|
|
یہ سچ ہے کہ مردوں کے اس معاشرے میں ایک عورت کا آگے بڑھنا اتنا آسان
نہیں۔۔۔وہ قدم قدم پر کسی نا کسی طوفان کا سامنا کرتی ہے اور کبھی بکھرتی
بھی ہے تو خود کو سنبھالنے کا حوصلہ رکھتی ہے۔۔۔انڈسٹری میں ایسی کئی
خواتین ہیں جنہوں نے غلط نظروں کا سامنا کیا لیکن کبھی خود اپنے خوف سے اور
کبھی گھر والوں کے خوف سے اس کا تذکرہ نہیں کیا۔۔۔ |
|
عائشہ عمر |
بلبلے کی خوبصورت نے یوں بھی زندگی کے کئی امتحانات کا سامنا کیا ہے۔۔۔ایک
امیر گھرانے سے تعلق رکھنے والی اس بچی کا جب باپ دنیا سے گیا تو ماں کو
اسکول وین چلا کر اور پڑھا کر اپنے دونوں بچوں کو پالنا پڑا اور اس سب صورت
حال میں یہ بچی چپ چاپ اپنی ماں کو یہ جنگ لڑتا دیکھتی رہی۔۔۔اور سوچ لیا
کہ ایک دن مجھے ان کا سہارا بننا ہے۔۔۔لیکن جب اس فیلڈ میں قدم رکھا تو
جہاں اچھے لوگ تھے وہیں گندگی کا ایک سمندر بھی تھا۔۔۔عائشہ کو ایک صاحب نے
بہت عرصہ تک پریشان کیا۔۔۔ہراساں کیا اور عائشہ اس لئے چپ چاپ سب سہتی رہیں
کیونکہ وہ اپنی امی کو کسی تکلیف میں نہیں ڈالنا چاہتی تھیں۔۔۔۔اتنے سال
بعد بھی امی کا یہی کہنا ہے کہ کبھی نام مت لینا۔۔۔عائشہ نے مضبوطی کے ساتھ
اس تکلیف دہ وقت سے مقابلہ کیا اور ثابت کیا کہ لڑکیاں کسی سے کم نہیں۔۔۔ |
|
|
نادیہ جمیل |
بظاہر تو نادیہ جمیل ایک بہت مضبوط خاتون ہیں ہی کیونکہ
انہوں نے بیماریوں سے مقابلہ کیا لیکن ان کی زندگی کے کچھ حقائق ایسے بھی
ہیں جو سننے والوں کے رونگٹے کھڑے کردیں۔۔نادیہ جمیل جب صرف چار سال کی
تھیں تو پہیی بار جنسی ہراسگی کا شکار ہوئیں۔۔۔ان کو ہراساں کرنے والوں میں
ان کے قاری صاحب، پھر ڈرائیور اور پھر ایک بڑے گھرانے کا چشم و چراغ
تھے۔۔۔نادیہ جمیل کا کہنا ہے کہ یہ سب چار سال کی عمر میں ہوا لیکن آج تک
میرے اندر ایک خود قائم ہے جو مجھے کبھی کبھی جھنجھوڑتا ہے۔۔۔ |
|
|
فریحہ الطاف |
ماڈلنگ اور فیشن کی دنیا پر راج کرتی فریحہ الطاف نے بھی
اس تکلیف دہ لمحہ کا سامنا کیا اور ایک بار نہیں بار بار کیا۔۔۔فریحہ جب
چھوٹی تھیں تو انہوں نے بھی ایسا ظلم سہا۔۔۔ان کے ڈرائیور کا دماغ ہی خراب
ہوگیا اور اس نے ایک چھے سال کی بچی کے ساتھ زیادتی کی۔۔۔جب فریحہ نے اپنے
گھر والوں سے اس کا ذکر کیا تو انہوں نے انہیں ہی چپ کروا دیا۔۔۔لیکن
چونتیس سال بعد فریحہ نے سوچا کہ اب سب سے اس کا ذکر کرنا ضروری ہے کیونکہ
چھپانا زیادہ بڑا گناہ ہے۔۔۔ |
|