|
|
ماؤں کے لئے بیٹے ایک خواب کی طرح ہوتے ہیں جنہیں وہ ہر
لمحے اپنی آنکھوں میں بنتی ہیں، سمیٹتی ہیں اور جب وہ بڑے ہوجاتے ہیں تو ان
کی زندگی کو اپنی تعبیر سمجھتی ہیں۔۔شوبز میں بھی ایسی کئی مائیں ہیں جو
اپنے لاڈلوں کی دیوانی ہیں ۔۔۔ |
|
گل رعنا اور عاصم اظہر |
گل رعنا یوں تو ان ماؤں میں سے ہیں جو اپنے بیٹے پر اپنی
مرضی مسلط نہیں کرنا چاہتیں لیکن ایک ایسی ماں جس نے بہت مشکل حالات دیکھے
ہوں اور تنہا اپنے بیٹے کی پرورش کی ہو اس کے لئے بہت ساری حقیقتوں کو
تسلیم کرنا اتنا آسان نہیں۔۔گل رعنا سے جب بھی عاصم کی شادی کے حوالے سے
بات کی جاتی ہے تو وہ یہی کہتی ہیں کہ جہاں وہ چاہے گا۔۔۔لیکن سچ تو یہ ہے
کہ عاصم اس بات کو اکثر جھٹلاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ شادی تو امی کی پسند
سے ہی کروں گا۔۔۔شاید پہلے بھی امی کی پسند شامل نہیں تھی اس لئے عاصم کی
زندگی میں ابھی تک یہ ٹہراؤ نہیں آیا۔۔۔لیکن سچ تو یہ ہے کہ عاصم صحیح
معنوں میں امی کے لاڈلے ہیں۔۔۔ |
|
|
ثمرہ رضا میر اور احد
رضا میر |
پہلا بیٹا تو یوں بھی ماں کے دل کے قریب ہوتا ہے اور
ثمرہ رضا میر نے تو احد کو اپنے ہاتھوں کا چھالا بنا کر پالا ہے۔۔۔انہوں نے
ہر قدم پر بیٹے کو آگے سے آگے بڑھایا۔۔۔اس کے ٹیلنٹ کو اس سے بھی پہلے
پہچانا اور سمجھا۔۔۔ماں کا یہ لاڈلا اپنی پسند کا فرمان بھی لے کر سب سے
پہلے اپنی ماں کے پاس ہی گیا اور وہاں سے رضامندی کی سند ملنے کے بعد ہی
کہانی کو آگے لے کر چلا۔۔۔ثمرہ رضا میر نے اپنے لاڈلے کی ہر خواہش کا ہمیشہ
احترام کیا ہے اور احد صحیح معنوں میں ماں کے لاڈلے ہیں۔۔۔ |
|
|
پروین اکبر اور فیضان
شیخ |
پروین اکبر نے ایک عرصہ ڈرامہ انڈسٹری میں کام کیا اور
خود کو منوایا ۔۔۔لیکن اپنے لاڈلے کے لئے کبھی سفارش نہیں کی۔۔۔کیونکہ وہ
جانتی تھیں کہ یہ بیٹے کے ساتھ محبت نہیں بلکہ زیادتی ہوگی۔۔۔انہوں نے اپنے
لاڈلے کو ہمیشہ یہی سبق دیا کہ وہ اپنے بل پر آگے بڑھے۔۔۔اور فیضان نے خود
کو ثابت بھی کیا۔۔۔جب بات آئی شادی کی تو فیضان نے اپنی والدہ کی پسند کا
احترام کیا اور اسی سے عشق کر بیٹھے جسے ماں نے پسند کیا۔۔۔فیضان بھی صحیح
معنوں میں ماں کے لاڈلے ہیں- |
|