|
|
کہتے ہیں کہ میاں اور بیوی ایک گاڑی کے دو پہئے ہوتے ہیں اور دونوں کو
ایک ساتھ رہنے کے لئے بہت کچھ قربان کرنا پڑتا ہے۔۔۔اکثر بیویوں کو کہا
جاتا ہے کہ وہ اپنا مزاج، اپنا انداز، اپنے شوق قربان کرتی ہیں ۔۔لیکن
منیب بٹ کو جاننے کے بعد اندازہ ہوا کہ اگر شوہر چاہے تو وہ بھی خود کو
بدل سکتا ہے اور ہر دفعہ بیوی کا ہی بدلنا ضروری نہیں۔۔۔ |
|
منیب بٹ کا کہنا ہے کہ مجھے غصہ بالکل نہیں آتا۔۔۔اور اگر آتا بھی ہے تو
میں سمجھانے والا انداز اختیار کرتا ہوں۔۔۔لیکن ایمن کا غصہ اتنا خطرناک ہے
کہ کوئی سوچ نہیں سکتا۔۔۔چاہے اس غصہ کی عمر ایک منٹ ہو لیکن وہ ایک منٹ آپ
کو آپ میں نہیں رہنے دیتی۔۔۔میں ہمیشہ ایمن کی کاؤنسلنگ کرتا ہوں اور کہتا
ہوں کہ یہ اہمیت نہیں کہ آپ کیا کہہ رہے ہیں لیکن یہ اہم ہے کہ آپ کے کہنے
کا انداز کیا ہے۔۔۔ |
|
|
|
ایمن اور منال دونوں ہی ایک جیسی ہیں اور ان دونوں میں
بھی اگر لڑائی ہو تو اکثر منیب ہی صلح کرواتے ہیں۔۔۔کسی بھی بچوں والی بات
پر یہ دونوں لڑ سکتی ہیں اور پھر یہ مسائل مجھ تک پہنچتے ہیں۔۔۔جیسے تم
مجھے چھوڑ کر پہلے کیوں نکل گئیں۔۔۔مجھے ساتھ کیوں نہیں لیا وغیرہ۔۔۔اور
پھر یہ بات بڑھ جاتی ہے صرف غصہ کی وجہ سے۔۔۔ |
|
ایمن کافی جذباتی ہے۔۔۔منیب کا کہنا ہے کہ بچے رف اور ٹف اچھے لگتے ہیں اور
میں بچوں کے گرنے پر جذباتی نہیں ہوتا۔۔۔لیکن ایمن بیٹی کو لے کر بہت
جذباتی ہے۔۔۔اسے بستر کا کونا لگ گیا اور خون نکلا تو ایمن نے رو رو کر برا
حال کرلیا۔۔۔بیٹی بھی گھبرا گئی کہ ماما اتنا کیوں رو رہی ہیں۔۔منیب کا
کہنا تھا کہ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کس کو سنبھالوں۔۔۔ایمن کو یا بیٹی کو۔۔۔ |
|
ایمن کا خود بھی یہ ماننا ہے کہ منیب کو لوگوں کی صحیح پہچان ہے جبکہ میں
لوگوں کو نہیں سمجھ پاتی۔۔۔میں شاپنگ پر اتنا پیسہ خرچ کرتی ہوں کہ لوگوں
کو حیرت ہوتی ہے۔۔۔جب یہ حال ہی میں ترکی گئے تو دونوں کے سامان کا وزن
جاتے ہوئے ملا کر پچپن کلو تھا لیکن واپسی پر ایک سو بیس ہوچکا تھا۔۔۔ایمن
الگ سے شاپنگ کا خرچہ رکھ دیتی ہے اور پھر اس میں کچھ نہیں بچتا۔۔۔ |
|
|
|
منیب کا کہنا ہے کہ میں نے شادی کے بعد سے اپنے دوستوں میں آنا جانا بہت ہی
کم کردیا ہے اور گھر ، بیوی اور بیٹی کو زیادہ وقت دیتا ہوں کیونکہ بیوی
میرا نتظار کرتی ہے اور اس کا حق ہے کہ میں اسے وقت دوں۔۔۔ |