
علی ظفر کی آواز تو اچھی ہے ہی ساتھ میں ان کی محنت بھی نظر آتی ہے۔۔۔ |
|