للن ، کلن اور جمن کا انوکھا جشن جمہوریہ

للن سنگھ نے کلن پانڈے سے پوچھا کیوں پنڈت جی یہ چھٹی کے دن صبح صبح کہاں کی تیاری ہے؟
کلن نے جواب دیا سنگھ صاحب یہ سوال تو میں آپ سے بھی پوچھ سکتا ہوں؟
ہم تو ترنگا لے کر جارہے ہیں اس لیے ہمیں کوئی روک نہیں سکتا لیکن آپ تو دفتر کے موڈ میں لگتے ہیں یہ دیش دروہ (وطن سے غداری )ہے۔
ترنگا ہاتھ میں لینے سے کیا ہوتا ہے میں تو پرچم کشائی کے لیے لال قلعہ جارہا ہوں۔
ہم بھی کوئی تفریح کے لیے تھوڑی نا جارہے ۔ ہم سنگھو بارڈر پر جارہے ہیں ۔ آپ بھی چلیے ۔
ارے بھائی میری توسرکاری ڈیوٹی ہے ۔ محکمہ میں بڑے سخت احکامات جاری کیے گے ہیں اس لیے لال قلعہ جانا ہی پڑے گا
اچھا سمجھ گیا لیکن ہماری کوئی مجبوری نہیں ہے ہم تو برضا و رغبت جارہے ہیں ۔
ارے بھائی تمہاری کیا بات ؟ ایک بار سرکاری ملازمت کرکے دیکھو ساری آزادی ہوا ہوجاتی ہے۔
اچھا ایک بات بتاو اگرخود وزیر اعظم نے بھی سنگھو بارڈرپرآنے کا پروگرام بنا لیا تو کیاہوگا ؟
تب تو ہم بھی ان کے پیچھے پیچھے چلے آئیں گے لیکن ان کی طرح اڑیل انسان آسانی سے نہیں بدلتا ۔
جی ہاں یہ بات سارا ملک جان چکا ہے ، انہیں یہ قانون معطل کرنے پر راضی کرنے کے لیے کسانوں کودو ماہ سخت سردی میں احتجاج کرنا پڑا۔
ہاں بھائی لیکن وہ کچھ تو مانے۔ تمہارے کسان تو ٹس سے مس نہیں ہوئے ۔ انہیں کچھ لے دے کر مان جانا چاہیے ۔
اگر کسی کے گھر میں چوری ہوجائے اورچور مال سمیت رنگے ہاتھ پکڑے جانے پر لین دین کرنے لگے تو کیا اسےکچھ لے دے کر چھوڑ دیا جائے گا؟
لیکن یہ چوری چکاری درمیان میں کہاں سے آگئی؟
پانڈے جی کیا بچے کی طرح کھول کر بتانا پڑے گا؟ اس قانون نے کسانوں کی روزی ، ان کے حقوق اور وقار پر سیندھ لگائی ہے اسی لیے تو آج یہ ریلی ہے۔
ارے بھائی احتجاج کرنے کے لیے بھی ان لوگوں نے یوم جمہوریہ کا انتخاب کیا ۔ کسی اور دن کرتے اس تقریب کے رنگ میں بھنگ کرنے سے کیا فائدہ؟
رنگ میں بھنگ تو مہمان خصوصی برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے ڈال دیا ۔
ا وہو وہاں کورونا کے وائرس نے نیا روپ دھارن کرلیا ہے اس لیے انہوں نے معذرت کرلی ۔
ارے بھائی اپنے وائرس نے بھی تو ۲۰۱۹ کے بعد نیا روپ دھارن کرلیا ۔
آپ کیا کہہ رہے ہیں میں نہیں سمجھا؟
ارے یہی پہلے تو اچھے دن کی باتیں ہوتی تھیں اب رام مندر کی کہانی چلر ہی ہے۔
وہ تو ٹھیک لیکن بورس جانسن کی معذرت سمجھ میں نہیں آئی ۔ کیا اس نئے جرثومہ سے لڑ رہے ہیں۔ چند گھنٹوں کے لیے تو آجاتے تو کیا بگڑ جاتا ؟
ارے بھائی کورونا سے کون نہیں ڈرتا ؟ موت کا ڈر تو سب کو ہوتا ہے۔
ارے بھائی جو ایک بار بیمار ہوکر اچھا ہوجائے اس کے جسم میں مزاحمت پیدا ہوجاتی ہے
تو کیا اس کے آگے کورونا بے اثر ہوجاتا ہے۔
جی کورونا ایک بار ہار جائے تو بھاگ جاتا ہے۔
اچھا تب تو یہ ایک بہانہ ہے ۔لگتا ہے وہ کسان رہنماوں کے دباو میں آگئے ؟
ارے ابھی تو ہمارے وزیر اعظم دباو میں نہیں آئے تو بورس جانسن پر دباو کیسے پڑسکتا ہے؟
اوہو آپ نہیں سمجھے انہیں کوئی قانون واپس تھوڑی نا لینا ہے ۔ بس ہندوستان آنے سے انکار کرکے انہوں نےاپنے پنجابی ووٹرس کا دل جیت لیا ۔
اچھا ! اور ہمارے پردھان سیوک ؟
انہوں نے اپنے کسانوں کا دل توڑکر انہیں ناراض کردیا ۔
اوہو تب تو ان کو اگلا الیکشن جیتنا مشکل ہوجائے گا۔
مشکل نہیں ناممکن ہے ۔ اس لیے بعید نہیں کہ یہ فقیر آدمی انتخاب سے قبل اپنا جھولا اٹھا کر چل دے ۔
اگر یہ ہوگیا تب تو کسانوں کی بہت بڑی جیت ہوگی۔
اسی لیے تو میں سنگھو بارڈر پر جارہا ہوں ۔ میں تو کہتا ہو آپ بھی چلیں ۔
نہیں بھائی مجھے معاف کرو نوکری کا سوال ہے ۔ ایسا کرو آپ بھی میرے ساتھ لال قلعہ چلو اس مبارک دن احتجاج کرنا مناسب نہیں ہے۔
اچھا پانڈے جی یہ بتاو جس برطانوی سامراج نے ہمیں برسوں غلام بنائے رکھا وہاں کے وزیراعظم کو اس مبارک دن بلانا کیسا ہے؟
جی ہاں للن سنگھ صاحب وہ تو مناسب قدم نہیں تھا مگر اب چونکہ مہمان نہیں آرہا ہے اس لیے آپ تو احتجاج چھوڑ کر چل سکتے ہیں ؟
دیکھیے پانڈے جی آپ اس ریلی کو بار بار احتجاج کہہ کرکے توہین کررہے ہیں ۔ یہ بھی یوم جمہوریہ کی ایک تقریب ہی ہے؟
اچھا تو پھر لال قلعہ کی پرچم کشائی اور اس میں کیا فرق ہے؟
یہی کہ وہاں غلام بنانے والوں کو بلایا گیا تھا تو یہاں آزادی کی علامت گاندھی جی کے راج گھاٹ پر خراج عقیدت پیش کیاجائے گا ۔
تو کیا یہ آزادی اور غلامی کی جنگ ہے ؟
جی ہاں گاندھی جی نے گوروں کے خلاف آزادی کی جدوجہد کی تھی اور کسان کالوں کی غلامی کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں ۔
بھائی للن سنگھ یہ کہہ کر تو تم نے مجھے بھی رغبت دلا دی۔اب میرا بھی من کرنے لگا ہےلیکن اگر کوئی پوچھے کہ تم کسان نہیں ہو ؟ یہاں کیوں آئے تو؟
بھائی کسان نہیں انسان تو ہو ۔ یہ انسانیت کی لڑائی ہے ۔
جی ہاں للن سنگھ ۔ تم سے بات کرکے مجھے بھی ایسا لگنے لگا ہے۔
بہت خوب میں تو کہتا ہوں میرے ساتھ چلو ۔ ایسا موقع پھر نہیں آئے گا ۔ ابھی نہیں تو کبھی نہیں ۔
ہاں وہ تو ٹھیک ہے لیکن اس ریلی میں چلنے کے لیے ہمارے پاس ٹریکٹر کہاں سے لائیں گے؟
اوہو پانڈے جی کسان کا دل اور ٹریکٹر بہت بڑا ہوتا ہے۔ وہ ایک ٹریکٹر پر کئی لوگوں کو سوار کرسکتا ہے۔
اچھا لیکن پھر بھی کوئی جان پہچان تو ہونی چاہیے ویسے بھی میں چہرے اور لباس سے کسان نہیں لگتا۔
اس سے کیا ہوتا ہے؟ ویسے اپنے پاس ایک ٹریکٹر کا بھی بندوبست ہے۔
وہ کیسے ؟
اپنے جمن خان نے کل ہی مہندرا شو روم سے نیا ٹریکٹر خریدا ہے۔ چلو انہیں کے ساتھ چلتے ہیں۔
جمن سیٹھ ؟ وہ تو بلڈر ہیں انہیں بلڈوزر خریدنا چاہیے یہ ٹریکٹر کیوں خرید لیا ؟
کمال کرتے ہیں پانڈے جی بلڈر کا بلڈوزر سے کیا لینا دینا ؟
ارے بھائی آج کل شہروں میں کوئی خالی جگہ تو ہے نہیں اس لیے پہلے کسی جھوپڑ پٹی پر بلڈوزر چلانا پڑتا ہے تب جاکر کوئی ٹاور تعمیر ہوتا ہے۔
اچھا اچھا سمجھ گیا ۔ یہ راستے تو آپ جیسے بابو لوگ ہی جانتے اور بتاتے ہیں ۔ ہم جیسا عام آدمی یہ حربے نہیں جانتا۔
اچھا یہ بتاو کیا جمن سیٹھ نے کبھی ٹریکٹر چلایا ہے؟
چلایا تو نہیں ہے لیکن انہیں چلانا آتا ہے؟
اچھا وہ کیسے؟
وہ کہہ رہے تھےمیں کار چلانا جانتا ہوں اور جو گاڑی چلانا جانتا ہو اس کے لیے کیا مشکل ؟ وہ دیکھو سامنے سے جمن خان اپنے نئے ٹریکٹر پر آرہے ہیں۔
کلن پانڈے نے حیرانی سے پوچھا ارے بھائی جمن آپ نے یہ ٹریکٹر کیوں خرید لیا؟
کیسی بات کرتے ہیں پانڈے جی ٹریکٹر ریلی میں ہم کسی اور کی سواری پر تھوڑی نہ چلیں گے ۔ اس لیے خرید لیا ۔
وہ تو ٹھیک ہے لیکن ریلی کے بعد آپ اس کا کیا کریں گے ؟
میں اسے اپنی اگلی نسلوں کے لیے یادگار کے طور پر چھوڑ کر جاوں گا؟
للن نے تعجب سے پوچھا اگلی نسلوں کا اس سے کیا تعلق ؟
ارے بھائی انہیں بھی تو پتہ چلنا چاہیے کہ ہندوستان کی دوسری جنگ آزادی میں ان کے آبا و اجداد نے کس شان سے حصہ لیا تھا ۔
کلن پانڈے نے پوچھا لیکن اس کا کیا فائدہ ؟
جمن نے ہنس کر کہا یہ ٹریکٹر انہیں یاد دلائے گا اگر تیسری جنگ آزادی کی ضرورت پڑے تب بھی وہ پیش پیش رہیں ۔
اس دوروان للن سنگھ ٹریکٹر کے داہنے اور کلن پانڈے بائیں جانب ٹریکٹر پر سوار ہوچکے تھے اور یہ ننھا سا قافلہ آزادی کا انوکھاجشن منانے کے لیے چل پڑا تھا۔


 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2124 Articles with 1449646 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.