اب تک کی بڑی خبریہ ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے
سینٹ کے الیکشن کا شیڈول ک جاری کردیاہے جس کے مطابق چاروں صوبائی اسمبلیوں
اور قومی اسمبلی میں سینیٹ انتخابات کے لیے 3 مارچ کو پولنگ ہوگی، پولنگ کا
عمل 3 مارچ کو صبح 9 سے لے کر شام 5 تک جاری رہے گا۔ اسلام آباد کے لیے
اسپیشل سیکریٹری الیکشن کمیشن سیکرٹریٹ ظفر اقبال حسین، پنجاب کے لئے
صوبائی الیکشن کمشنر غلام اسرار خان، سندھ کیلیے صوبائی الیکشن کمشنر اعجاز
انور چوہان، خیبرپختونخوا کیلئے صوبائی الیکشن کمشنر شریف اﷲ جب کہ
بلوچستان کیلیے صوبائی الیکشن کمشنر محمد رازق ریٹرننگ افسر ہوں گے جبکہ
انتخابی شیڈول کے تحت امیدوار 12 اور 13 فروری تک کاغذات نامزدگی جمع کرا
سکیں گے، امیدواروں کی فہرست 14 فروری کو جاری کی جائے گی، امیدواروں کے
کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 15 اور 16 فروری کو ہو گی، امیدواروں کے
اعتراضات 19 اور 20 فروری کو نمٹائے جائیں گے، الیکشن کمیشن امیدواروں کی
نظرثانی شدہ فہرست 21 فروری کو جاری کرے گا جب کہ سینیٹ انتخابات سے
دستبردار ہونے کے لئے امیدوار 22 فروری تک کاغذات واپس لے سکیں گے۔ اس
بارالیکشن کی خاص بات یہ ہے کہ 11مارچ کو 52 سنیٹرز اپنی مدت پوری کرکے
ریٹائر ہو جائیں گے تاہم سینیٹ کی 48 نشستوں پر انتخابات ہوں گے، اس طرح
ایوان بالا کے ارکان کی تعداد 100 ہوجا ئے گی۔ سینیٹ میں انتخابات متناسب
نمائندگی اور سنگل ٹرانسفر ایبل ووٹ کی بنیاد پر ہوں گے، سیکرٹ یا اوپن
ووٹنگ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ریفرنس کے فیصلہ کے بعد ہوگا،
پنجاب اور سندھ میں11، 11، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں 12، 12اور اسلام
آباد کی2 نشستوں پر پولنگ ہوگی۔ شیڈول کااعلان ہوتے ہی تحریک انصاف کے
رابطوں میں تیزی آگئی، حکومتی جماعت پی ٹی آئی 6 سیٹیں ملنے کے لئے پرامید
ہے، پنجاب سے سینیٹ کے ٹکٹ کے 10 سے زائد خواہشمندوں کے نام سامنے آئے ہیں
جن میڈ سینٹرل پنجاب سے عمر سرفراز چیمہ، اعجاز چوہدری اور ظہیر عباس ٹکٹ
کے خواہشمند ہیں جبکہ نارتھ پنجاب سے سیف اﷲ نیازی، ساؤتھ پنجاب سے جلال
الدین رومی ٹکٹ کے خواہشمند ہیں۔ سیف الدین کھوسہ، ڈاکٹر زرقا، تنزیلہ
عمران، جمشید اقبال چیمہ، بابر اعوان، شہزاد اکبر اور ثانیہ نشتر بھی متوقع
امیدواروں میں شامل ہیں اور ٹکٹ کے لئے کوشاں ہیں۔ اس کے علاوہ مسلم لیگ ق
کے اتحادی کامل علی آغا کے ٹکٹ کی منظوری وزیر اعظم عمران خان پہلے ہی دے
چکے ہیں ۔ دوسری جانب جنوبی پنجاب سے پی ٹی آئی کے متعدد ارکان ناراض ہیں
جبکہ حکومت اپنے ناراض رہنماوئں کو بھی منانے کے لئے کوشاں ہے لیکن 6
رہنماؤں نے پارٹی چھوڑنے کااعلان کردیاہے جس سے عمران خان کی مشکلات میں
اضافہ ہوگیاہے اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد PDMنے مل کر سینٹ کے الیکشن میں
حصہ لینے کااعلان کرکے سب کو حیران کردیا تھا اب ان کے رابطوں میں تیزی
آرہی ہے مولانا فضل الرحمن کی آصف علی زرداری سے مولانا متوقع ہے جس میں
مشترکہ لائحو عمل تیارکیاجائے گا کہا جاتاہے کہ سینٹ کاالیکشن پاکستان میں
