سینیٹ انتخابات پرسپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ ۔ سیاسی جماعتوں کا خیر مقدم خوش آئند

مگر دیکھنا یہ ہے کہ تین مارچ کو پیسہ جیتتا ہے یاضمیر ؟؟؟

وطن عزیز میں اس وقت سیاسی گہما گہمی بہت عروج پر ہے ۔ تین مارچ کو سینیٹ انتخابات کے سلسلے میں جو ڑ توڑانتہا کو پہنچ چکا ہے اور ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ ارکان اسمبلی اپنے فیصلے کرنے میں جس ہچکچاہٹ کا شکار تھے سپریم کورٹ نے صدارتی ریفرنس پر فیصلہ سناکر تمام راستے صاف کردیے جس کے بعد سیاسی جماعتیں مکمل یکسوئی اور سپریم کورٹ کی طرف سے طے کردہ سمت پر عمل کرتے ہوئے اپنی اپنی تیاریوں میں مصروف ہوگئیں۔ خوش آئندبات ہے کہ سپریم کورٹ کی رائے کو حکومت سمیت تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے سراہا جا رہا ہے کیونکہ آج سپریم کورٹ نے خوبصورت و شاندار اور تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ سینیٹ انتخابات خفیہ ہی ہوں گے۔ سپریم کورٹ نے یہ رائے صدارتی ریفرنس پر سنائی۔ عدالت نے صدارتی ریفرنس پر رائے چار ایک کے تناسب سے سنائی۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے رائے سے اختلاف کیا۔ سپریم کورٹ نے سینیٹ انتخابات میں ووٹنگ پرصدارتی ریفرنس پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے نہیں کروائے جا سکتے۔سینیٹ انتخابات قانون کی بجائے آئین کے مطابق ہوں گے اور آئین کے آرٹیکل 226کے تحت سینیٹ الیکشن خفیہ ہوں گے، انتخابی عمل سے کرپشن ختم کرنا اور شفاف انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، کرپٹ پریکٹسز روکنے کیلئے الیکشن کمیشن جدید ٹیکنالوجی کی مدد لے سکتا ہے، تمام ادارے الیکشن کمیشن کی معاونت کریں، ووٹ ہمیشہ خفیہ نہیں رہ سکتا، تفصیلی وجوہات بعد میں دی جائیں گی۔ خیال رہے سپریم کورٹ نے جمعرات کو سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کروانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد رائے محفوظ کرلی تھی۔ مسلم لیگ نون کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے آرڈیننس بھی کالعدم ہوگیا ہے ۔ وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز کی منشا کے مطابق الیکشن نہیں ہوسکتے۔ ۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے رائے دی ہے کہ سینیٹ الیکشن آئین کے تحت ہوسکتا ہے،مسلم لیگ ن الیکشن کی شفافیت کی علمبردار رہی ہے، اکثریت ہونے کے باوجود ہمارا ووٹ چوری کیا گیا۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ آج حکومت کے اراکین عدم اعتماد کرچکے ہیں،۔ترجمان مسلم لیگ نون نے کہا کہ ن لیگ کا فیصلہ تھا کہ پنجاب میں اپنی نمائندگی کے مطابق نشستیں حاصل کی جائیں ۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما و سینیٹر فیصل جاوید نے سینیٹ الیکشن کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ، آزادانہ اور شفاف الیکشن کے لیے سپریم کو رٹ کی یہ ایک زبردست رائے آئی ہے،سینیٹ الیکشن میں ووٹ اب ہمیشہ خفیہ نہیں رہے گا اور پارٹی تناسب سے نمائندگی ہوگی سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ حکومت نے صدارتی ریفرنس میں آرٹیکل 226 کی تشریح کرنے کی درخواست کی تھی، معزز عدالت کا خوش آئند اور زبردست فیصلہ آیا ہے، عدالت نے تمام فریقین کو سنا جس پر عدالت کے شکر گزار ہیں، عمران خان کی کوشش تھی ہر جگہ سے کرپشن ختم کریں، معزز عدالت نے کہا سیکریسی آف دی بیلٹ دائمی اورمستقل نہیں ہے۔فیصل جاوید نے مزید کہا کہ عدالت نے ہدایت کی ہے الیکشن کمیشن صاف شفاف انتخابات کے عمل کو یقینی بنائے، آزادانہ اور شفاف الیکشن کے لیے یہ ایک زبردست رائے آئی ہے، اب سینیٹ میں ووٹ کی سیکریسی نہیں ہو گی اور پارٹی تناسب سے سینیٹ میں نمائندگی ہوگی، آج عمران خان کی جیت ہوئی ہے، عمران خان کی جدوجہد کرپشن کے خاتمے اور غریب آدمی کے لیے ہے ۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینیٹ انتخاب سے متعلق صدارتی ریفرنس پر رائے سے متعلق اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ کی یہ رائے بہت اہم ہے کہ بیلٹ پیپرکی سیکریسی حتمی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ الیکشن کمیشن پرہے کہ وہ بار کوڈ لگائے یا سیریل نمبر۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ انتخابات صاف شفاف ہوں۔انہوں نے کہا کہ اﷲ کی مہربانی سے جوچاہتے تھے وہ مل گیا، سپریم کورٹ نے قابل شناخت سینیٹ پیپرکا کہہ دیا ہے۔ واضح رہے کہ سینیٹ الیکشن کے متعلق سپریم کورٹ نے اپنی رائے میں کہا کہ ایوان بالا کے انتخابات خفیہ رائے شماری سے ہی ہوں گے۔ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے چار ایک کی شرح سے رائے سنائی۔ریفرنس پر سماعت کرنے والے بینچ میں چیف جسٹس گلزار احمد، جسٹس مشیر عالم، جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس یحیی آفریدی شامل تھے۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے دیگر ججز کی رائے سے اختلاف کیا۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ انتخابات کے متعلق صدارتی ریفرنس پررائے نہیں دینی چاہئیے۔ بینچ میں شامل دیگر ججز نے اپنی رائے میں کہا کہ سینیٹ انتخابات آئین کے ارٹیکل 226 کے تحت ہوں گے۔ خیال رہے کہ آئین کے آرٹیکل 266 میں واضح طور پر ذکرموجود ہے کہ سینیٹ انتخابات میں خفیہ رائے شماری سے ہوں گے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ سکریسی حتمی نہیں ہوتی، الیکشن کمیشن کرپٹ پریکٹسز کو روکے۔ الیکشن کمیشن آئین کے تحت صاف وشفاف اورمنصفانہ انتخابات کرانے کا پابند ہے۔ ملک کے تمام ادارے الیکشن کمیشن سے تعاون کے پابند ہیں۔ سپریم کورٹ کی اس رائے پر وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آئینی اور اچھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ انتخابات میں عمران خان کے اُمیدوار جیتیں گے جبکہ ترجمان مسلم لیگ ن مریم اورنگزیب نے سپریم کورٹ کی رائے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین کے مطابق ہے۔سپریم کورٹ نے رائے دی ہے کہ سینیٹ انتخابات آئین کے مطابق ہوں گے۔ ماضی میں خفیہ ووٹنگ کے ذریعے ہمارے 6 سے 7 ووٹ چوری ہو گئے۔ آپ لوگوں کے حق پر ڈاکا ڈالیں اور شور کریں کہ اپوزیشن اوپن بیلٹ نہیں چاہتی۔ پاکستان مسلم لیگ ن نے سینٹ انتخابات سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے سے کی حمایت کر دی جب کہ حکومت نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلہ کا خیر مقدم کیا ہے۔ے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ سپریم کورٹ کی رائے ہی حتمی رائے ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی رائے میں نہ کسی کی جیت ہے اور نہ ہی کسی کی ہار ہے۔جو ضمیر کا پابند ہے وہ ضمیر کے مطابق ووٹ دے گا۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ انتخاب میں عمران خان کے اُمیدوار جیتیں گے۔ عمران خان کا اُمیدوار حفیظ شیخ جیتے گا۔ باقی صوبوں میں سیٹلمنٹ ہو رہی ہے، خیبرپختونخوا میں بھی بات چیت چل رہی ہے اس کا فیصلہ بھی آج شام تک ہو جائے گا۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ آئینی اور اچھا فیصلہ ہے۔عمران خان کی خواہش تھی کہ خرید و فروخت ختم ہو جائے۔صدارتی ریفرنس کنڈیشنلی تھا۔ ریفرنس میں یہ نہیں لکھا تھا کہ یہ نافذ العمل ہو گا۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے سینئیر رہنما اور سینیٹر فیصل جاوید خان نے سپریم کورٹ کی رائے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ آج کا فیصلہ پاکستان کی جیت ہے، شفافیت کے لیے زبردست فیصلہ ہے، عدالت کا فیصلہ زبردست ہے۔ فیصل جاوید خان نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا ہے کہ معزز عدالت نے مختصر رائے دے دی ہے، تفصیلی فیصلہ بھی جلد آجائے گا، آئین کے اندر سینیٹ انتخابات کا طریقہ کار نہیں دیا گیا، عدالت سے آرٹیکل 226 کی تشریح مانگی تھی۔سینیٹر فیصل جاوید نے کہا ہے کہ آج سے پہلے سینیٹ الیکشن پر اتنی تفصیلی گفتگو نہیں ہوئی، پہلے کروڑوں روپے خرچ کرکے ووٹ خریدے جاتے تھے، ماضی میں سینیٹ کے الیکشن میں پیسہ چلتا رہا، اپوزیشن ضیمر کا سودا کرتی ہے۔ فیصل جاوید خان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی حتمی چیز نہیں، یہ تاقیامت سیکرٹ نہیں رہ سکتی، اٹارنی جنرل اور ان کی ٹیم نے زبردست دلائل دئے۔عمران خان شفافیت چاہتے ہیں، اپوزیشن دو نمبری چاہتی ہے، عمران خان سینیٹ کے انتخابات میں کرپشن کو ختم کرنا چاہتے ہیں، وزیر اعظم عمران خان نے پیسے لینے پر اپنے 20 اراکین اسمبلی کو فارغ کیا، آئین کہتا ہے کہ انتخاب شفاف صاف ہوں، آئین سازی پارلیمنٹ کرتی ہے۔ ہمارے ایم پی اے بہت زبردست ہیں، اپوزیشن کے چہرے پر بوکھلاہٹ ہے۔ سینیٹر فیصل جاوید نے مزید کہا کہ خفیہ رائے شماری تا قیامت نہیں ہے، پارٹیوں کی تناسب کے حساب سے نمائندگی ہوگی۔تمام سیاسی راہنماوں اور سیاسی جماعتوں کی طرف سے فیصلے کا خیرمقدم بہت اچھی بات ہے مگر دیکھنا یہ ہے تین مارچ کو پیسہ جیتتا ہے ضمیر ؟؟؟


 

Rasheed Ahmed
About the Author: Rasheed Ahmed Read More Articles by Rasheed Ahmed: 126 Articles with 110431 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.