لہو رنگ کشمیر ۔۔۔۔۔

 یوم کشمیر پانچ فروری کو منانے کا مقصد کشمیری عوام سے یکجہتی کرنا ہے۔ لیکن افسوس کہ بات نصف صدی سے یکجہتی ، مزاکرات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں سے آگے نا بڑھی ۔کشمیر میں خون مسلم پانی کی طرح بہایا گیا۔ کہیں بنت حوا کا تارتار ہوا آنچل کہیں بے کڑیل جوانوں کے لاشے جنہیں دیکھ کر آسمان بھی اپنی نگاہیں موڑ لے ۔بلکتے بچوں کی فلک شگاف آہیں ایسی ہیں کہ عرش الہی ہلا دیں لیکن اقوام عالم کا ضمیر مردہ ہے۔ رنگ کائنات میں ڈوبا مسلماں خواب غفلت میں مدہوش ہے۔ ایک طرف کفار کی سامراج قوتیں دوسری طرف مسلم امة کی مجرمانہ خاموشی۔ آہ!!!کہ وادی کا گوشہ گوشہ چیخ چیخ کہ اپنا نوحہ سناتا ہے کہ کالی کملی والے کی محبوب امت جس کے لے کئی راتوں کا سکوں قربان کر کے رب کے حضود امتی امتی کی صدائیں لگائیں،وہ کس حال کو پہنچ گئی ؟؟؟ وہ عجیب زمانہ وہ عصرِ زوال آ گیا جس کے بارے میں آقائے دوجہاں نے فرمایاتھاکہ کفار میری امت پر ایسے ٹوٹ پڑیں گے جیسے بھوکے کھانے پر ٹوٹ پڑتے ہیں ۔

لاریب کہ اس حالت زار کو پہنچنے کی اہم وجہ مسلمانوں کا تسبیح کہ دانوں کی طرح ٹوٹ کر بکھر جانا ہے۔ اتحاد مسلم تعصبات اور مسلک کے چنگل میں قید ہے۔ آج کا مسلماں قرآن وسنت سے نابلد بتان خون و مسلک کی پوجا میں لگا ہے۔ ہم نے صبغة الله کو چھوڑ کر فرقے ،مذھب اور قومیت کا رنگ اختیار کر لیا ہے۔ اصلاح کے ضمن میں کسی جم غفیر کی تلاش نہیں ،کسی مسیحا کا انتظار نھیں ہمیں بس وہ چنیدہ لوگ چاہئے جوامت کے بکھرے موتیوں کو ایک لڑی میں پرونے کا عزم رکھتے ہوں، جو امت کا بار غم اٹھا نے کا حوصلہ رکھتے ہوں،جن کے دل امت کےلیئے تڑپتے ہوں ،جو مسلمانوں کی حالتِ زار سے بے چین ہوکر رب کے آگے گڑگڑاتے ہوں ،جو اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کےلیئے اپنے حصے کے چراغ روشن کرتے ہوں۔ بخدا ایسے لوگ بہت نایاب ہیں ڈھونڈنے سے نہیں ملتے لیکن اگر میں اور آپ تہہ دل سے سچی کاوش کریں تو خدا اپنے فرشتوں سے بھی اپنے بندوں کی نصرت کرے گا ۔

کیونکہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو چکی کہ کشمیر کی آذادی صرف اور صرف جہاد کے ذریعے ممکن ہے۔انڈیا کے اگست ۲۰۱۹ کے گھنونے اقدام کے بعد کشمیر کے معاملے پر قانونی اور عالمی دباؤ ڈالنا ممکن نہیں ، اب کشمیر انڈیا کا ریاستی اندرونی معاملہ ہے۔ جب تک وہ کشمیر کی خصوصی حثیت یعنی کہ متنازعہ علاقہ پر بحال نہیں کرتا آگے بڑھنا ممکن نہیں۔

وہ قربانیوں پر قربانیاں دے رہے ہپں اور ہم عوام۔کو صرف مذاکرات ، عالمی برادری اور یو این کا لالی پاپ دے رہے ہیں۔ آئی ایس پی آر ہر سال ایک گانہ ریلیز کر کے سرخ رو نہیں ہو سکتا۔ نغمے تو کیا آذان بھی بے روح ہے جس میں سوزِ بلالی نہیں، وہ تلاوت بھی بے اثر ہے جس میں عمل نا کیا جائے۔
آپ خود بتائیں کہ اگر آپ کے گھر ڈاکو گھس آئیں اور آپ کی خواتین سے چھیڑ خانی کریں تو آپ کیا کریں گے؟؟ گٹار پکڑ کر گائیں گے ڈاکو جا جا میرے گھر سے نکل جا؟؟؟ جیسے کشمیریوں کے ساتھ کر رہے ہیں؟؟؟ کیا آپ کا فہم قبول کرتا ہے کہ یہ کھوکھلے نغمے اور نعرے دشمن کو آنکھیں دکھانے کے لیے کافی ہیں؟؟ سو اب اس مسئلے کا واحد حل جہاد فی سبیل اللہ ہے!!!

ڈائیلوگ کا راگ اور یو این کا انتظار چھوڑیں نعرۂ تکبیر بلند کریں اور کفار کی صفوں میں گھس جائیں۔
حکمرانوں!!!

غیرت ایمانی کو جگاؤ !! علی المرتضی کی ذولفقار آٹھاؤ!! قرآن کی آیات تھامو!! عشق نبی کا سرمہ لگاؤ! شہادت حسین کی قسم کھاو! اور ان بے کسوں اور مظلوموں کے کیے راہ حق میں نکل کھڑے ہو!!!

مین پوچھتی ہوں ٹک ٹوکی مسلمانوں !! تمہاری غیرت کہاں گئی ؟ وہ قوت کہاں گئی جس نے روم و یران کے محل مسمار کر دیے تھے؟ کشمیر کی راہیں تکتی ہیں کہ وہ بیٹے کہاں گئے جو ٹینکوں کے آگے بم باندھ کر لیٹ گئے تھے؟ وہ بیٹیاں کہاں گئیں جن کے خطبوں نے یزید کے ایوانوں میں تہلکا مچا دیا تھا ؟؟؟
تھے تو آبا وہ تمہارے ہی مگر تم کیا ہو
ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر منتظرِ فروا ہو۔

 

Hafsa Saqi
About the Author: Hafsa Saqi Read More Articles by Hafsa Saqi: 49 Articles with 49524 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.