لال قلعے پر جھنڈا لہرانے والا بھاجپائی ایجنٹ نکلا‘اگر کوئی مسلمان ہوتا تو۔۔۔

محترم قارئین کرام :۲۶ جنوری کو آپ نے دیکھا کہ بی جے پی گورنمنٹ کے تین زرعی قانونوں کے خلاف تحریک کرنے والے کسان ٹریکٹر ریلی کے ساتھ آئی ٹی اواور لال قلعہ میں پہونچنے میں کامیاب ہوگئے جہاں پر ان کے اور پولیس کے درمیان زبردست تصادم ہوا، پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے داغے۔ جھڑپ کے دوران اتراکھنڈ کے رہائشی ایک کسان کی موت بھی ہو گئی ہے۔ بعد میں تصاویر اور ویڈیوز آئے کہکسانوں نے لال قلعہ پر پہنچ کر اپنی تنظیم کا جھنڈبھی ا لہرا دیاہےاورفصیل پر بڑی تعداد میں کسان چڑھ کرنعرے لگانے لگے ،دوسری طرف دہلی پولس نے بڑی تعداد میں کسانوں کو وہاں دیکھ کر راستہ خالی کردیا اور انہیں روکنے کی کوشش بھی نہیں کی جو کہ ایک سوالیہ نشان کھڑے کررہا ہے۔ تفصیلات یہ ملی کہ دہلی پولیس کے طے کیے گئے راستہ کی بجائے بڑی تعداد میں مظاہرین کسان دوسرے راستہ سے دہلی میں داخل ہوئے اور لال قلعہ تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔ یہاں سینکڑوں کسانوں نے اپنے ہاتھوں میں اپنی تنظیم کے جھنڈے تھامے ہوئے تھے۔ ان میں سے ایک کسان نے آگے بڑھتے ہوئے لال قلعہ پر لگے کھمبے پر اپنا جھنڈا لہرا دیا۔

خیر کسان پریڈ نکالنے کے دوران پولیس کے ساتھ ہونے والی جھڑپ میں ایک کسان کی موت بھی واقع ہو گئی ہے۔ جان گنوانے والا کسان اتراکھنڈ کا رہائشی اور اس کا نام نونیت تھا۔ مظاہرین کا الزام ہے کہ نونیت کی موت پولیس کی گولی لگنے سے ہوئی ہے۔۔۔۔۔۔اس سے پہلے کسان سنگھو بارڈر، غازی پور بارڈر سمیت کئی بارڈر پر بیریکیڈ توڑ کر دہلی میں داخل ہوئے۔اس دوران مکربا چوک، ٹرانسپورٹ نگر، نوئیڈا موڑ، اکشر دھام پر پولیس کے ساتھ تصادم ہوا۔ مظاہرین کو روکنے کے لئے پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے اور لاٹھیاں چلائیں لیکن کسان تصادم کے ساتھ آگے بڑھتے گئے۔ آئی ٹی او کے پاس بڑی تعداد میں کسان ٹریکٹر کے ساتھ جمع ہوکر انڈیا گیٹ کی طرف بڑھنے لگے۔ پولیس نے مظاہرین کو روکنے کی ناکام کوشش کی لیکن وہ نہیں رکے۔

زرعی قانون کے خلاف پچھلے دو مہینوں سے تحریک کرنے والے کسانوں کی مکربا چوک پر پولیس کے ساتھ ایک سازشی جھڑپ ہوئی اور حالات پر قابو پانے کے لئے پولیس نے آنسو گیس کے گولے چھوڑے اور لاٹھی چارج کیا۔ اس کے ساتھ اکشردھام کے پاس بھی کسانوں کو آگے بڑھنے سے روکنے کے لئے پولیس نے آنسوں گیس کے گولے چھوڑے۔

