کیا واقعی بہنوئی کی عزت بہن کی عزت ہے-- ہر وقت داماد کے صدقے واری جانے کا نقصان کس کس کو؟

image
 
سسرال اگر بہو کا ہو تو معاملہ پھر سنبھلا رہتا ہے لیکن اگر داماد کا ہو تو ایک ایک قدم بھی پھونک کر رکھنا پڑتا ہے۔ کیونکہ بیٹی کے مستقبل اور گھر کا دارومدار داماد کے موڈ پر ہے اس لئے کسی بھی طرح داماد صاحب کی ناراضی مول نہیں لی جاسکتی- اس کے ساتھ ہی اس بات کا خیال بھی رکھنا پڑتا ہے کہ کچھ ایسا نہ ہوجائے کہ داماد جی اپنا ڈیرا مستقل سسرال میں ہی ڈال لیں۔ نیچے ہم بتائیں گے کچھ ایسے اصول جنہیں اپنا کر داماد کے ساتھ رشتے میں بہترین توازن قائم کیا جاسکتا ہے۔
 
خاص موقعوں پر خود دعوت دیں
عید، بکرا عید یا گھر کی ہونے والی تقریبات میں دامادوں کو خصوصی طور پر خود دعوت دیں۔ آج کل ٹیلیفون اور موبائل کے ہوتے ہوئے یہ کوئی اتنا مشکل کام نہیں البتہ اس طرح کرنے سے فائدہ یہ ہوگا کہ جہاں داماد کو عزت اور رتبے کا احساس ہوگا وہیں ایک طرح سے تنبیہہ بھی ہوجائے گی کہ سسرال میں دعوت خاص مواقعوں تک ہی محدود ہوتی ہے۔ اور اب داماد کی عزت میں ہی آپ کی بیٹی کی عزت ہے۔ اس طرح کرنے سے باقی گھر والوں کو بھی بہنوئی اور نندوئی کا جائز مقام سمجھنے میں مدد ملے گی۔
 
بہو اور دیگر بیٹیوں کو داماد کے آگے پیچھے نہ بھیجیں
اس بات کی اہمیت کو سمجھیں کہ بہو اور باقی بیٹیاں گھر کے داماد کے لئے نا محرم ہیں۔ بلا ضرورت ان کو داماد کی خاطر مدارت کے لئے بھیجنا مناسب نہیں۔ نیز اس سے بہو کے ساتھ بھی تعلقات خراب ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ یہ ذہن میں رکھیں کہ ہر انسان کی ایک عزت نفس، مزاج اور وقار ہوتا ہے جسے قائم رکھنا اس کے اپنے ہاتھ میں ہوتا ہے۔
 
image
 
خاطر مدارات میں کمی نہ کریں
داماد صاحب کی خاطر مدارات میں کسی قسم کی کمی نہ ہونے دیں جو بھی مناسب اہتمام کیا جاسکتا ہے ضرور کریں- لیکن اس کے لئے گھر کے کسی فرد کو ان کے غلام کے طور پر نہ پیش کریں۔ مثال کے طور پر اکثر گھروں میں دیکھا جاتا ہے کہ ساس یا سسر کسی چھوٹے سالے کو داماد کی خدمت پر ہی معمور کردیتے ہیں جو کہ صحیح رویہ نہیں ہے- اس سے اکثر دامادوں کو بلاوجہ غرور اور تکبر کا احساس ہوتا ہے۔ اور پھر کئی برس گزر جانے کے بعد بھی اکثر وہ سالے کی عزت نفس پر چوٹ کرنے سے نہیں چوکتے۔
 
زیادہ دیر ٹہرنے پر مجبور نہ کریں
اگر داماد کو کہیں جانا ہے تو ایک یا دو بار رکنے کا کہہ دینا کافی ہوتا ہے اس سے زیادہ کا اصرار مناسب نہیں۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آپ کے اصرار پر وہ ٹہر جائے لیکن ان کا اپنے کام کا نقصان ہوجائے جس کا غصہ بعد میں آپ کی ہی صاحبزادی پر اترے۔ اسی طرح کھانے پینے یا دیگر معاملات میں بھی یہی رویہ اپنائیں۔ کھانے پینے پر زبردستی نہ کریں۔
 
image
 
داماد کے سامنے بیٹی کے ساتھ بھی احترام سے پیش آئیں
یہ وہ نکتہ ہے جو اکثر گھرانوں میں فراموش کردیا جاتا ہے کہ بیٹی اگر گھر آئی ہے تو تمام گھر والے اسے پرانے ہنسی مذاق سے چھیڑتے ہیں جو اکیلے میں تو مناسب ہے لیکن داماد خصوصاً نئے دامادوں کے آگے ایسا کرنا ایک برا تاثر قائم کرتا ہے۔ اگر آپ اپنی بیٹی کی عزت کریں گی تو داماد کے دل میں بھی بیوی کا احترام پیدا ہوگا ورنہ وہ یہی سوچے گا کہ اس کو اس کے اپنے گھر میں کوئی کچھ بھی کہہ دیتا ہے تو میں کیوں پیچھے رہوں۔ اسی طرح داماد کے ساتھ بھی احترام اور فاصلے کے ساتھ پیش آئیں اور باقی گھر والوں کو بھی ایسا ہی رویہ اپنانے کو کہیں۔ آپ کا داماد کے ساتھ احترام کا تعلق بیٹی کو بھی شوہر کی عزت کرنے کی ترغیب دے گا۔
YOU MAY ALSO LIKE: