ایوان بالا میں گزشتہ دنوں تعلیمی اداروں میں عربی لازمی
پڑھانے کا بل منظور کیا گیا ۔جس کا بنیادی مقصد قرآن پاک سمجھنے کی اہلیت
پیدا کرنا ہے۔علاوہ ازیں اسلام سمیت مسلمانوں کی تاریخ و فلسفہ سمیت دیگر
علوم کے اعلیٰ ترین خزینے عربی زبان کی کتابیں ہیں۔ جس سے استفادہ ممکن
بنایا جا سکے۔مغرب کے پاس فلسفہ کے زیادہ ترعلوم عربی زبان کے تراجم سے
کشید کردہ ہے۔اہم ترین یہ بھی ہے کہ قرآن کی زبان عربی ہے۔عربی سیکھنے سے
قرآن کو بہتر طریقے سے پڑھا ،سمجھا جا سکتا ہے۔
عربی زبان سے قرآن پاک کو پڑھنا،سمجھنا بھی سہل ہوجائے گا۔دینی مدارس سمیت
مساجد اور گھر وں میںصرف قرآن پاک پڑھانے کو ترجیح دی جاتی ہے۔قاری حضرات
اور احفاظ اکرام قرآن پڑھتے تو ہیں مگر انہیں یہ معلوم نہیں ہے کہ قرآن
کی تعلیمات کیا ہیں۔قرآن میں کیا کہا گیا ہے۔قرآن میں ہمیں کیا تعلیم دے
رہا ہے۔
عربی زبان کو بطور لازمی مضمون پڑھانا کئی پہلوؤں سے سود مند ثابت
ہوگا۔بالخصوص علماء سومذہب کے حوالے سے دیدہ دلیری سے لوگوں کو گمراہ نہیں
کرسکیں گے ۔ تفرقہ بازی اور دکانداریوں میں بھی فرق پڑے گا۔مذکورہ بل مذہبی
جہالت دور کرنے میں بہت مدگار رہے گا۔یہ کام بہت پہلے کیا جانا بہت ضروری
تھا ۔ دیر سے ہی سہی درست کیا ہے۔
پارلیمان کو مزید اقدام کرنے کی ضرورت ہے۔قرآن پاک کوترجمہ کے ساتھ پڑھانے
کا قانون بھی بنانا چاہیئے اور خاص کر دینی مدرسوں کوپابند کیا جائے کہ
ترجمہ کے بغیر قرآن مجید نہ پڑھایا جائے۔صرف وہی اساتذہ قرآن کی تعلیم
دیں جو ترجمہ جانتے ہیں۔
قرآن پاک کا لفظی ترجمہ میں کوئی ہیر پھیر بھی نہیں کیا جا سکتا ہے۔اگر
کوئی ڈنڈی مارتا ہے تو فوری پکڑا جاتا ہے۔عمومی سطح پر ترجمہ کاری کے فن کی
بجائے آسان و سہل لفظی ترجمہ کی ضرورت ہے ۔جو عام قاری سمجھ سکے اور کسی
گمراہی کا شکار نہ ہو۔مولوی تفرقہ اور نفرت پر مبنی تقریریں کرتے ہوئے یہ
سمجھیں کہ سننے والے بھی سمجھتے ہیںاور جواب بھی دے سکتے ہیں۔
پاکستان میں اردو ترجمہ کا رجحان جنم لے رہا ہے۔کافی ادارے قرآن پاک کے
اردو ترجمہ کے فروغ کےلئے کام کررہے ہیں ۔راولپنڈی میں نعیم عصمت ایڈووکیٹ
نے 2018 میں رکوع انٹرنیشنل کے نام پر ادارہ قائم کیا ہے ۔جس کے تحت صرف اس
کام پر توجہ دی جارہی ہے کہ قرآن کو سمجھ کر پڑھیں ۔ابتدا میں انہوں نے
میں ہوں اندھا بہرا مسلمان کے سلوگن کے اس خیال کو اجاگر کیا کہ اگر قرآن
کے معانی و مطالب کا معلوم نہیں ہے تو مسلمان اندھا بہرا ہے۔حقیقت بھی یہی
ہے۔اندھی عقیدت اور جذبات کے باعث پاک سر زمین میں عدم برداشت اور شدت
پسندی نے بے شمار ذہین ترین شخصیات کی جان لی ہے۔سچائی اور درست خیالی کفر
بن کر رہی ہے۔کئی بے گناہ مارے جا چکے ہیں۔
رکوع انٹرنیشنل کے قیام اور قرآن کو ترجمہ کے ساتھ پڑھانے کی تحریک پیدا
کرنے کا بنیادی مقصد بھی یہی ہے کہ لوگوں میں وسعت قلبی پیدا ہو اور برداشت
سے ایک دوسرے کی بات سنیں ۔تحقیق کی طرف آئیں اور درست خیالی کو
اپنائیں۔محض عقیدت اور جذبات سے کام نہ لیں۔
عمومی طورپر قرآن کو سمجھنے کی بجائے محض ثواب کےلئے تلاوت کیا جاتا
ہے۔قرآن پاک کوقوانین الہیہ،دینی تعلیم کی بجائے ثوابی کتاب کے طور لیا
جاتا ہے۔ کرایے پر بچے منگوا کر میت پر پڑھانے کا کلچر عام ہے۔رشوت اور
ناجائز ذرائع سے کمائے ہوئے پیسے بےدریع خرچ کیے جاتے ہیں اور قرآن پڑھوا
کر ثواب دارین حاصل کیا جاتا ہے۔
دسویں جماعت تک عربی پڑھنے والے طالب علم کم ازکم قرآن کاترجمہ ضرور کر
سکیں گے اور قرآن کی آیات کے معانی اور مطالب سے ضرور واقف ہوجائیں گے۔اس
کا بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ مذہب کا بطور ہتھیار استعال کرنے کے رجحان میں
خاطر خواہ کمی آئے گی۔مذہبی انتہاپسندی اور شدت پسندی ختم ہوگی۔
|