جب بھی جہاز اڑتا دیکھوں تو لگتا ہے کہ اس میں ماما ہیں۔ ۔نادیہ جمیل کی اپنے گود لئے بیٹوں سے جڑی باتیں

image
 
نادیہ جمیل ان مثالی خواتین میں سے ہیں جنہوں نے بہت ساری عورتوں کو جینے کا ڈھنگ سکھایا، جنہوں نے سکھایا کہ کیسے دکھ اور پریشانی سے مسکرا کر لڑا جاتا ہے اور خوش رہا جا سکتا ہے۔ وہ علاج کے سلسلے میں کافی عرصہ سے ملک سے باہر ہیں اور ان دنوں میں جہاں وہ اپنے سگے دونوں بیٹوں کو یاد کرتی ہیں وہیں ا ن کے وہ بچے جنہیں انہوں نے پالا ہے، ان کو بہت یادآتے ہیں۔
 
یہ حقیقت ہے کہ ایک ماں کو اپنے مشکل دنوں میں سب سے زیادہ یاد بچوں کی ستاتی ہے۔ لیکن نادیہ کو اپنے بچوں سے زیادہ ان بچوں سے بات کرنے میں مزہ آتا ہے جو بلا ناغہ ان کی آواز سننے کو ترستے ہیں اور انہیں ہر لمحہ یاد کرتے ہیں۔
 
image
 
انہوں نے لکھا کہ آزاد مجھے تقریبا روز ہی کال کرتا ہے۔ وہ کچھ نہیں مانگتا صرف بات کرنا چاہتا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ میرے بڑے بیٹے مجھ سے بات کرتے ہوئے بور ہوجاتے ہیں لیکن ماں کے ساتھ فون پر بات کرنے کا مزہ صرف وہی بچے سمجھ سکتے ہیں جنہیں ہر وقت ماں سے بات کرنا نصیب نہیں ہوتا۔
 
جب آپ کو پتہ چلے کہ ماں تو ہر وقت آپ کے لئے حاضر ہے تو پھر بات کرنا غیر ضروری لگنے لگتا ہے۔
 
یوں تو میرے چاروں بیٹے ہی مجھے چاہتے ہیں لیکن جو مجھے سب سے زیادہ اہمیت دیتا ہے وہ میرا چھوٹا بیٹا آزاد ہے۔
 
وہ ہمیشہ ہی مجھ سے بہت قریب رہا ہے۔ جب میں کینسر کی وجہ سے ملک سے باہر جا رہی تھی تو وہ سب سے زیادہ تڑپ رہا تھا۔ اسے میرے ساتھ بات کرنے میں بہت مزہ آتا ہے۔ ہم باتیں کرتے ہیں، پینٹ کرتے ہیں، قدرت سے محظوظ ہوتے ہیں۔
 
image
 
آج اس نے میری دوست کو کہا کہ جب بھی کوئی جہاذ آسمان پر جاتا ہے تو میں اور میرا دوست علی راشد سوچتے ہں کہ اس میں میری ماما نادیہ ہیں اور واپس گھر آرہی ہیں۔
 
میں نے یہ سن کر اﷲ کا شکر ادا کیا کیونکہ ان الفاظ نے میرا دل جیت لیا۔ ان بچوں کے یہ الفاظ کسی جڑی ہوئی روح کے لئے بام کی طرح ہیں جو انہیں جور دیتا ہے۔۔۔
 
مجھے لگتا ہے کہ یہ بام تو ہر جگہ ہے، اگر کوئی سچے دل سے خود کو جورنا چاہے اورآگے بڑھنا چاہے۔۔۔یا تو ایک شخص خود کو ختم کرسکتا ہے یا پھر کسی کو مسکراہٹ کا تحفہ دے کر بچا سکتا ہے۔۔۔
 
یہ فیصلہ ہمارا ہے، سمجھداری سے سوچیں۔۔
YOU MAY ALSO LIKE: