مچھر
(عبیداللہ لطیف Ubaidullah Latif, Faisalabad)
|
مچھر کی آنکھ قرآن مجید کے سورہ بقرہ کے آیت نمبر 26 میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ: إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي أَن يَضْرِبَ مَثَلًا مَّا بَعُوضَةً فَمَا فَوْقَهَا ۚ فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا فَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِن رَّبِّهِمْ ۖ وَأَمَّا الَّذِينَ كَفَرُوا فَيَقُولُونَ مَاذَا أَرَادَ اللَّهُ بِهَٰذَا مَثَلًا ۘ يُضِلُّ بِهِ كَثِيرًا وَيَهْدِي بِهِ كَثِيرًا ۚ وَمَا يُضِلُّ بِهِ إِلَّا الْفَاسِقِينَ. ترجمہ : اللہ تعالیٰ اس بات سے عار نہیں کرتا کہ مچھر یا اس سے بڑھ کر کسی چیز کی مثال بیان فرمائے۔ جو مومن ہیں، وہ یقین کرتے ہیں وہ ان کے پروردگار کی طرف سے سچ ہے اور جو کافر ہیں وہ کہتے ہیں کہ اس مثال سے خدا کی مراد ہی کیا ہے۔ اس سے (خدا) بہت سے لوگوں کو گمراہ کرتا ہے اور بہتوں کو ہدایت بخشتا ہے اور گمراہ بھی کرتا تو نافرمانوں ہی کو کرتا ہے. میں بھی کبھی کبھار سوچتا کہ آخر اس مثال کا مطلب کیا ہے؟ بہت سوچا، مچھروں کو بہت پڑھا پر جب اس کے آنکھ کو بہت قریب سے دیکھا تو ادھر ہی میرا دماغ مفلوج ہوا. یا خدا، ایک آنکھ کے اندر بھی اتنی آنکھیں؟ اور سب آنکھوں کا بیک وقت فغال ہونا اور مچھر کا جسم دیکھو، اتنا چھوٹا اور اس کے دوسرے سسٹم ایک طرف، صرف ایک آنکھ کے اندر اتنی آنکھیں؟ تب میرے ذہن میں یہ آیت کریمہ آئی. میرا من تھا مچھر کو اور بھی پڑھوں کہ آخر اسی کی ہی مثال کیوں دی پر کیا کروں، شروعات آنکھوں سے کی اور ادھر ہی میری عقل ڈھیر ہو گئی. اب سائنس نے اس مچھر کے بارے میں بہت کچھ انکشافات کیا ،یہ چھوٹی سے مخلوق کتنے انسانوں کی جان لیتا ہے یہ تو بہت تفصیلی باتیں ہیں مگر میں چند باتیں آپ سے اشتراک کر رہا ہوں شاید کسی کو فائدہ ہو : مچھر کی 100 آنکھیں ہیں جو سب کے سب اس کے سر میں ہیں۔ مچھر کی 48 دانت ہیں۔ مچھر کے 3 دل ہیں اور تینوں مختلف قسم کے ہیں۔ مچھر کے سونڈ میں 6 چھریاں ہیں ہر چھری کا اپنا کام ہے ۔ مچھر کے دونوں طرف 3 /3 پر ہیں۔ مچھر کے اندر حرارت کا پورا نظام ہے جو کہ لیز کی طرح ہے اسی کے ذریعے یہ انسانی جلد کی رنگت کو تاریکی میں پہچانتا ہے اور یہ اس کو بنفشی رنگ کا معلوم ہو تا ہے۔ مچھرکی سوئی میں نشہ کرنے کا نظام ہے جس سے کاٹتے وقت انسان کو محسوس نہیں ہوتا اور کاٹی ہوئی جگہ خون چوسنے سے سوج جاتی ہے Copied |