اس سے پہلے سنجے گاندھی ٹرانسپورٹ نگر میں کسانوں کو تتربتر کرنے کے لئے پولیس نے آنسوگیس کا استعمال کیا۔ سنگھو بارڈر سے کسانوں کی ٹریکٹر ریلی یہاں پہنچی تھی۔ پولیس نے کسانون کو آئوٹرٹر رنگ روڈ کی طرف بڑھنے سے روکنے کے لئے آنسو گیس کے گولے چھوڑے اور لاٹھیاں چلائیں، لیکن کسان پولیس بندوبست کو توڑتے ہوئے آگے بڑھ گئے۔ اس دوران کچھ پولیس اہلکار اور کچھ کسان بھی زخمی ہوئے۔۔۔۔۔۔۔۔

ایک طرف جہاں ’ٹریکٹر پریڈ‘ کے دوران نوجوان کسان کی موت کی خبریں سامنے آ رہی تھی، وہیں دوسری طرف دہلی پولس نے دعویٰ کیا ہے کہ مظاہرین کسانوں کے حملے میں 83 پولس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔ دہلی پولس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پولس اہلکاروں نے بہت صبر کے ساتھ کام کیا لیکن مظاہرین تشدد اور توڑ پھوڑ پر آمادہ تھے۔۔۔۔۔۔

لیکن دوستو کیا آپ کو پتہ ہے کہ اس تشدد اور توڑ پھوڑ کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے۔ آپ جان کر حیران رہ جائیں گے لیکن حیران ہونے کی کوئی بات نہیںہے۔ کیونکہ جس مقصد کے لئے بھاجپ نے ستتا حاصل کی ہے وہ اپنا کام کرتی جارہی ہے۔اور ان کے مقصد اور منشور کے بیچ میں جو بھی آئے وہ اسے روندنے کا کام کررہی ہے۔۔۔۔چاہے پھر اس کے لئے انہیں فسادات ہی کیوں نہ کروانے پڑے۔۔۔۔

دراصل دوستو کل۲۶ جنوری کو ہوئی کسانو ںکی یہ ریلی بہت ہی پرامن اور اچھے طریقے سے جاری تھی لیکن جس طرح سے آپ نے این آر سی اور سی اےے کے خلاف ہوئے مظاہروں میںدیکھا تھاکہ جے این یو کے طلباء وطالبات کی صف میں گھس کر آر ایس ایس اور بجرنگ دل کے غنڈوں نے جو تباہی مچائی اور طلباء وطالبات کو نقصان پہنچایاتھا اور ساتھ ہی دہلی فسادات میں پولس کے بھیس میں موجو دیہی فرقہ پرست غنڈوں نے تشدد بھڑکایا تھا بالکل اسی طرح کل کے کسانوں کے آندولن اور ریلی کو بھنگ کرنے اور تشدد بھڑکانے کا کام آر ایس ایس کی سیاسی پارٹی بی جے پی کا ایک لیڈر جو کہ پنجاب کا اداکار بھی ہے اور سنگر بھی ہے اور وہ پنجاب میں ممبر آف پارلیمنٹ سنی دیول کا خاصم خاص ہےجس کا نام دیپ سدھو ہے۔ جس نے پتہ نہیں اپنے غنڈوں کے ساتھ مل کر کسانوں کے آندولن کو تشدد میں بدلا تو بدلا ساتھ ہی لال قلعے پر چڑھ کر ترنگا کو نکال کر کسانوں کے خالصتان والے جھنڈے کو لہرانے کا کام بھی کیا۔ جس کے بعدوہاں کا ماحول کافی خراب ہوگیا تھا۔ بھیڑ میں گھسے یہ بھاجپائی غنڈوں نے پولس پر حملے بھی کئے جس میں کئی پولس والے زخمی بھی ہوئے۔ اور پھر جوابی کاروائی میں کسان بھی کافی تعداد میں زخمی ہوئے ہیں۔۔۔جس کے بعد گودی میڈیا پر بھو بھو کرنے والے اینکروں نے تو زمین آسمان ایک کرکے رکھ دیا کہ کسانوں نے یہ غلط کیا ہے۔انھو ںنے ایسا نہیں کرنا چاہئےتھا۔۔

کسان دہشت گرد ہے۔ کسانوں کوملک کے باہر بھیج دینا چاہئے ۔۔۔کسانو ںکو وہ کردینا چاہئے۔ ۔۔۔اور اتنا ہوا کھڑا کیا گیاکہ مانو کسان اس وقت سب سے بڑے غنڈے اور دشت گرد ہیں۔یعنی کہ کسانوں کو بدنام کرنے کی سپاری اوپر سے مل چکی تھی۔۔۔۔پھر وہ دیپ سدھو نامی شخص جس نے لال قلعہ پر ترنگا جھنڈا نکال کر وہاں خالصتانی جھنڈا لگایا اس کے پیچھے ایک بڑی سوچی سمجھی اور گہری سازش مانی جارہی ہے۔ ۔۔۔۔۔۔لیکن دوستوذراایک منٹ کے لئے سوچئے اگر جھنڈا لگانے والا اور احتجاج کرنے والا اگر مسلمان ہوتا تو سوچو کیا ہوتا۔۔۔اب تک تو شوٹ کرنے کے آرڈر بھی مل گئے ہوتے۔گودی میڈیاتو ویسے بھی انگار لگانے کا کام کرتے رہتا ہے اگر کوئی مسلمان رہتا تو اب تک ملک بھر میں یہ گودی میڈیا والے فسادات کروادئے ہوتے۔او رنہ جانے کیا کیا ہوگیا ہوتا۔۔۔۔۔خیرکسانوں نے آندولن کے بعد کہا کہ ہمارا اس دیپ سدھو نامی شخص سے کوئی لینا دینا نہیںہے کسان لیڈروں نے الزام لگایا کہ دیپ سدھو نے ہی احتجاجی مظاہرہ کررہے لوگوں کو بھڑکانے کا کام کیا ہے ۔بھارتیہ کسان یونین ہریانہ کے صدر گرونام سنگھ نے دیپ سدھو پر الزام لگایا کہ اس نے کسانوں کو اکسانے اور گمراہ کرنے کام کیا ہے۔ ۔۔انھوں نے مزید کہا کہ یہی غنڈہ دیپ سدھو اس نے ہی کسانوں کو لال قلعہ تک لے جانےکا کام کیا ہے ۔۔۔کیونکہ کسان کبھی بھی وہا ںجانے کے حق میں نہیں تھے۔

گرنام سنگھ کے علاوہ سورواج پارٹی کے یوگیندر یادو نے بھی دیپ سدھو پر الزامات لگائے ہیں کہ وہ کئی دنوں سے آندولن کو بھڑکانے کا کام کررہا تھا۔ہمارے بار بار سمجھانے کے بعد بھی وہ ماننے کے لئے تیار نہیں ہورہا تھا۔ آخر کار اس نے آج ہمارے اس بڑے اور زبردست آندولن میں آگ لگانے کا کام کر ہی لیا۔
دوستو آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ یہ دیپ سدھو نامی شخص فلم ادکار اور ممبر آف پارلیمنٹ سنی دیول کے لئے الیکشن میں ایجنٹ کے طور پر کام کرچکا ہے ساتھ ہی امت شاہ اورمودی کے ساتھ اس کی کئی تصاویریں بھی موجود ہیںجو اس بات کو Confirmکراتی ہے کہ وہ بی جے پی اور آر ایس ایس کے لئے کام کرتا ہے۔اور اسی نے ہی اس کسان آندولن کو خراب کرنے کا کام کیا ہے۔ کسانوں نے یہاں تک کہا کہ ہم نے دلی پولس کو اس کے بارے میں آگاہ بھی کیاتھا اور اس کے خلاف کاروائی کے لئے کہا بھی مگر دلی پولس نے اس کو ایک بار بھی گرفتار نہیں کیا۔اور نہ ہی اس کے خلاف کوئی کاروائی کی گئی۔ ۔۔۔۔

کیونکہ دوستو اس کامیاب ہورہے کسان آندولن کو اصل میں ختم کرنے کی اور ناکام بنانے کی سازش رچی جاچکی تھی اور پوری پلاننگ ہوچکی تھی۔جس طرح کی سازش جے این یو اور شاہین باغ کو ختم کرنے کی رچی گئی تھی۔

ایک طرف گودی میڈیا پوری طرح سے کسانو ںکے پیچھے پڑا ہوا تھا اور پھر اسی دیپ سدھو ایجنٹ نے کسانوں کا روپ دھارکر کل آر ایس ایس اور بی جے پی کے ایجنٹ ہونے کی بات پر مہر لگادی اور کسانو ںکے آندولن کو پوری طرح ستیاناس کرنے کے لئے تاریخی لال قلعہ پر ترنگا نکال کر وہاں پیلا خالصتانی جھنڈا لہرادیا۔

ایسے میں دو ستو یہ بات قابل ذکر ہے کہ جب گودی چینلوں کو پہلے سے سب باتیں پتہ چل جاتی ہے تو پھر انہیں دیپ سددھو کے بارے میں کیوں نہیں پتہ تھا۔۔۔اور پھرکسانو ںکے لیڈروں کی جانب سے دلی پولس کو بار بار اس دیپ سدھو کے تعلق سے کاروائی کے لئے کہا گیا تو پھر انھو ںنے کاروائی کیو ںنہیں کی۔۔۔۔یعنی کہ ایک مکمل سازش اورگہری چال چلی گئی تھی کسانوں کے آندولن کو ختم کرنے کے لئے۔۔۔۔دوستو اسی کے ساتھ ساتھ ایک اور خاص بات میں آپ کو بتادوں۔۔۔۔ یعنی کہ گودی میڈیا کی میں پول کھول دوں اور وہ یہ کہ جس طرح سے گودی چینلوں نے دن بھر یہ کہہ کر کسانوں کو بدنام کرنے کی کوشش کی اور ان کے آندولن کو ختم کرنے کی سپاری لی اور یہ کہا کہ دیکھو کسانوں نے ترنگا جھنڈے کو نکال کر وہاں خالصتانی یعنی سکھوں کا خاص جھنڈا لہرایا ہے جو کہ سنویدھان کے خلاف ہے ملک کی ایکتا کے خلاف ہے اور انھوں نے بہت ہی دیش دروہی کام کیا ہے ۔۔۔اور نہ جانے جھنڈا نکالنے کے تعلق سے کیا کیا کہہ ڈالا۔

۔۔۔اور ساتھ ہی چاٹوکر اینکر جن میں امیش دیوگن،رجت شرما، انجنا اوم کشپ،روبیکا لیاقت،اور ترپاٹھی سمیت تمام گودی چینل والوں نے اپنے ٹویئٹر کے ذریعے بھی یہ بتانے کی کوشش کی کہ دیکھو کسانوں نے کس طرح ایک جھنڈے کا اپمان کیا ہے۔۔۔۔جبکہ دوستوتحقیق کرنے پر پتہ چلا کہ وہ آ رایس ایس اور بجرنگ دل کا غنڈہ دیپ سدھو جسے یہ کام سونپا گیا تھا کہ وہ ترنگے جھنڈے کو نکال کر وہاں پیلا جھنڈا لگادے۔۔۔لیکن وہ ایسا کرنے میں ناکام رہا اور اس نے لال قلعہ کے نیچے والے حصے میں جاکر وہ پیلا جھنڈا لہرادیا۔۔۔جبکہ ترنگا جھنڈا اپنی جگہ موجود تھا اسے کسی نے بھی چھونے یا نکالنے کی کوشش ہی نہیں۔۔۔۔اور یہ گودی چینل والوں نے ویڈیو ایڈینٹگ اور فوٹوز کو الگ الگ اینگل سے دکھاکر یہ بتانے اور دکھانے کی کوشش کی کہ دیکھو کسانوں نے کس طرح سے ملک کے قومی پرچم کی توہین کی اور اس کی بے عزتی کی ہے۔۔۔۔جبکہ دوستو ایسا کچھ نہیںہوا۔۔۔کیونکہ بھاجپ آر ایس ایس اور بجرنگ دل جو چاہتی تھی دیپ سدھو وہ نہیں کرپایا ۔۔ہاں اس نے کسان ریلی کو تشدد میں ضرور بدل دیا۔لیکن گودی میڈیاکے بارے میں آپ کو بتادو ںکہ اسے جھنڈے کا اپمان اس وقت نظر نہیں آتا ہے جب ادے پور کی عدالت کی عمارت پر چڑھ کر آر ایس ایس کے غنڈوں نےجب زعفرانی جھنڈا لہرایا تھا تب یہی گودی میڈیا کو سانپ سونگھ گیا تھا تب انہیں کچھ نظر نہیں آرہا تھا

جب آر ایس ایس کے غنڈے نعرے لگاتے ہوئے عدالت کے کام کاج میں دخل اندازی کررہے تھے اور عدالت کے اوپر جاکر زعفرانی آر ایس ایس کا جھنڈا لگاچکے تھے۔۔۔۔لیکن جب گودی میڈیا کو کچھ نظر نہیں آیا۔۔۔اس کے علاوہ آپ نے دیکھا کہ دلی فسادات کے دوران مسجدوں پر بھی بھگوے پرچم لہرئےگئے۔۔۔جن میں کاراوان نگر کی مسجد اور اشوک نگر کی مسجدبھی شامل ہیں۔۔۔

خیر کہنے کا مقصد یہی ہے جو میں پچھلے کئی پرائم ٹائم میں کہتا آرہا ہوں کہ اس ملک میں اقلیتوں کو دبانے اور ملک کو ہندوراشٹر کی طرف ڈھکیلنے کا کام ایک خطرناک سازش اور چال کے تحت کیا جارہا ہے۔جس میں گودی میڈیا پوری طرح سے حکومت کے ساتھ ملا ہوا ہے جس کو ہم سب کو سمجھنا ہوگا لوگوں کو بیدار کرنا ہوگا۔سیکولر ہندوئوں کے سامنے حقیقت کو لانا ہوگا۔ انہیں بتانا ہوگا اور سمجھانا ہوگا کہ دیکھو آپ جس کو آنکھیں بند کرکے ووٹ دیتے ہیں وہ ملک میں ہندو مسلم کرنے کا کام کررہے ہیںاورملک کو تباہ وبرباد کرتے جارہے ہیں۔۔۔۔جنھیں ملک کی سالمیت سے کوئی لینا دینا نہیںہے۔۔۔۔بس اللہ رحم کرے۔۔۔

چلئےقارئین کرام اللہ سے دعا ہے کہ اللہ اس ملک کی ہر فتنہ وفساد سے حفاظت فرمائے۔ ۔۔۔لوگوں میں تفرقہ ڈالنے والے پھوٹ ڈالنے والے اور فساد بھڑکانے والوں کو کیفر کردار تک پہنچادے۔اور ان مکاروں کی ہر سازش وفتنہ کی پول کھول کر رکھ دے۔اور۔۔اور خاص طور سے سارے عالم کے مسلمانو ںکی جان مال عزت وآبرو کی حفاظت فرمائے۔۔۔اور اللہ آپ تمام کو بھی اپنی حفظ وامان میں رکھے۔

بولا چالا معاف کرا۔۔۔زندگی باقی تو بات باقی ۔۔۔رہے نام اللہ کا۔۔۔۔اللہ حافظ۔۔۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 

syed farooq ahmed
About the Author: syed farooq ahmed Read More Articles by syed farooq ahmed: 65 Articles with 52256 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.