ہمیشہ پیسے کے بل بوتے پر لڑا جاتاہے اس سلسلہ میں وائرل ہونے والی ویڈیو
نے تہلکہ مچا دیا ہے جس پر وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ماضی میں سینٹ
نشستوں کے لیے مجھے پیسوں کی متعدد پیش کش ہوئی جبکہ اس وقت بلوچستان میں
ایک سینیٹر بننے کا ریٹ 50 سے 70 کروڑ روپے تک جارہا ہے عمران خان کا یہ
بھی کہناہے کہ سینٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے نہیں ہوئے تو یہ اپوزیشن
والے ہی روئیں گے کہ تحریک انصاف کو زیادہ سینیٹر مل گئے اگر ایم پی ایز
اور سینیٹرز ملک کی قیادت ہیں یعنی جو رشوت دے کر ایم پی اے یا سینیٹر بنتے
ہیں اور اپنے ضمیر بیچتے ہیں تو سب سے بڑا سوال تو یہ بنتا ہے یہ 30 سال سے
ہورہا ہے، اس میں قیادت کو پیسہ ملتا ہے، مجھے اس لیے یہ پتا ہے کہ 5 سال
قبل سینٹ کے انتخابات میں مجھے خود پیسوں کی پیش کش کی گئی۔ انہوں نے اس کو
تبدیل کرنے کی کوشش نہیں کی کیونکہ یہ خود پیسہ بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ
یہ ہماری جمہوریت کی نفی ہے، یہ کونسی جمہوریت ہے کہ آپ پیسے دیکر سینیٹر
بن جائیں اور یہ کون سے اراکین پارلیمنٹ ہیں جو پیسے لیکر ووٹ بیچیں۔ انہوں
نے کہا کہ یہ سوال پوچھنا کہ میرے پاس ویڈیو تھی تو اگر میرے پاس یہ ویڈیو
ہوتی تو میں یہ عدالت میں نہیں لے جاتا کیونکہ جو 20 لوگ ہم نے نکالے تھے
ان میں سے 2 نے مجھ پر مقدمہ کردیا تھا تو میرا وکیل یہ وہاں نہیں جمع کرا
دیتا۔ عمران خان نے کہا کہ یہ چور جو اپنے آپ کو سیاست دان کہتے ہیں، یہ جو
پی ڈی ایم میں اپنی چوری بچانے کے لیے یونین بنی ہوئی ہے، ان سب سے یہ
پوچھنا چاہیے کہ جب آپ کو پتا تھا تو آپ نے اپنے 30 سالوں میں انہیں روکنے
کی کوشش کیوں نہیں کی۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے ایک آدمی نے
نہیں کئی لوگوں نے پیش کشیں بھجوائیں کہ اگر آپ سینٹ کی نشست دے دیں تو ہم
اتنا پیسہ دینے کو تیار ہیں وہ ا?پ شوکت خانم میں دے دیں جو اتنا پیسہ خرچ
کرے گا وہ آکر پیسہ بنائے گا اور پیسہ پاکستانی عوام کی کھال کھینج کر،
پاکستان کا خون چوس کر بنائے گا کیونکہ کوئی 50 یا 70 کروڑ روپے ایسے ہی
خرچ نہیں کرتا۔ دونوں مرکزی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کی قیادت
اور فضل الرحمن سب کو پتا ہے کہ پیسہ چلتا ہے اور فضل الرحمن نے سب سے
زیادہ پیسہ بنایا ہے، ان کی جماعت میں تو وہ سینیٹر بن گئے جو جے یو آئی
میں ہی نہیں تھے ہمیں پتا ہے کہ پیسوں، سیاست دانوں کی منڈی لگی ہوئی ہے،
قیمتیں لگ رہی ہیں تو کیا ہم نے اسی نظام کے تحت انتخاب کرانا ہے، جب ان
دونوں جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی نے اپنے میثاق جمہوریت میں واضح
کہا تھا کہ اوپن بیلٹ ہونا چاہیے۔یہ سب باتیں اپنی جگہ پر کچھ سیاسی مبصرین
کاخیال وے کہ مولانا فضل الرحمن ہرقیمت پر اس سسٹم کا حصہ بننا چاہتے اس
لئے وہ خود سینٹ کے امیدوارہوسکتے ہیں ایسا ہو گیا تو حکومت کو وخت ڈالنے
کیلئے وہ کافی ہوں گے بہرحال یہ الیکشن حکومت اور اپوزیشن دونوں کیلئے
امتحان بن سکتاہے۔
|