پاکستان کی تعریف کرنے والی 2 ایسی غیرملکی خواتین جنہوں نے بھارت کی بولتی بند کروا دی

image
 
وکیل اچھا نہ ہو تو بے گناہ بھی پھانسی پر چڑھ جاتا ہے۔ قیام پاکستان سے لے کر اب تک ہمارے تمام حکمرانوں نے اپنی بساط کے مطابق پاکستان کے خلاف مفی پروپیگنڈا مہم کو ناکام بنانے کیلئے کردار ادا تو کیا لیکن اس کے خاطر خواہ نتائج ہمیں نظر نہیں آتے۔ لیکن اگر مخالف کیمپ سے ہی وطن عزیز کیلئے صدائے خیر بلند ہو تو بھارت کے پسینے اور دشمنوں کے چھکے چھوٹ جاتے ہیں۔
 
پاکستان مخالف سازشی عناصر کے ہاتھوں کے طوطے اڑانے والوں کی فہرست محض گنتی کے چند نفوس نہیں۔ لیکن اگر ان میں سے چند ایک کا تذکرہ کرلیا جائے تو دل حب الوطنی سے سرشار ہوجاتا ہے اور بدگمانیوں کی گھٹا چھٹ جاتی ہے۔ یہ ایسے غیر ملکی مہمان ہیں، جو پاکستان کے حق میں رطب اللسان ہیں۔
 
سنتھیا رچی ایک امریکی خاتون ہیں، گو کہ ہم وطنوں کی اکثریت ان کو ان کی ایک سیاسی جماعت کے ساتھ 2019 سے شروع ہونے والے تناؤ کی وجہ سے جانتی ہے لیکن درحقیقت وہ 2010 میں ایک پاکستانی نژاد امریکی کے اکسانے پر پاکستان آنے کیلئے آمادہ ہوئیں۔
 
image
 
2016تک وہ پاکستان کے لئے ایک خیر سگالی سفیر بن چکی تھیں۔ ٹوئٹر پر وہ پاکستان کے خلاف بولنے والوں کو قائل کرتیں، اور گرجتی برستی نظر آتی تھیں۔ انہوں نے نہ صرف پاکستان میں اپنی سیاحت کی تصاویر کو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کیا بلکہ ٹوئٹر کے ذریعے لوگوں کے سوالات کا جوابات دے کر ان کے ذہنوں کو چھائی بدگمانیوں کی دھند کو بھی دور کیا۔
 
خاتون نے خیبر پختونخوا، سندھ، لاہور، اسکردو سمیت پاکستان بھر کا سفر کیا اور ٹوئٹر کے ذریعے اپنی تصاویر کو شیئر کرنے کے ساتھ ساتھ انفرادی طور پر پاکستان کے بارے میں پوچھے گئے سوالات کے جوابات بھی دیئے ۔اپنے ایک سے زائد ٹوئیٹس میں انہوں نے پاکستان اور پاکستانیوں کے بارے میں لکھا تھا کہ غیرمعمولی ملک اور لوگ، جسے بلاشبہ متعدد چیلنجز کا سامنا ہے مگر یہاں اختلافات سے زیادہ اشتراک دیکھنے میں آتا ہے۔
 
حیرت انگیز ملک، جس کے سفر کے دوران میں نے بہت دیکھا اور بہت کچھ سیکھا، اس کے علاوہ خوراک کے باعث وزن میں بھی کچھ اضافہ ہوا۔ پاکستان اور اس کے لوگ بہت پسند آئے، جو حیرت انگیز حد تک مہمان نواز ہیں۔ پاکستان کو فوٹو شاپ کی کوئی ضرورت نہیں، پاکستان ایڈونچر ٹریول کے لیے قدرتی اور جادوئی مناظر سے بھرپور ہے۔ پاکستان کے مخالفین جب ان سے یہ سوال کرتے کہ قدرتی مناظر اور مہم جوئی کی اس وقت تک کوئی اہمیت نہیں جب تک سیکیورٹی مسائل حل نہیں ہوجاتے تو ان کا جواب اس سوال سے شروع ہوتا تھا کہ کیا کسی فرد کی اہمیت اس وقت ختم ہوجاتی ہے جب اس کے بازو میں کینسر ہوجائے؟ نہیں، آپ جسم کو کینسر سے نجات دلاتے ہیں، تو ایسا ہی ایک قوم بھی کرتی ہے۔
 
image
 
ہسپانوی خاتون کلارا اریگھی بھی دنیا کے دیگر لوگوں کی طرح پاکستان کے خلاف اتنی باتیں سن رکھی تھیں کہ جب (2016 میں) ان کو دفتر کی جانب سے پاکستان جانے کی ہدایت کی گئی تو ان کا متھا ہی گھوم گیا۔ فی الفور انہوں نے نہ جانے کے عذر تراشنے کیلئے کاغذ قلم تھام لیا۔ فیس بک پر انہوں نے اپنی پوسٹس میں انکشاف کیا کہ اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ سمجھتی تھیں کہ ان کو جس ملک بھیجا جارہا ہے وہاں دھول مٹی سے اٹی ہوئی سڑکوں، ٹریفک اژدہام اور بدبودار گدھوں کے درمیان زندگی گزارنا پڑے گی ۔
 
ظاہر ہے کوئی بھی ذی شعور ایسا کب چاہے گا۔ان کے ذہن میں تاثر تھا کہ پاکستان گولیوں، دھماکوں، دہشت گردی اور بدنظمی کا شکار ہے، لیکن پاکستان میں ان پر جو بیتی اس نے ان کے خیالات کو یکسر بدل کر رکھ دیا ۔
 
کلارا نے لکھا کہ پاکستان جانے سے قبل کئی لوگوں نے انھیں تنبیہہ کی تھی کہ مت جاؤ، بیمار ہوجاؤ گی، فوڈ پوائزن ہوجائے گا، دوسرے کا مشورہ تھا، اپنی ملازمت ہی چھوڑ دو تاکہ پاکستان نہ جانا پڑے، تیسرے کا فقرہ تھا کہ پاکستان تو نہیں البتہ میرا بنگلہ دیش جانا ہوا ہے، یہ بالکل ویسا ہی ہے، بھارت اور افغانستان جیسا۔
 
image
 
لیکن کلارا کو کہیں سے یہ بھی سننے کو ملا کہ جب آپ پاکستان جائیں گی تو آپ 2 مرتبہ روئیں گی، پہلی مرتبہ جب آپ کو وہاں بھیجا جائے گا اور دوسری مرتبہ جب آپ وہاں سے واپس آئیں گی۔ کلارا نے اپنی پوسٹس میں تسلیم کیا ہے کہ واقعی 7 ماہ میں ‘میں دو مرتبہ روئی۔ ارض پاک کے حسن نے کلارا کو ششدر کردیا تھا۔
 
اس نے لکھا، پاکستان کا قدرتی حسن، ثقافت، شہر، سب کچھ، ہر چیز ان چھوئی محسوس ہوتی ہے۔ اس نے پاکستان کے خوبصورت پہاڑی علاقوں کا دورہ کیا، جھیلوں میں تیراکی کی، مساجد کا دورہ کیا اور تو اور چائے کے کپ بھی جی پھر کے پیئے۔ ان گنت دیسی کھانوں کا چٹخارا لیا۔ وہ لکھتی ہے کہ اس کے باوجود نہ کبھی فوڈ پوائزن ہوا، نہ ہی بیمار ہوئی۔
 
کلارا قیام کے دوران پاکستان کے آموں کی تو تعریف کرتے نہ تھکی۔ پاکستان کی خوبی بیان کرنے میں اس کا اصل نکتہ یہ تھا کہ یہ اہم نہیں ہے کہ یہ ملک کتنا خوبصورت ہے، یہ اہم ہے ک یہ آپ کو ہمیشہ یاد رہتا ہے کہ آپ نے یہاں کیا محسوس کیا۔ کلارا نے پاکستان کو پوری دنیا کا مہمان نواز ترین ملک قرار دیا، اس نے پاکستانیوں کو ناقابل بیان حد تک گرم جوش اور خالص کہا، اس نے ساری دنیا کو جتلایا کہ جس طرح پاکستان میں خوش آمدید کہا گیا ایسا پہلے کبھی نہ ہوا تھا، پاکستان کو ایک ایسا معاشرہ قرار دیا جو گزشتہ کئی سالوں سے پِس رہا ہے لیکن نہایت تحمل مزاج ہے۔
 
image
 
اس نے ساری دنیا کو چیلنج کیا کہ پاکستان آئیں اور اسے بالکل پسند نہ کریں، (دراصل یہ کہنے کی ضرورت ہی نہیں کہ آپ پاکستان کو پسند کریں کیوں کہ) اب تک کوئی ایسا شخص نہیں ملا، جس نے پاکستان کو پسند نہ کیا ہو۔ کلارا نے پاکستان میں 7 خوبصورت ماہ گزارے لیکن وہ چاہتی ہیں کہ ہر کوئی اس شاندار دیس کو ایک موقع ضرور دے۔
YOU MAY ALSO LIKE: