پاکستان کا پہلا آئین (23مارچ 1956کو نافذ ہوا)



تحریر: شبیر ابن عادل
ملک کے پہلے آئین کا مسودہ 9 جنوری 1956ء کو وزیر قانون جناب اسماعیل ابراہیم چندریگر نے دستور ساز اسمبلی میں پیش کیا تھاجسے بحث و تمحیص کے بعد 29 فروری 1956ء کو منظور کیا گیا۔ آئین کی منظوری کے وقت عوامی لیگ‘ آزاد پاکستان پارٹی‘ کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان‘ کانگریس پارٹی‘ یونائیٹڈ پروگریسیو پارٹی کے ارکان اور تین اقلیتی ارکان نے واک آؤٹ کیا ہوا تھا۔پاکستان کے اس پہلے آئین میں پاکستان کو اسلامی جمہوریہ قرار دیاگیا تھا۔ یہ آئین پارلیمانی اور ری پبلکن خصوصیات کا حسین مرقع تھا۔ اس آئین میں 234 آرٹیکلز اور 6 شیڈولز تھے۔ اس کی نوعیت وفاقی تھی اور اس میں ملک کے دونوں صوبوں‘ مغربی اور مشرقی پاکستان کو یکساں حیثیت کا مالک قرار دیا گیا تھا۔
اسی کی یاد میں 23 مارچ کا دن ''یوم جمہوریہ'' کے طور پر منانے کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ 1958ء میں مارشل لاء لگنے کے بعد یہ دن، ''یوم پاکستان'' کی شکل اختیار کر گیا تھا حالانکہ اس کا 1940ء کی ''قرارداد پاکستان'' سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ پاکستان کا یہ پہلا آئین ون یونٹ کی بنیاد پر بنایا گیا تھا جس کا مطلب یہ تھا کہ مغربی پاکستان کے تمام صوبوں اور ریاستوں کو ختم کر کے ایک صوبہ بنایا گیا تھا اور اس کی 46 فیصد آبادی کی نمائندگی، صوبہ مشرقی پاکستان کی 54 فیصد آبادی کے برابر کر دی گئی تھی۔ یہی وجہ تھی کہ مشرقی پاکستان کی تمام سیاسی پارٹیوں نے اس غیر منصفانہ اور جابرانہ آئین کا بائیکاٹ کیا تھا لیکن طاقت، دھونس دھاندلی اور ہارس ٹریڈنگ سے قائم ہونے والے اس کٹھ پتلی دستور ساز اسمبلی سے اس متنازعہ آئین کو منظور کروا لیا گیا تھا۔ یہ آئین، صدارتی طرز کا تھا جس میں گورنر جنرل کے اختیارات صدر کو مل گئے تھے، جس نے روایات کو برقرار رکھتے ہوئے کچھ کم نہیں، چار مزید وزرائے اعظم برطرف کئے تھے۔
افسوس کہ ملک کا پہلا غیر متفقہ آئین صرف اکتیس مہینے ہی چل سکا۔ جس کے بعد اسے منسوخ کر کے ملک پر مارشل لاء کی لعنت مسلط کر دی گئی تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
shabbir Ibne Adil
About the Author: shabbir Ibne Adil Read More Articles by shabbir Ibne Adil: 108 Articles with 128152 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.